خدمتِ انسانی کے 110 سال

خدمتِ انسانی کے 110 سال
 خدمتِ انسانی کے 110 سال

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

قولِ سعیدؒ ہے کہ اَمانَتْ و دِیانَتْ پر مبنی تِجارت ایک عبادت ہوتی جاتی ہے،یہی مَطْلُوْ ب و مَقصودِ ہَمْدَرد ہے ،شہید حکیم محمد سعیدؒ کا یہ قولِ زریں ادارۂ ہمدرد کے نصب العین ،مقاصد ،لائحہ عمل اور طریقِ تجارت کا عکاس ہے ۔شہید حکیم محمد سعیدؒ نے کاروبار اور تجارت کو ایک عبادت سمجھا اور جب انکی طبی دوا سازی کی صنعت اور کاروبار ایک منافع بخش ادارہ بن گیا تو انہوں نے اسے اللہ کی رضا اور بندوں کی خدمت کے لیے’’ وقف‘‘ میں تبدیل کر کے اسکی آمدنی اہلِ وطن کی تعلیم و صحت اور فلاح و بہبود کے لیے وقف کر دی اور اَربوں رُوپے کی مالیت سے شہر علم و حکمت ،مدینۃ الحکمہ تعمیر کیا جہاں ہمدرد یونیورسٹی کیمپس ،دیگر تعلیمی ادارے اور اسکولز فروغِ علم میں مصروف ہیں ،قومی فلاح و بہبود اور فروغِ تعلیم و صحت کے اس عظیم کام میں جو لوگ ہمدرد کے ساتھ خدمت انسانی کے عنوان سے منسلک ہیں ،برابر کے شریک ہیں اور تحسین و مبارک باد کے مستحق ہیں،


یہ خیالات ہیں صدر ہمدرد فاؤنڈیشن محترمہ سعدیہ راشد صاحبہ کے جسکا اظہار انہوں نے گذشتہ دِنوں ہمدرد سیلز کانفرنس میں کیا ،محترمہ کا کہنا تھا کہ شہید پاکستان حکیم محمد سعید فرماتے ہیں : ’’اسلام میں تاجروں کو انکی خدمات اور نوعیت کے لِحاظ سے ایک معزز مرتبہ و مقام دیا گیا ہے‘‘۔ میں سمجھتی ہوں کہ تاجر یقیناًمعاشرے میں ایک بلند مقام رکھتے ہیں ،اِسکی اہمیت اس قول سے ظاہر ہوتی ہے کہ ’’تاجر کے بغیر کوئی ملک نہیں چل سکتا ‘‘تاہم عوام کو مناسب نرخوں پر اشیائے صرف کی فراہمی کی بھاری ذمہ داری بھی تاجر برادری کے شانوں پر ہے۔تِجارتی اِخلاقیات کا تَقاضا ہے کہ :’’پُورا تولنا ،پُورا ناپنا،مِلاوٹ سے پاک مال کی فروخت اور کَم مُنافع لینا‘‘۔اس تِجارتی اِخلاقی اَصول پر عمل پیرا ہونے والے صِدق شِعار تَاجِروں کے بارے میں حَدیث شریف میں آیا ہے کہ قیامت میں وہ انبیا علیہمُ السلام کے ساتھ ہوں گے۔


منیجنگ ڈائریکٹر محترم ڈاکٹر نوید الظفر کا کہنا تھا کہ ادارۂ ہمدرد شَفاف کاروبار پریَقین رکھتا ہے اور تَاجِر بَرَادری اور اِسکے درمیان جو باہمی اعتماد کا رشتہ ہے ادارہ چاہتا ہے کہ وہ قائم رہے تاہم اِس وَقت ادارۂ ہمدرد کو ایک مختلف صُورتِحال کا سَامنا ہے ،ڈَرگ ریگولیٹری اَتھارٹی کے قیام اور ٹیکسوں کے نِظام میں بڑی تبدیلی اور اِسکے نفاذ کے سبب بہت سے نئے قوانین سے عُہدہ بَرا ہونا اَب وَقت کی اَہم ضَرُوْرَتْ ہے ،جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ ہمدرد نے اوّل تاآخِر قانون کی پاسداری کی ہے اور یہ قانون کا پابند ادار ہ ہے جس نے فکرِ سعید کے تحت ہمیشہ قومی مفادات کو ترجیح دی ہے ۔اللہ تعالیٰ ہمیں اِستقامت دے کہ اپنے دین کی رَسّی کو تھامے ہوئے اپنے مقاصد کو حاصِل کرنے کی کوشش کریں۔


انہوں نے کہا کہ زَمانے کے ساتھ چلنے کے لیے اُسی رفتار سے چلنا پڑتا ہے ،تقابلی اداروں کو صارفین کی ضروریات کو بھی مَدِّ نَظَر رَکھْنا پڑتا ہے اور ہمارا مِشن ہے کہ ہم قومی خِدمات میں اَپناحِصّہ ڈال سکیں،انہوں نے کہا کہ حکیم صاحب کا مقصدِ حیات بھی یہی رہا کہ وہ چاہتے تھے کہ جو کچھ بھی کمائیں و ہ قوم کیلئے وَقف کر جائیں اور اُنہوں نے ایسا ہی کیا اور ایسا وقف کہ جسمیں اُنہوں نے ہم سب پریہ ذمہ داری ڈالی کہ محنت کرو اللہ تعالیٰ اسمیں برکتیں عطا کرے گا اور اس محنت کے ذریعے سے آنے والی آمدنی قوم کی فلاح و بہبود کیلئے استعمال ہو سکے اللہ تعالیٰ نے حکیم صاحب کو موقع فراہم کیا کہ وہ اپنی سوچ و فِکر کو حقیقت کے سانچے میں ڈھلتا دیکھ سکیں، 1983ء میں بیت الحکمہ کی بنیاد رکھی گئی اور پہلی عمارت جو تعمیر کی گئی وہ لائبریری تھی ،اِنہوں نے بتایا کہ حکیم صاحب کے کمرے میں صرف کتابیں ہی کتابیں تھیں وہ فرش پر شاید اِس لیے سُونا پسند فرما تے تھے تاکہ کتابوں کو زیادہ سے زیادہ جگہ مُیسر آ سکے۔


حکیم صاحب نہ صرف طبیب بلکہ قوم کے فکری طبیب بھی تھے جو قومی خدمت کیلئے ہمہ وقت مصروف عمل رہتے تھے ،اُنکا تجویز کردہ منہ سے نکلا ہوا لفظ محض دوا ہی نہیں بلکہ شِفاء بھی بن جاتا تھا ،انہوں نے کہا کہ آج ہمیں بہت بڑے چیلنجز کا سامنا ہے ہم اپنے معیارِ ضروریات اور وسائل میں رہتے ہوئے بہتر مستقبل کی جانب گامزن ہیں ، اب ہم اِس مقام میں آ رہے ہیں کہ باقاعدہ حکیم صاحب کی فکری سوچ کے مطابق سائنسی تحقیق شُدہ مصنوعات متعارف کرائیں جسکا مقصد صرف بیچنا نہیں بلکہ اِنکا اَصولی مقصد عوام الناس میں افادیت بھی تقسیم کرنا ہے ،اِنہوں نے کہا کہ ہمیں مارکیٹ میں مل جل کر جعلی مصنوعات کا بھی مقابلہ کرنا ہے اُسکے روک تھام کیلئے کوشش کرنا ہے اور ایسے لوگوں پر کڑی نظر بھی رکھنا ہے۔کانفرنس میں کَلِماتِ آغازاور نِظامت کے فرائض ڈائریکٹر مارکٹنگ /ٹریڈ جناب سید فیض اللہ جواد نے اداکئے ،اس موقع پر ملک بھر سے آئے ہوئے اسٹاکسٹ و ڈسٹریبویٹرز حضرات کے علاوہ ادارۂ ہمدرد کے ذمہ داران کو خصوصی خدمات سرانجام دینے پر انعامات و تحائف سے نوازا گیا۔

مزید :

کالم -