پشاورمیں افغان طالبان کے ظہور نے تجارتی راستوں کوغیرمحفوظ بنادیا ہے

پشاورمیں افغان طالبان کے ظہور نے تجارتی راستوں کوغیرمحفوظ بنادیا ہے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


پشاور ( پ ر ) عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی ڈپٹی جنرل سیکرٹری ایمل ولی خان نے پشاور میں افغان بارڈر پر پاکستانی ٹرک ڈرائیوروں سے افغان طالبا ن کی جانب سے بھتہ وصولی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نے اس حوالے سے آنکھیں موند رکھی ہیں اور افغان طالبان کی طرف سے ہزاروں پاکستانی ٹرک ڈرائیوروں کو پاکستانی حدود میں لوٹا جا رہا ہے،اپنے ایک بیان میں ڈسٹرکٹ کونسل اجلاس اور میڈیا پر چلنے والی ان خبروں پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ڈپٹی کمشنر اور پولیس کو معاملے کا علم ہونے کے باوجود ان کی خاموشی سے خدشات اور سوالات جنم لیں گے، افغانستان میں موجود امریکی اور اتحادی افواج کے خلاف مزاحمت میں اضافہ اور پاکستان میں افغان طالبان کے ظہور نے تجارتی راستوں کو غیر محفوظ بنادیا ہے جسکی وجہ سے دونوں ملکوں کے درمیان ہونے والی تجارت میں کمی دیکھنے کو مل رہی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ خطرناک صورتحال ماضی میں طالبان کو دفتر کی پیشکش کا نتیجہ ہے کہ صوبے کے دارالخلافہ پشاور میں افغان طالبان بھتہ وصولی میں مصروف ہیں اور حکمرانوں کے کانو پر جوں تک نہیں رینگ رہی، ایمل ولی خان نے کہا سرحد کے آر پار بڑھتی ہوئی عسکریت پسندی کے علاوہ پاکستانی برآمدات میں کمی کی بڑی وجہ افغان طالبان کی جانب سے غنڈہ ٹیکس کی وصولی ہے جس سے پاکستانی حکومت غافل ہے۔ایمل خان نے کہا کہ کاروبار کی تباہی کی بڑی وجہ یہ ہے کہ پاکستانی ڈرائیورز سے شدت پسند تنظیمیں ٹیکس وصول کر رہی ہیں، انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں بالخصوص پاکستان میں مبینہ عسکریت پسندوں کی کارروائیوں نے تجارتی سرگرمیوں کو دھچکا پہنچایا ہے اور تجارتی راستوں پر مبینہ شدت پسندوں کی کاروائیوں نے ان تجارتی راستوں کو غیر محفوظ بنادیا ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت اس حوالے سے ایکشن لے اور پاکستانی ٹرک ڈرائیورز کی جان و مال کو درپیش سنگین خطرات کے پیش نظر فوری طور پر کاروائی کرے۔