تیل کی دولت سے مالا مال ملک جہاں 2 وقت کی روٹی بھی میسر نہیں، جو لڑکیاں روزگار کے لئے یہاں سے نکلیں ان کے ساتھ کیا کیا جاتاہے؟ جان کر انسان کی آنکھوں میں آنسو آجائیں

تیل کی دولت سے مالا مال ملک جہاں 2 وقت کی روٹی بھی میسر نہیں، جو لڑکیاں روزگار ...
تیل کی دولت سے مالا مال ملک جہاں 2 وقت کی روٹی بھی میسر نہیں، جو لڑکیاں روزگار کے لئے یہاں سے نکلیں ان کے ساتھ کیا کیا جاتاہے؟ جان کر انسان کی آنکھوں میں آنسو آجائیں

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

کراکس(مانیٹرنگ ڈیسک) جنوبی امریکہ کا ملک وینزویلا تیل کی دولت سے مالا مال ہے لیکن اس معاشی حالت کچھ ایسی دگرگوں ہو چکی ہے کہ شہریوں کو دو وقت کی روٹی بھی میسر نہیں اور لڑکیاں تک بیرون ملک روزگار کے لیے جانے پر مجبور ہو چکی ہیں جہاں ان کے ساتھ ایسا حشر کیا جاتا ہے کہ سن کر ہی آدمی کانپ اٹھے۔ میامی ہیرالڈ کے مطابق وینزویلا سے لڑکیاں زیادہ تر کولمبیا اور میکسیکو کا رخ کرتی ہیں جہاں بدترین جنسی و جسمانی تشدد ان کا منتظر ہوتا ہے۔ کینی فینول نامی لڑکی بھی انہی میں سے ایک تھی جو وینزویلا میں اپنے شہر میراکائیبو میں جرنلزم کی تعلیم حاصل کر رہی تھی لیکن اسے دو وقت کی روٹی کے لیے ملک چھوڑنا پڑ گیا۔ وہ کولمبیا سے ہوتے ہوئے میکسیکو پہنچی جہاں سے اس کی تابوت میں بند لاش گزشتہ دنوں واپس وینزویلا پہنچی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ میکسیکو پہنچنے پر انسانی سمگلروں نے اسے جسم فروشی کے دھندے پر لگا دیا تھا۔ گزشتہ 18ماہ میں صرف میکسیکو میں 6وینزویلن لڑکیاں اسی طرح قتل کی جا چکی ہیں۔


رپورٹ کے مطابق 26سالہ کینی کو بدترین جنسی و جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا اور اس کا چہرہ تیزاب سے مسخ کیا گیا تھا۔ اس کی لاش میکسیکو کے دارالحکومت میکسیکو سٹی کے شمال میں واقع قصبے ایکاٹیپک سے برآمد ہوئی۔ کینی وینزویلا کی ان ہزاروں خواتین میں سے ایک تھی جو کئی ممالک میں اسی غیرانسانی سلوک سے دوچار ہیں۔ فروری 2017سے رواں سال نومبر تک لاطینی امریکہ کے مختلف ملکوں میں 41وینزویلن خواتین کو اسی طرح بے رحمی سے قتل کیا جا چکا ہے۔ یہ تمام خواتین وینزویلا سے روزگار کے لیے نکلیں اور انسانی سمگلروں کے ہتھے چڑھ گئیں، جنہوں نے اسے جسم فروشی اور منشیات کی خریدوفروخت جیسے دھندوں پر لگا دیا اور بالآخر موت ان کا مقدر ٹھہری۔اقوام متحدہ کی طرف سے جاری ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ چار سال میں 30لاکھ سے زائد وینزویلن شہری غربت کے ہاتھوں تنگ آ کر ملک چھوڑ چکے ہیں جن میں اکثریت خواتین کی ہے۔ اقوام متحدہ کے جوائنٹ سپیشل نمائندہ برائے وینزویلن پناہ گزین ایڈوارڈو سٹین کا کہنا ہے کہ ”لاطینی امریکہ میں اس سے قبل ایسی جبری ہجرت کی مثال نہیں ملتی جیسی وینزویلا کے شہریوں کو درپیش ہے۔ وینزویلا کی صورتحال بہت بڑے انسانی بحران میں تبدیل ہوتی جا رہی ہے۔ عالمی برادری کو اس سلسلے میں ہنگامی اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔“