سوشل میڈیا پر بلیک میلنگ‘ خواتین سب سے زیادہ شکار‘ رپورٹ
نور پور نورنگا(نمائندہ پاکستان) کورونا وبا کے دوران سوشل میڈیا پر خواتین کو بلیک میل کرنے کے واقعات دوگنا ہو گئے ہیں۔ زیادہ تر واقعات میں دیکھا گیا ہے کہ تعلق ہونے پر خواتین خود اپنی تصاویر شیئر کر دیتی ہیں۔تعلق ٹوٹنے کے بعد انتقام لینے کے لیے ان تصاویر کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے بلیک میل کیا جاتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار سائبر سکیورٹی آف پاکستان کے چیف ٹیکنالوجی آفیسر محمد اسد الرحمن نے کیا۔ انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا کے چکر میں تعلیمی اداروں کی کئی لڑکیاں بھی اپنی عزت گنوا چکی ہے۔متعدد لڑکے اپنے آپ کو لڑکی ظاہر کرکے سوشل میڈیا(بقیہ نمبر32صفحہ 6پر)
جعلی اکاونٹس بنا کر دوستی کرتے ہیں اور بعدازاں مذکورہ لڑکیوں کی تصاویر حاصل کرکے جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے ان کا غلط استعمال کرتے ہیں۔بعض خواتین اس بلیک میلنگ کا شکار ہوکر چپ چاپ سب کچھ سہہ لیتی ہیں جبکہ بعض خواتین خودکشی کی کوشش کرتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں سوشل میڈیا صارفین خاص طور پر خواتین چند بنیادی باتوں کا خیال کرکے بلیک میلنگ سے خود کو محفوظ رکھ سکتی ہیں۔سوشل میڈیا پر اپنا پروفائل پرائیویٹ رکھیں۔بعض خواتین اپنی تصاویر سوشل میڈیا پر تو شیئر نہیں کرتیں لیکن اپنے کمپیوٹر یا موبائل میں ضرور رکھتی ہیں۔ لہذا کوشش کریں کہ کسی کے اصرار پر بھی فیس بک یا واٹس ایپ کے ذریعے تصاویر ارسال نہ کریں۔ آپ کی وہی تصاویر بلیک میلنگ کے لیے استعمال ہوسکتی ہیں۔ اپنے بارے میں معلومات بالکل فراہم نہ کریں جیسے کہ موبائل نمبر، ای میل ایڈریس اور تاریخ پیدائش وغیرہ۔واٹس ایپ، ٹویٹر یا فیس بک پر موصول ہونے والے مشکوک لنکس کھولنے سے گریز کریں۔ بعض لنکس ایسے ہوتے ہیں جن پر کلک کرتے ہی ہیکرز آپ کے موبائل، لیپ ٹاپ اور کمپیوٹر کا مکمل کنٹرول حاصل کرتے ہیں اور آپ کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی تفصیل سمیت بینک، کریڈٹ کارڈ اور دیگر حساس نوعیت کی معلومات ہیکرز کے ہاتھ لگ جاتے ہیں۔اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی تفصیلات مثلا یوز رنیم، ای میل اور پاسورڈ وغیرہ اپنے قریبی دوستوں کے ساتھ بھی شیئر نہ کریں۔اگر آپ نے اپنی تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر کی ہیں اور کوئی اور آپ کے نام سے یا کسی بھی نام سے اکاؤنٹ بناکر آپ کی تصاویر استعمال کرے تو خود بھی وہ آئی ڈی سوشل میڈیا سائٹس کی انتظامیہ کو رپورٹ کریں اور اپنے دوستوں سے بھی کروائیں۔اگر کوئی آپ کو بلیک میل کرنے کی کوشش کرے توسب سے پہلے اپنے گھر والوں کے ساتھ اس بات کا ذکر کریں۔ اگر آپ سے بھی کوئی غلطی ہوگئی ہے تو اپنی غلطی گھر والوں کے سامنے تسلیم کرکے ان کو اعتماد میں لیں۔ گھر والوں سے بات چھپا کر بلیک میلنگ کا شکار ہونے سے بہتر ہے کہ آپ کے اہل خانہ آپ کے ساتھ کھڑے ہوجائیں۔اس کے بعد سب سے پہلے ایف آئی اے کے سائبر ونگ کو رپورٹ کریں تا کہ وہ مجرموں کے خلاف کاروائی کر سکیں۔ایف آئی اے سائبر ونگ کے کراچی، لاہور، اسلام آباد، پشاور کے علاوہ ملک کے تقریباً تمام بڑے شہروں میں دفاترقائم کر دیے گئے ہیں۔ دفتر میں جاکر شکایت کریں یاnr3c کی ویب سائٹ پر آن لائن رپورٹ کریں۔انہوں نے کہا کہ سائبر سکیورٹی آف پاکستان کی جانب سے سوشل میڈیا کے حوالے سے کالجز ویونیورسٹیوں اور دیگر اداروں میں باقاعدہ لیکچرز کا انعقاد بھی کیاجا رہا ہے تاکہ سوشل میڈیا پر بلیک میلنگ کا سلسلہ ختم ہو سکے۔
رپورٹ