صدر مملکت کی علما و مشائخ سے مشاورتی نشست
دنیا بھر کی طرح پاکستان و آزادکشمیر کو کرونا وباء کی دوسری لہر نے لپیٹ میں لیا ہوا ہے اور روز بروز جانی نقصان میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جو انتہائی تشویش کی بات ہے۔ وباء کے شروع میں مرکزی وریاستی حکومت کے بروقت لاک ڈاون کے فیصلہ اور عوم کی طرف سے احتیاطی تدابیر اختیار کر نے کے باعث اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے بہت کم جانی نقصان ہوا تاہم اب مشاہدہ میں آرہا ہے کہ لاک ڈاان میں نرمی اور عوام کی طرف سے ایس او پیز کو سنجیدہ نہ لینے کی وجہ سے وباء بے قابو ہو رہی ہے۔ ان حالات میں حکومت، عوام اور سیاسی و دینی جماعتوں کی ذمہ داریاں بہت زیادہ بڑھ گئی ہیں۔ مذہبی، سیاسی و سماجی اجتماعات سے گریز ناگزیر ہو چکا ہے۔ ہسپتالوں میں کرونا مریضوں کے لیے گنجائش ختم ہو چکی ہے۔ ہوم آئیسولیشن بھی مزید وباء کے پھیلاو کا باعث بن رہی ہے ایسے حالات میں اوپر سے لے کر نچلی سطح پر ایس او پیز پر عملدرآمد بہت ضروری ہو چکا ہے۔
کرونا وبا ء کے پھیلاو کو روکنے کے سلسلہ میں صدر مملکت ڈاکٹر عارف نے علماء و مشائخ سے طویل مشاورتی نشست کی جس میں ایس او پیز پر عملدرآمد کے حوالے سے تفصیلی مشاورت کی اور اس ضمن میں ایک طویل اعلامیہ جاری گیا گیا۔
اعلامیہ میں کہا گیا کہ ممکنہ طور پر سردیوں میں کرونا وائرس کے بڑھتے ہوئے خطرات کی روک تھام کے لیے علماء کرام و مشائخ عظام پہلی لہر کی طرح اپنا موثر کردار ادا کریں۔
سابقہ متفقہ احتیاطی تدابیر (SOP) پر مکمل عمل درآمد کی کوشش کی جائے۔ دینی مدارس کے جلسے، تبلیغی اجتماعات، اعراس بزرگان دین، محافل میلاد اور محافل ذکر میں بڑی تعاد میں لوگوں کی شمولیت سے احتراز کیا جائے۔ مساجد، مدارس، خانقاہ اور امام بارگاہ سے دینی احکامات کی روشنی میں کرونا وبا ء کے پیش نظر حفظان صحت او ر احتیاطی تدابیر کی آگاہی کا پیغام دیا جائے۔ آج کے اس فورم نے جس میں چاروں صوبوں،G.Bاور AJKکے تمام مسلک کے علماء و مشائخ نے شرکت کی جس میں تمام سیاسی رہنماوں اور حکومتی عہدیداروں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ کرونا وائرس سے بڑھتے ہوئے خطرات کے پیش نظر بہم طور احتیاطی تدابیر کو یقینی بنایا جائے۔ تمام ملک میں ضلعی اور تحصیل سطح پر آج کے فورم کی طرح اس نوعیت کے علماء و مشائخ کے اجلاس ڈی سی اور اے سی کی نگرانی میں انعقاد کیے جائیں اور کرونا وائرس کے پھیلاو کے حوالے سے احتیاطی تدابیر اور آگاہی مہم کو مسجد، محراب، امام بارگاہ، مدرسہ اور خانقاہ سے چلایا جائے۔ صدر مملکت کا علماء سے مشاورت کی روشنی میں متفقہ اعلامیہ مساجد اور امام بارگاہوں میں نماز اور تراویح کا اہتمام مساجد اور امام بارگاہوں میں قالین یا دریاں نہیں بچھائی جائیں گی، صاف فرش پر نماز پڑھی جائے گی۔ اگر کچا فرش ہو تو صاف چٹائی بچھائی جاسکتی ہے۔ جو لوگ گھر سے اپنی جائے نماز لاکر اس پر نماز پڑھنا چاہیں وہ ایسا ضرور کریں۔ نماز سے پیشتر اور بعد میں مجمع لگانے سے گریز کیا جائے۔ جن مساجد اور اما م بارگاہوں میں صحن موجود ہوں وہاں ہال کے اندر نہیں بلکہ صحن میں نماز پڑھائی جائے۔
50سال سے زیادہ عمر کے لوگ، نابالغ بچے اور کھانسی نزلہ زکام وغیرہ کے مریض مساجد اور امام بارگاہوں میں نہ آئیں۔
مسجد اور امام بارگاہ کے احاطہ کے اندر نماز تراویح کا اہتما م کیا جائے۔ سڑک اور فت پاتھ پر نماز پڑھنے سے اجتناب کیا جائے۔ مسجد اور امام بارگاہ کے فرش کو صاف کرنے کے لئے پانی میں کلورین کا محلول بنا کر دھویا جائے۔ اسی محلول کو استعمال کر کے چٹائی کے اوپر نماز سے پہلے چھڑکاؤ بھی کر لیا جائے۔ مسجد اور امام بارگاہ میں صف بندی کا اہتمام اس انداز سے کیا جائے کہ نمازیوں کے درمیان چھ فٹ کا فاصلہ رہے ایک نقشہ منسلک ہے جو اس سلسلے میں مدد کر سکتا ہے۔ مساجد اور امام بارگاہوں کی انتظامیہ ذمہ دار افراد پر مشتمل ایک کمیٹی بنائے جو احتیاطی تدابیر پر عمل یقینی بنا سکے۔ مسجد اور امام بارگاہ کے منتظمین اگر فرش پر نماز یوں کے کھڑے ہونے کے لئے صحیح فاصلوں کے مطابق نشان لگا دیں تو نمازیوں کی اقامت میں آسانی ہوگی۔ وضو گھر سے کر کے مسجد اور امام بارگاہ میں تشریف لائیں۔ صابن سے بیس سیکنڈ ہاتھ دھو کر آئیں۔لازم ہے کہ ماسک پہن کر مسجد اور امام بارگاہ میں تشریف لائیں اور کسی سے ہاتھ نہیں ملائیں اور نہ بغل گیر ہوں۔
اپنے چہرے کو ہاتھ لگانے سے گریز کریں۔ گھر واپسی پر ہاتھ دھو کر یہ کر سکتے ہیں۔ موجودہ صورتحال میں بہتر یہ ہے کہ گھر پر اعتکاف کیا جائے۔ مسجد اور امام بارگاہ میں افطار اور سحر کا اجتمائی انتظام نہ کیا جائے۔ مساجد اور امام بارگاہوں کی انتظامیہ، آئمہ اور خطیب ضلعی و صوبائی حکومتوں اور پولیس سے رابطہ اور تعاون رکھیں۔ مساجد اور امام بارگاہوں کی انتظامیہ کو ان احتیاطی تدابیر کیساتھ مشروط اجازت دی جارہی ہے۔
اگر رمضان کے دوران حکومت یہ محسوس کرے کہ ان احتیاطی تدابیر پر عمل نہیں ہورہا ہے یا متاثرین کی تعداد خطرناک حد تک بڑھ گئی ہے تو حکومت دوسرے شعبوں کی طرح مساجد اور اما م بارگاہوں کے بارے میں پالیسی پر نظر ثانی کرے گی۔ اس بات کو بھی حکومت کا اختیار ہے کہ شدید متاثرہ مخصوص علاقہ کے لیے احکامات اور پالیسی بدل دی جائے گی۔
ایوان صدارت اسلام آباد کے اجلاس میں راقم سمیت پیر نقیب الرحمن، پیر امین الحسنات، علامہ امین شہیدی، علامہ عبد الخبیر آزاد، مولانا باہر اشرفی، علامہ چراغ الدین شاہ، مفتی گلزار احمد نعیمی و دیگر نے شرکت کی جبکہ وڈیو لنک پر کراچی، لاہور، فیصل آباد، ملتان،کوئٹہ، پشاور، گلگت بلتستان، اور مظفرآباد سے بھی مشائخ وعلما اور اعلی حکام اجلاس میں شریک ہوئے۔
۔
نوٹ:یہ بلاگر کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں ۔
۔
اگرآپ بھی ڈیلی پاکستان کیساتھ بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو اپنی تحاریر ای میل ایڈریس ’zubair@dailypakistan.com.pk‘ یا واٹس ایپ "03009194327" پر بھیج دیں.