صدارتی ایوارڈ یافتہ قوال عزیز میاں کو مداحوں سے بچھڑے 22 برس بیت گئے
کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن) صدارتی ایوارڈ یافتہ قوال عبد العزیز عرف عزیز میاں کو مداحوں سے بچھڑے 22 برس بیت گئے،لیکن ان کی گائی گئی قوالیاں آج بھی مقبول ہیں۔
عالمی شہرت یافتہ اور با رعب آواز کے مالک عزیز میاں کا اصل نام "عبدالعزیز" تھا، "میاں" انکا تکیہ کلام تھا جس کی وجہ سے انہیں عزیز میاں کے نام سے شہرت ملی ۔بھارت کے شہر دہلی میں 17 اپریل 1942 کو پیدا ہونے والے عزیز میاں نے فن قوالی میں اپنے منفرد انداز سے وہ شہرت حاصل کی جو بہت کم لوگوں کو نصیب ہوتی ہے۔عزیز میاں نے دس سال کی عمر میں قوالی سیکھنا شروع کی اور سولہ سال کی عمر تک قوالی کی تربیت حاصل کرتے رہے۔ انہوں نے پنجاب یونیورسٹی سے اردو اورعربی میں ایم اے کی تعلیم حاصل کی، تصوف اور معارفت کی محفلوں میں زیادہ تر وہ اپنا لکھا ہوا کلام ہی پیش کرتے تھے۔ "اللہ ہی جانے کون بشر ہے " اور "یا نبی یا نبی" جیسی قوالیوں نے انہیں شہرت کی بلندیوں پر پہنچا یا۔
حکومت پاکستان نے 1989ء میں انہیں صدارتی ایوارڈ برائے حسن کارکردگی سے نوازا،صرف یہی نہیں بلکہ شاہ ایران رضا پہلوی کے سامنے یادگار پر فارمنس پرگولڈ میڈل سے بھی نوازا گیا۔ان کا 6 دسمبر 2000 کو علالت کے باعث 58 سال کی عمر میں انتقال ہوا تھا۔
عزیز میاں کی قوالیوں میں شرابی میں شرابی، تیری صورت اور اللہ ہی جانے کون بشر ہے آج بھی سننے والوں پر وجد طاری کر دیتی ہیں۔