قیدیوں کی وین کا آنا اور رات کو عدالتیں کھلنا، اعظم سواتی پر مبینہ تشدد، اینکر پرسن منصور علی خان سابق آرمی چیف کا موقف سامنے لے آئے
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) اینکر پرسن منصور علی خان کا کہنا ہے کہ عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کےو قت جنرل باجوہ کے حکم پر قیدیوں کی وین نہیں آئی تھی، اعظم سواتی پر جنرل باجوہ نے تشدد نہیں کروایا، جنرل باجوہ نے اسے غلط قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ اگر 70 سال کے شخص پر تشدد ہوا ہے تو یہ غلط ہوا ہے۔
اپنے ایک وی لاگ میں منصور علی خان نے سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ سے قریبی ذرائع کے ذریعے کی جانے والی بات چیت کا احوال بیان کیا ۔ انہوں نے بتایا کہ تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کے وقت رات کو قیدیوں کی وین پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر آئی اور عدالتیں کھل گئی تھیں۔ جنرل باجوہ کے قریبی ذریعے کا کہنا ہے کہ یہ تاثر غلط ہے کہ یہ سب کچھ جنرل باجوہ نے کروایا تھا، یہ سب کیوں ہوا، اس کا جواب اس وقت کے اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ دے سکتے ہیں یا اس وقت کے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس دے سکتے ہیں، ہماری طرف سے ایسی کوئی ہدایات نہیں تھیں۔
صحافیوں پر تشدد کے حوالے سے جنرل باجوہ کا موقف ہے کہ بعض اوقات سڑک پر کسی کو تھپڑ بھی لگتا ہے تو الزام ادارے پر ڈال دیا جاتا ہے۔ انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ گل بخاری کو اٹھا کر لے گئے تھے، جنرل باجوہ انہیں جانتے تک نہیں تھے کہ یہ کون ہیں، جب انہیں اٹھایا گیا تو اس کے بعد جنرل باجوہ کو پتا چلا کہ یہ تو آرمی کی فیملی سے تعلق رکھتی ہیں اور انہیں کینٹ سے اٹھایا گیا ہے، اس کے بعد انہیں چھوڑ دیا گیا۔ اسد طور کے بارے میں بتایا گیا کہ اسے تو جنرل باجوہ جانتے بھی نہیں تھے۔ جب مطیع اللہ جان کے بارے میں پتا چلا تو انہیں ریکور کروایا گیا۔
اعظم سواتی پر مبینہ تشدد کے حوالے سے جنرل باجوہ کا موقف یہ سامنے آیا کہ اعظم سواتی ایک 70 سال کے شخص ہیں اور میں سوچ بھی نہیں سکتا کہ اتنی عمر کے شخص کے ساتھ ایسا کیا جائے، یہ کسی ماتحت کا کام ہے، اگر ایسا ہوا ہے تو غلط ہوا ہے اور ایسا کسی صورت نہیں ہونا چاہیے تھا۔