ماسکو کانفرنس ، ملک کیلئے نیا آئین ، اہم رہنماؤں کے نام امریکی بلیک لسٹ سے نکالے جائیں ، افغان طالبان
ماسکو(مانیٹرنگ ڈیسک) روس میں سینئر افغان سیاستدانوں کیساتھ غیر معمولی مذاکرات میں طالبان نے جنگ زدہ افغانستان کیلئے ’’نئے آئین‘ ‘اور طالبان رہنماؤں کے نام امریکی بلیک لسٹ سے نکالنے کا مطالبہ کردیا۔روس کے دارالحکومت ماسکو میں دو روزہ افغان کانفرنس کا آغاز ہوا جس میں طالبان، مختلف سیاسی جماعتوں کے وفود اور سابق صدر حامد کرزئی شریک ہیں۔کانفرنس میں افغان مفاہمتی عمل اور غیر ملکی افواج کے ممکنہ انخلاء کے بعد کی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔کانفرنس سے خطاب میں طالبان وفد کے سربراہ عباس ستانکزئی نے طالبان رہنماؤں کے نام امریکی بلیک لسٹ سے نکالنے کا مطالبہ کیا ہے۔انہوں نے کابل انتظامیہ کے آئین کو غیر قانونی اور امن کی راہ میں رکاوٹ قرار دیا،طالبان وفد کے ترجمان شیر محمد عباس نے ماسکو میں کہا کہ ’’ہم اسلامی آئین چاہتے ہیں اور نیا منشور اسلامک اسکالرز تشکیل دیں گے‘‘۔کانفرنس سے خطاب میں سابق افغان صدر حامد کرزئی نے کہا کہ افغان عوام کے درمیان یکجہتی سے ہی جمہوری اور آزاد افغانستان حاصل کیا جاسکتا ہے۔دوسری جانب امریکا اور افغان حکومت نے ماسکو کانفرنس پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے شرکت نہیں کی ہے۔افغان صدر اشرف غنی کا ماسکو میں جاری کانفرنس سے متعلق کہنا تھا کہ افغان حکومت کی نمائندگی کے بغیر ماسکو کانفرنس کی کوئی اہمیت نہیں، افغان حکومت اور اداروں کے بغیر کوئی بھی معاہدہ صرف کاغذ کا ٹکڑا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ امریکہ طالبان مذاکرات کی تمام تفصیلات ہم سے شیئر کی گئی تھی، امن بات چیت ہماری مشاورت اور منصوبے کے مطابق مرحلہ وار چلے گی۔ان کا کہنا تھا کہ امن معاہدہ قومی مفاہمت اور قانونی طریقہ کار کے بغیر نہیں ہوسکتا۔