مرے کشمیر کی ہو خیر یارب

مرے کشمیر کی ہو خیر یارب
 مرے کشمیر کی ہو خیر یارب

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

مقبوضہ کشمیر شمالی علاقوں میں واقع ایک ریاست ہے جسے J&Kکے مخفف سے بھی جانا جاتا ہے۔ اس کا اکثریتی حصہ کوہ ہمالیہ کے دامن میں واقع ہے بھارت کی جانب اس کی سرحدیں ہماچل پردیش اور پنجاب سے لگتی ہیں۔ مقبوضہ کشمیر کو لائن آف کنٹرول پر پاکستان کے زیر انتظام آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان اور ایک اور لائن آف ایکچوئل کنٹرول پر چین کے زیر انتظام اسکائی شن سے جدا کرتے ہیں۔ بھارت نے اس پر نہ صرف غاصبانہ قبضہ کر رکھا ہے بلکہ اپنے آئین کے آرٹیکل 370کے تحت اسے سپیشل اٹانومی کا درجہ بھی دے رکھا ہے۔


مقبوضہ کشمیر کا موسم گرما کے لئے دارالخلافہ سری نگر اور موسم سرما کے لئے جموں شہر ہوتا ہے۔ اس کا کثیرالآبادی شہر سری نگر ہی ہے۔ کل ملا کر مقبوضہ کشمیر کے 22اضلاع ہیں۔ جموں و کشمیر میں دو ایوانی پارلیمنٹ ہے جس میں سے اسمبلی کی کل نشستیں 87اور کونسل کی نشستیں 36 ہیں جبکہ بھارتی راجیہ سبھا میں اس کی 4اور لوک سبھا میں 6نشستیں مختص ہیں۔


مقبوضہ کشمیر کا کل رقبہ 222,236مربع کلو میٹر (یعنی 85,806مربع میل )ہے ۔ سطح سمندر سے اس کا بلند ترین علاقہ 7,135میٹر (یعنی 23,409فٹ)بنتا ہے جبکہ کم سے کم اونچا علاقہ 305میٹر(1,001فٹ) ہے۔ 2011کی مردم شماری کے مطابق مقبوضہ کشمیر کی کل 1,25, 41,302نفوس پر مشتمل ہے اور وہاں فی مربع کلومیٹر 56افراد کی اوسط نکلتی ہے۔پاکستانی اور بھارتی سٹینڈرڈ ٹائم سے مقبوضہ کشمیر کا مقامی وقت آدھاگھنٹہ آگے ہے ۔وہاں شرح خواندگی 68.74فیصد ہے اور وہاں کی سرکاری زبان اردو ہے۔

اس کے علاوہ وہاں کشمیری، ہندی، ڈوگری، پنجابی اور لداخی زبانیں بھی بولی جاتی ہیں۔مقبوضہ کشمیر کا سرکاری جانور کشمیری بارہ سنگھا، سرکاری پرندہ سیاہ گردن والا سارس، سرکاری پھول کنول اور سرکاری درخت چنار ہے۔


مقبوضہ کشمیر تین ریجنوں پر مشتمل ہے جن میں پہلا ریجن جموں، دوسرا ریجن وادی کشمیر اور لداخ اور تیسرا ریجن سری نگر پر مشتمل ہے۔ مقبوضہ کشمیر پورے بھارتی میں واحد ریاست ہے جہاں آبادی کی اکثریت مسلمان ہے ۔ وادی کشمیر اپنے دیدہ زیب پہاڑی سلسلوں کی وجہ سے مشہور ہے جبکہ جموں میں بے شمار درگاہیں ہیں جہاں ہر سال دسیوں ہزاروں ہندو زائرین اکھٹے ہوتے ہیں جبکہ لداخ کا علاقہ نایاب پہاڑی خوبصورتی اور بدھ ثقافت کا مرکز ہے۔سرچ انجن وکی پیڈیا کے مطابق بھارت جموں و کشمیر وادی کا 45فیصد، پاکستان 35فیصد اور چین 20فیصد علاقہ کنٹرول کرتے ہیں۔


جموں و کشمیر مختلف وادیوں کا مرکب ہے جن میں کشمیر ویلی، توی ویلی، چناب ویلی ، پونچھ ویلی ، سندھ ویلی اور لدھڑ ویلی شامل ہیں۔ مرکزی کشمیر ویلی 100کلومیٹر (62میل) چوڑی اور 15,520.3مربع کلومیٹر (5,992.4مربع میل)علاقے پر مشتمل ہے۔ کوہ ہمالیہ کشمیر ویلی کو لداخ سے جبکہ پیر پنجال رینج اسے شمالی بھارت کے میدانی علاقوں سے جدا کرتے ہیں۔ وادی کشمیر کثیرالآبادی ہے اور اوسطاً سطح سمندر سے 1850میٹر(6070فٹ) اونچی ہے جبکہ اس پیر پنجال رینج سطح سمندر سے اوسطاً 5000میٹر (16000فٹ) اونچی ہے۔ سطح سمندر سے وسیع و عریض رقبہ بلند ہونے کے سبب اس کا شمال مغربی علاقہ نوکیلے جھاڑی دار جنگلوں اور ہمالیہ کے سب ٹراپیکل علاقے صنوبر کے جنگلوں سے اٹے ہوئے ہیں۔بلند ترین پہاڑوں پر کوئی سبزی نہیں اگتی ہے اور وہ پہاڑوں کی چٹانیں برفوں سے ڈھکی رہتی ہیں۔


دریائے چناب واحد بڑا ہمالیائی دریا ہے جو کشمیر ویلی میں سے گزرتا ہے جبکہ پوری ریاست میں سے انڈس، توی، راوی اور چناب دریا گزرتے ہیں۔ جموں و کشمیر مختلف گلیشیئروں کی آماجگاہ بھی ہے جو سطح سمندر سے اوسطاً 5753میٹر(یعنی 18,875فٹ) بلند ہیں جبکہ سیاچن گلیشیئر 76کلومیٹر (46میل)لمبی پٹی ہے جو ہمالیہ کے گلیشیئروں کی طویل ترین پٹی بنتی ہے۔


جموں کے اردگرد بارشوں کا موسم رہتا ہے جو موسم گرما میں سخت گرم ہوتا ہے اور یہاں پارہ 40ڈگری سلسیئس تک پہنچ جاتا ہے جبکہ اکتوبر میں درجہ حرارت 29ڈگری سلسیئس تک ہوتا ہے۔بحیرہ عرب کے قریب ہونے کے سبب سری نگر میں مارچ سے مئی کے مہینوں تسلسل کے ساتھ بارشیں ہوتی ہیں ۔ جموں و کشمیر میں کشمیری، گوجر/بکروال، پہاڑی، ڈوگرے اور لداخیوں کی آبادیاں ہیں۔ کشمیریوں کی اکثریت کشمیر ویلی اور جموں ڈویژن کی چناب ویلی میں مقیم ہیں جبکہ کچھ کشمیری پیر پنجاب ریجن میں بھی آباد ہیں۔

پہاڑی سپیکنگ لوگوں کی اکثریت پیر پنجاب ریجن میں آباد ہے جبکہ کچھ شمالی کشمیر ویلی میں آباد ہیں۔ خانہ بدوش گوجر اور بکروال پیر پنجاب کے علاقوں میں ہی نقل مکانی کرتے رہتے ہیں۔ ڈوگرہ لوگ نسلی، لسانی اور ثقافتی اعتبار سے پنجابیوں کے قریب ترین ہیں اور ان کی اکثریت ادھم پور اور جموں کے اضلاع میں مقیم ہے جبکہ لداخی لداخ ریجن میں مقیم ہیں۔


آخر میں ایک مقبوضہ کشمیر کے لئے چند دعائیہ اشعار
مرے کشمیر کی ہو خیر یارب
وہاں قابض ہے کب سے غیر یارب
جنت کا نمونہ ہے زمیں پر
کروں میں بھی وہاں کی سیر یارب
زمیں خالی نہیں ہے تنگ ہم پر
فلک بھی ڈھونڈتا ہے بیر یارب
ولید اس بار فتح کا یقیں ہے
جما کر رکھ لئے ہیں پیر یارب

مزید :

رائے -کالم -