اغواء کیس، ڈاکٹر ساجد مصطفی کو تاوان ادائیگی کے بعد رہائی ملنے کا انکشاف
ملتان،خانیوال (وقائع نگار، سٹی رپورٹر،نامہ نگار،نمائندہ پاکستان) مقامی صحافی چوہدری خالد محمودکے خالہ زاد بھائی اور ساہیوال میڈیکل کالج کے پروفیسر ڈاکٹر و معروف چائلڈ سپیشلسٹ ڈاکٹر ساجد مصطفٰی کو تاوان کی ادائیگی کے بعد رہائی ملنے کا انکشاف ہوا ہے پولیس ملزمان کا سراغ لگانے میں ناکام ہوگئی ہے یاد رہے کہ معروف چائلڈ سپیشلسٹ پروفیسر ڈاکٹر (بقیہ نمبر30صفحہ6پر)
ساجد مصطفٰی کو 25 جنوری کی شام ان کے کلینک کے قریب سے تین مسلح افراد نے اغواء کر لیا تھا اغوا کے بعد ملزمان نے ڈاکٹر ساجد مصطفٰی کی رہائی کے لئے ڈیڑھ کروڑ روپے تاوان کا مطالبہ کیا تھا پولیس نے ملزمان کے خلاف اغواء کا مقدمہ درج کیا مگر پولیس ملزمان کا سراغ لگانے اور انہیں گرفتار کرنے میں ناکام رہی اغوا کے دوران ملزمان اہل خانہ کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دیتے رہے اور رہائی کے لئے ڈیڑھ کروڑ روپے تاوان کی رقم کا مطالبہ کرتے رہے پولیس اغوا کے بعد پانچ روز تک ملزمان کا سراغ نہ لگا سکی جس پر اہل خانہ اغوا کاروں سے مذاکرات کرنے پر مجبور ہوئے اور مذکرات کے بعد ملزمان نے ایک کروڑ 27 لاکھ روپے کے عوض رہائی پر آمادگی ظاہر کی اہل خانہ نے قریبی دوستوں اور رشتے داروں سے رقم کا انتظام کیا اور یہ رقم ملزمان کے حوالے کی گئی ملزمان نے ایک کروڑ 27لاکھ روپے تاوان کی رقم وصول کرکے ڈاکٹر ساجد مصطفےٰ کو رہا کیا انہیں اغوا کے دس روز بعد رہائی ملی پولیس اغوا کاروں کا سراغ لگانے میں ناکام رہی ہے ملزمان کا گرفتار نہ ہونا پولیس کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔ ضلع بھر کی صحافتی تنظیموں پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن اور ینگ ڈاکٹرز نے وزیراعلی پنجاب، وزیر صحت پنجاب اور آئی جی پنجاب سے مطالبہ کیاہے کہ ڈاکٹر ساجد مصطفٰی کو اغوا کرنے والے ملزمان کو گرفتار کرکے نشان عبرت بنایا جائے اور تاوان کی رقم برآمد کی جائے اگر پولیس نے ملزمان کو گرفتار نہ کیا تو صوبہ بھر میں احتجاج کیا جائے گا اغوا کی واردات کی وجہ سے پنجاب بھر کی طبی تنظیموں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے اگر ملزمان گرفتار نہ ہوئے تو مجبوراً پورے پنجاب کے ہسپتالوں میں احتجاج کا راستہ اپنانے پر مجبور ہوں گے۔ملتان یونین آف جرنلسٹس نے ایم یو جے کے سینئر نائب صدر محمد مظہر چوہدری کے برادر نسبتی کو ساہیوال سے اغوا کرنے اور تاوان وصول کرنے کے واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ پولیس ملزمان کو فوری گرفتار کر کے نشان عبرت بنائے۔ ایم یو جے کے عہدیداران صدر شکیل احمد بلوچ، جنرل سیکرٹری شفقت بھٹہ، فنانس سیکرٹری رانا عرفان الاسلام، نائب صدور محمد مظہر چودھری، شاہد سٹھو، جوائنٹ سیکرٹریز محمود احمد چودھری، مجاہد سلطان، اراکین مجلس عاملہ شہزاد خان درانی، بلال نیازی، آغا شاہد عظیم، طارق انصاری، راو وسیم اختر، عمران عثمانی، احتشام الحق، چودھری سلیم سندھو، رانا منور اور آصف مختار بلوچ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ساہیوال میڈیکل کالج کے چائلڈ سپیشلسٹ پروفیسر ڈاکٹر ساجد مصطفٰے کو 25 جنوری کی شام ان کے کلینک کے قریب سے تین مسلح افراد نے اغواء کر لیا تھا، اغوا کے بعد ملزمان نے رہائی کے لئے ڈیڑھ کروڑ روپے تاوان کا مطالبہ کیا تھا۔ اغوا کے دوران ملزمان اہل خانہ کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دیتے رہے جبکہ پولیس اغوا کے بعد پانچ روز تک ملزمان کا سراغ نہ لگا سکی جس پر اہل خانہ اغوا کاروں سے مذاکرات کرنے پر مجبور ہوئے۔ ملزمان نے ایک کروڑ 27 لاکھ روپے تاوان کے عوض رہائی پر آمادگی ظاہر کی، اہل خانہ نے قریبی دوستوں اور رشتیداروں کی مدد سے رقم کا انتظام کیا اور یہ رقم ملزمان کے حوالے کی، تاوان وصول کرنے کے 24 گھنٹے بعد ملزمان نے ڈاکٹر ساجد مصطفے کو رہا کیا۔ انہیں اغوا کے دس روز بعد رہائی ملی۔ ملتان یونین آف جرنلسٹس کے عہدیداران نے وزیراعلی پنجاب، وزیر صحت پنجاب اور آئی جی پنجاب سے مطالبہ کیا ہے کہ ڈاکٹر ساجد مصطفے' کو اغوا کرنے والے ملزمان کو گرفتار کرکے نشان عبرت بنایا جائے اور تاوان کی رقم برآمد کی جائے۔ اگر پولیس نے ملزمان کو گرفتار نہ کیا تو صوبہ بھر میں احتجاج کیا جائے گا۔
انکشاف