پی ڈی ایم کا اجلاس لیکن ویڈیو لنک پر موجود آصف علی زرداری نے کیا بات کی جسے سنتے ہی نوازشریف کاچہرہ اترگیا؟ تہلکہ خیز دعویٰ

پی ڈی ایم کا اجلاس لیکن ویڈیو لنک پر موجود آصف علی زرداری نے کیا بات کی جسے ...
پی ڈی ایم کا اجلاس لیکن ویڈیو لنک پر موجود آصف علی زرداری نے کیا بات کی جسے سنتے ہی نوازشریف کاچہرہ اترگیا؟ تہلکہ خیز دعویٰ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد (ویب ڈیسک) حکومت کے خلاف بننے والے الائنس پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ( پی ڈی ایم ) میں اختلافات کی خبریں حکومتی ذرائع سے اکثر سامنے آتی ہیں اور اب ان ہائوس تبدیلی کے معاملے پر فریقین میں اختلاف کی کہانی سینئر صحافی اعزاز سید سامنے لے آئے ہیں۔ 

روزنامہ جنگ میں اعزاز سید نے لکھا کہ 4 فروری کو مسلم لیگ ن کے سیکریٹریٹ میں ہونیوالے پی ڈی ایم اجلاس سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے آصف علی زرداری نے کہاکہ  فوجی ڈکٹیٹر جنرل پرویز مشرف کو اقتدار سے نکالا اور اختیارات صدر سے لے کر پارلیمنٹ کو دیے، اٹھارہویں ترمیم منظور کروائی،  اب ہمیں مرکز میں عمران حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کرنا چاہیے اور  میں اس سلسلے میں جوڑ توڑ بھی کر سکتا ہوں۔زرداری کا یہ موقف سن کر  اجلاس کی صدارت کرنیوالے پی ڈی ایم سربراہ مولانا فضل الرحمٰن سمیت اکثر شرکا کے چہروں پر مایوسی کے بادل چھاگئے، ویڈیو لنک پر موجود  نواز شریف کا چہرہ بھی اتر گیا۔

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اگر ہم لانگ مارچ کی تاریخ بھی نہ دے سکے اور ناکام تجربات کی بنیاد پر تحریک عدم اعتماد پیش کرنے جارہے ہیں تو پھر ہمیں اس حکومت کے خلاف تحریک پر انا للہ و انا الیہ راجعون پڑھ لینا چاہئے تاہم نوازشریف کا موقف تھا کہ   تحریک عدم اعتماد میں کم اعداد ہوں یا اس تحریک کی حمایت اسٹیبلشمنٹ کرے مجھے دونوں قبول نہیں، میں تو سمجھتا ہوں ہمیں سب فورمز سے استعفیٰ دینا چاہئے  تاہم میرے کچھ لوگوں کے خیال میں ہمیں سینیٹ میں حصہ لینا چاہئے اس لئے میں راضی  ہوں۔

اجلاس میں شریک عوامی نیشنل پارٹی کےرہنماء اور  سابق وزیراعلیٰ امیر حیدر ہوتی نے  آصف علی زرداری کی طرف سے تحریک عدم اعتماد کی مخالفت کی جبکہ جمعیت علمائے پاکستان کے شاہ اویس نورانی کسی پارٹی کا  نام لئے بغیر بولے کہ جن لوگوں کو گلگت بلتستان کے انتخابات میں آس لگوائی گئی تھی ان کا کیا بنا؟آخر میں انہیں ناشتے کے لئے دو ابلے ہوئے انڈے بھی نہ ملے۔

انہوں نے مزید لکھا کہ پاکستانی سیاست بھی عجب ہے یہاں جو دکھتا ہے وہ ہوتا نہیں اور جو ہوتا ہے وہ دکھتا نہیں،  اپوزیشن  کے مشترکہ فیصلے اپنی جگہ، ہر جماعت کی طرف سے طاقتور حلقوں سے مک مکا یا ڈیل کرنے کی کوششیں بھی اپنی جگہ جاری ہیں۔بدقسمتی یہ ہے کہ ہر جماعت اپنے مفادات کو ہاتھ میں لے کر اپنا بھاؤ تاؤ کرنے پر تیار ہے۔

مزید :

سیاست -