رتاجِ الکعبہ کس خزانے کو کہتے ہیں؟ امام مہدی یہ کن لوگوں میں بانٹیں گے؟ امام مہدی کا مقابلہ کرنے والا کس نسل سے ہوگا؟
جب امام مہدی کا ظہور ہوگا اور آپ لوگوں سے بیعت لیں گے تو خطہ عرب کے بے شمار لوگ آپ کی فوج میں داخل ہوجائیں گے ۔ آپ خانہ کعبہ مین دفن خزانے جس کو ’رتاجِ الکعبہ‘ کہا جاتا ہے ، نکال کر مسلمانوں میں تقسیم کردیں گے۔ جب آپ کے خزانے کی تقسیم کی خبر اسلامی دنیا میں پھیلے گی تو خراسان سے ایک شخص بہت بڑی فوج لے کر آپ کی خدمت میں مدد کیلئے حاضر ہوگا۔ اس لشکر کا سب سے آگے والا دستہ منصور نامی شخص کے زیر کمان ہوگا، یہ لشکر مکہ مکرمہ پہنچنے سے پہلے راستے میں عیسائیوں اور بے دینوں کا خاتمہ کرتا ہوا آئے گا۔
اس وقت ابو سفیان کی اولاد میں سے ایک شخص جس کی ننھیال قبلیہ بنو کلب میں ہوگی ، امام مہدی کے مقابلے کیلئے فوج بھیجے گا۔ جب یہ فوج مدینہ منورہ کے درمیان ایک میدان مین آکر پہاڑ کے دامن میں مقیم ہوگی تو اسی جگہ اسے زمین میں دھنسا دیا جائے گا، اس فوج کے صرف دو افراد زندہ بچیں گے جن میں سے ایک امام مہدی کو اور دوسرا سفیانی کو خبرے دے گا۔
امام مہدی کے لشکر میں جب عرب افواج اکٹھا ہونا شروع ہوجائیں گی تو اس کا سن کر عیسائی چاروں اطراف سے اپنی افواج کو جمع کریں گے ، یہ فوج شام میں اکٹھی کی جائے گی۔ اس کے ہر جھنڈے کے نیچے بارہ ہزار سپاہی ہوں گے۔ اس وقت میں امام مہدی مکہ سے کوچ کریں گے اور مدینہ منورہ پہنچ کر روضہ رسول کی زیارت کریں گے اور اس کے بعد شام کی طرف روانہ ہوں گے۔ جب آپ دمشق کے قریب پہنچیں گے تو آپ کا عیسائیوں کی فوج سے سامنا ہوگا۔ اس وقت آپ کی فوج کے تین حصے ہوجائیں گے، ان میں سے ایک حصہ وہ ہوگا جو خوفزہ ہو کر بھاگ جائے گا، اللہ تعالیٰ اس گروہ کو کبھی معاف نہیں کرے گا۔ دوسرا گروہ وہ ہوگا جو عیسائیوں سے مقابلہ کرتے ہوئے شہید ہوجائے گا، ان شہدا کا درجہ غزوہ بدر اور غزوہ احد کے شہدا کے برابر ہوگا۔ امام مہدی کے لشکر کا تیسرا گروہ وہ ہوگا جو عیسائیوں کا ڈٹ کر مقابلہ کرے گا، اور ہمیشہ کیلئے گمراہی اور برے انجام کے اندیشے سے چھٹکارا پالے گا۔
پہلے دن کی جنگ کے بعد دوسرے روز جب امام مہدی عیسائیوں کے مقابلے کیلئے نکلیں گے تو ان کے ساتھ جانے والے مسلمان فتح یا شہادت کا جذبہ لے کر میدان میں اتریں گے، یہ تمام مجاہدین جام شہادت نوش کرلیں گے۔ امام مہدی اس کے بعد اپنے ساتھ رہ جانے والے تھوڑے سے افراد کے ساتھ جہاد کی تیاری کریں گے۔ تیسرے دن پھر مسلمان بڑی جانفشانی کے ساتھ عیسائیوں کے لشکر سے ٹکرائیں گے اور اکثر شہید ہوجائیں گے۔ امام مہدی بچ جانے والے مسلمانوں کے ساتھ اگلے دن کے معرکے کی تیاری کریں گے۔ چوتھے روز مسلمان موت یا فتح کی قسم کھا کر میدان میں اتریں گے اور ان کی بڑی جماعت شہید ہوجائے گی۔
عیسائیوں سے جنگ لڑتے لڑتے مسلمانوں کی حالت یہ ہوجائے گی کہ امام مہدی کے لشکر میں صرف محافظ فوج ہی بچ جائے گی جو سامان کی حفاظت کیلئے ہوگی۔ ایک دن آپ اسی فوج کے ساتھ میدان میں اتریں گے تو اللہ تعالیٰ انہیں کھلی فتح نصیب کرے گا۔
اس جنگ میں عیسائیوں کا اتنا زیادہ جانی نقصان ہوگا کہ باقی رہ جانے والے عیسائیوں کے دماغ سے حکومت کرنے کی بو بھی جاتی رہے گی اور یہ بے سرو سامان ہو کر بھاگ کھڑے ہوں گے، مسلمان ان بھاگنے والے عیسائیوں میں سے بھی اکثر کو قتل کردیں گے۔
اس فتح کے بعد امام مہدی مجاہدین کو بے انتہا انعامات سے نوازیں گے لیکن انہیں ذرا بھی خوشی نہیں ہوگی کیونکہ اس جنگ کی وجہ سے مسلمانوں کے بہت سے قبیلے ایسے ہوں گے جن کا صرف ایک ہی شخص زندہ رہا ہوگا۔
شام میں عیسائیوں کے ساتھ جنگ سے فراغت کے بعد امام مہدی اسلامی شہروں کے انتظام میں مصروف ہوجائیں گے اور اپنی فوج کو چاروں طرف پھیلادیں گے۔ ان مہمات سے فارغ ہو کر آپ قسطنطنیہ یعنی استنبول کی فتح کیلئے روانہ ہوں گے۔ آپ بحیرہ روم کے ساحل پر پہنچ کر قبیلہ بنو اسحاق کے 70 ہزار مجاہدین کو کشتیوں پر سوار کرکے حکم فرمائیں گے کہ وہ استنبول کو آزاد کرائیں، جب یہ مجاہدین شہر کی حفاظتی دیوار کے قریب پہنچ کر نعرہ تکبیر بلند کریں گے تو یہ خدا کے نام کی ہیبت کی وجہ سے گر پڑے گی ، اس کے بعد یہ اسلامی لشکر۔۔۔
ہماری مزید تاریخی اور دلچسپ ویڈیوز دیکھنے کیلئے "ڈیلی پاکستان ہسٹری" یوٹیوب چینل سبسکرائب کریں