کویت سے غیرملکی خادماؤں کی دھڑا دھڑ واپسی شروع، وجہ ایسی کہ کوئی بھی گھبراجائے

کویت (ویب ڈیسک) گذشتہ ماہ کویت میں گھریلو خادمہ جولیبی رانارا کے بہیمانہ قتل کے بعد صرف4روز میں 114 فلپائنی گھریلو ملازمائیں اپنے آبائی وطن لوٹ چکی ہیں۔اس وقت کویت میں قریباً 268،000 فلپائنی کام کرتے ہیں۔ان میں بہت سی گھریلو ملازمائیں بھی شامل ہیں۔ حالیہ ہفتوں میں 400 سے زیادہ فلپائنی باشندوں نے خلیجی ریاست کے ایک ہنگامی مرکز میں پناہ لی ہے۔
العربیہ کے مابق 35سالہ رانارا کو 17 سالہ کویتی لڑکے نے مبیّنہ طور پرزیادتی کے بعدجلادیا تھا۔اس گھریلو ملازمہ نے گذشتہ ماہ کے آغازمیں اپنے گھروالوں سے بات کی تھی اور بتایا تھا کہ وہ اپنے آجر کے بیٹے سے ڈرتی ہے۔وہ اس کے صرف ایک دن بعداچانک غائب ہوگئی اور صحرا میں سڑک کے کنارے مردہ پائی گئی۔اس کی کھوپڑی ٹوٹی ہوئی تھی اوراس کو بے دردی سے قتل کرنے کے بعد جلا دیا گیا تھا۔
گذشتہ ہفتے فلپائنی حکومت نے کہا تھا کہ وہ خلیجی ملک میں فلپائنی کارکنوں کی عصمت ریزی اور ان سے بدسلوکی کے واقعات کاجائزہ لے گی اوراس طرزِعمل کی روک تھام کے لیے اقدامات کرے گی۔فلپائن میں تارکین وطن مزدوروں کی وزارت نے کویت کے لیے بھرتی کے دفاتر کو بلیک لسٹ کردیا اور فلپائنی کارکنوں کو کویت میں کام کے لیے بھیجنے سے روک دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ کویت کی وزارت داخلہ نے مقتولہ عورت کی لاش ملنے کے بعد فوری طور پر تحقیقات کا آغاز کیا اور 24 گھنٹے کے اندر معاملے کو حل کیا۔کویتی نوعمر لڑکے کے خلاف اس گھریلوملازمہ کوعصمت ریزی کے بعد قتل کے الزام میں مقدمہ چلانے کی تیاری کی جارہی ہے۔
رانارا کی موت فلپائن سے تعلق رکھنے والے کسی خاتون کارکن کے ساتھ پیش آنے والا تازہ سانحہ ہے اورتارکِ وطن فلپائنی کمیونٹی کے لیے ایک دل دہلا دینے والا نقصان ہے۔
فلپائن کی سمندرپارروزگار انتظامیہ (ایمپلائمنٹ ایڈمنسٹریشن) کے انڈرسیکریٹری ہانس کیڈک نے گذشتہ ہفتے بتایا تھا کہ لیبر کے مسائل کی وجہ سے کویت میں فلپائنی سفارت خانہ کا نصف عملہ واپس منیلا چلا گیا ہے۔فلپائن کے 11 کروڑشہریوں میں سے قریباً 10 فی صد غربت اور بے روزگاری کی وجہ سے روزگار کے سلسلے میں بیرونی ممالک میں مقیم ہیں۔ وہ 200 سے زیادہ ممالک میں کام کرتے ہیں یا رہتے ہیں اور ان کی ترسیلاتِ زر فلپائن کی زبوں حال معیشت کوچلانے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔