ستم کی آگ نے بستی کو میری چاٹ لیا۔۔۔(مقبوضہ کشمیر کے مظلوم عوام کا درد بیان کرتی نظم)

ستم کی آگ نے بستی کو میری چاٹ لیا۔۔۔(مقبوضہ کشمیر کے مظلوم عوام کا درد بیان ...
ستم کی آگ نے بستی کو میری چاٹ لیا۔۔۔(مقبوضہ کشمیر کے مظلوم عوام کا درد بیان کرتی نظم)

  

وہ چپ ہیں ۔۔۔۔

کبھی کہ حسن جہاں سوز میرا ورثہ تھا

مہکتے کنج گلابوں کے میرا حصہ تھے 

زمیں پہ فرش کہاں تھا، بچھے تھے لعل و گہر

چمن میں پھول نہیں تھے

سجے تھے شمس و قمر

خدائے پاک نے مجھ کو جمال دارکیا

سخن تراش نے مجھ کو زمیں کا حسن کہا

پھر ایک روز اچانک مرے نقوش مٹے

ستم کی آگ نے بستی کو میری چاٹ لیا

بموں کے غول میں چیخوں کا اژدھام ہوا

تمام جسم جلا

سوجتہ لہو ٹھہرا

چہار سمت تھا انبوہ ءموت کا سکتہ

مگرجو دیکھا تو عالم تھا چشم موندے ہوئے 

بڑا خموش تھا ایسے کہ کچھ ہوا ہی نہ ہو

مرے وجود نے اک بار پھر مدد مانگی

تمام شرق سے مغرب تلک نگاہ ڈالی

کسی بھی سمت سے کوئی نہ مہربان ملا

سراپا دین تھے، دولت تھی گرم پانی کی

کسی کے پاس تو ایٹم کی بھی کہانی تھی 

ہے پورا عالم اسلام یوں تو کہنے کو

کہیں پہ قدس کا خطہ، کہیںپہ ہے چیچن

کھلی ہے گھات کہیں اور کہیں پہ دارورسن

لہو ٹپکتا ہے دن رات ان کناروں پر 

کہ جیسے شعلۂ وحشت گرے چناروں پر

 وہ جن کو قوت و ثروت تلک رسائی ہے

مگر اعانت مسلم میں کج ادائی ہے

ستم رسیدہ ہیں ہم دین اور وہ چپ

لہو پکارتا رہتا ہے اور وہ چپ

کلام :فرخندہ شمیم