89 قیدیوں کی سزائے موت دیکھنے والے وارڈن کے حیران کن انکشافات

نیویارک(مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی ریاست ٹیکساس کے شہر ہنٹسول کی جیل میں 89قیدیوں کو سزائے موت پاتے دیکھنے والے وارڈن جم ولیٹ نے اپنی اس ملازمت کے بارے میں حیران کن انکشافات کیے ہیں۔ ڈیلی سٹار کے مطابق جم ولیٹ، جو اب اس ملازمت سے ریٹائر ہو چکے ہیں، کا کہنا ہے کہ ”میری ملازمت کا سب سے بری اور تکلیف دہ چیز قیدی کے جسم میں زہریلا انجکشن داخل کرنے کے لیے کیا جانے والا اشارہ تھا۔ میرے اشارہ کرنے پر قیدی کے جسم میں زہریلا انجکشن داخل کر دیا جاتا تھا، جس کے بعد قیدی ہماری آنکھوں کے سامنے تڑپنے لگتا تھا۔“
جم ولیٹ نے بتایا کہ انہوں نے اپنے کیریئر میں سزائے موت کے 89قیدیوں کے جسم میں زہریلا انجکشن داخل کرنے کا سگنل دیا۔ وہ بتاتے ہیں کہ اس وقت ان کی عمر 21سال تھی جب انہوں نے جیل میں اس ملازمت کے لیے درخواست دی تھی۔ انہیں ایک گارڈ کی نوکری دی گئی تھی اور بعد ازاں وہ وارڈن بن گئے، جس کی ذمہ داری سزائے موت کے قیدیوں کی سزا پر عملدرآمد کرانا تھی۔
جم ولیٹ نے بتایا کہ قیدی کو لا کر 9فٹ چوڑے اور 12فٹ لمبے چیمبر میں بنے سٹریچر پر چمڑے کے پٹوں سے باندھ دیا جاتا تھا۔ قیدی کے سر کے قریب ایک مائیکروفون لگا ہوتا تھا جس کے ذریعے اس کے آخری الفاظ ریکارڈ کیے جاتے تھے۔ مجھ سے پہلے قیدی کے سر کے نیچے ایک تولیہ دہرا کرکے رکھا جاتا تھا تاہم جب میں نے چارج سنبھالا تو میں نے قیدیوں کو تکیہ فراہم کرنا شروع کر دیا تھا۔ اکثر اوقات سزائے موت پانے والے قیدی کے سینے پر بائبل رکھی جاتی تھی۔ قیدی کی دونوں کلائیوں میں زہریلے انجکشن کی سوئیاں لگا دی جاتی تھیں، جن میں میرے اشارہ کرتے ہی زہریلا مواد چلا دیا جاتا تھا۔