امریکہ سے غیر قانونی تارکین وطن کی بے دخلی، وہ ملک جس نے اپنی انتہائی خطرناک جیل میں امریکی قیدیوں کو رکھنے کی پیشکش کردی

سان سلواڈور (ڈیلی پاکستان آن لائن) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ال سلواڈور کی اس پیشکش کی حمایت کی ہے جس میں لاطینی امریکہ کی سب سے بڑی جیل میں امریکہ سے بے دخل ہونے والے غیر قانونی تارکین وطن اور مجرموں کو رکھنے کی بات کی گئی ہے۔ تاہم اس منصوبے کو قانونی چیلنجز درپیش ہیں جنہیں ٹرمپ انتظامیہ حل کرنے پر غور کر رہی ہے۔
اے ایف پی کے مطابق ال سلواڈور کے صدر نایب بوکیلے نے پیر کے روز امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے ملاقات کے بعد یہ پیشکش کی کہ امریکہ سے بے دخل کیے جانے والے کسی بھی ملک کے قیدیوں کو وہ اپنی بدنام زمانہ جیل سیکوٹ (CECOT) میں قید کر سکتے ہیں۔ اس جیل میں قیدیوں کو کھڑکیوں کے بغیر چھوٹے کمروں میں قید رکھا جاتا ہے، دھات کی بنی ہوئی بغیر گدے کی چارپائیوں پر سونا پڑتا ہے، انہیں کسی سے ملنے کی اجازت نہیں دی جاتی اور 24 گھنٹے سخت نگرانی میں رکھا جاتا ہے۔ بوکیلے، جو اپنی سخت گیر پالیسیوں کی وجہ سے عوام میں بے حد مقبول ہیں، کا کہنا ہے کہ ال سلواڈور امریکہ کو اپنے قیدیوں کے نظام کا کچھ حصہ "آؤٹ سورس" کرنے کا موقع دینا چاہتا ہے۔
ٹرمپ نے ال سلواڈور کی اس پیشکش کو سراہتے ہوئے کہا، "اگر ہمیں قانونی اجازت مل جائے تو میں اسے فوراً کر دوں۔" انہوں نے مزید کہا کہ یہ امریکہ کے نجی جیل سسٹم کے مقابلے میں سستا ہوگا اور ایک مؤثر روک تھام کا ذریعہ بنے گا۔ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امریکہ کے لیے یہ ایک "بہت ہی کم قیمت" کا معاہدہ ہوگا، جو ال سلواڈور کی معیشت کو بھی سہارا دے گا اور ان کی قیدیوں کو رکھنے کی پالیسی کو مزید مستحکم کرے گا۔
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ اس پیشکش کا جائزہ لے رہی ہے، مگر قانونی پیچیدگیوں کو مدنظر رکھنا ضروری ہوگا۔ انہوں نے واضح کیا، "ہمارے پاس ایک آئین ہے، ہمارے پاس قوانین ہیں، مگر یہ ایک منفرد اور فراخدلانہ پیشکش ہے۔"
روبیو کے مطابق بوکیلے نے نہ صرف ال سلواڈور کے ان شہریوں کو واپس لینے کی پیشکش کی جو امریکہ میں غیر قانونی طور پر مقیم تھے، بلکہ انہوں نے امریکہ میں موجود کسی بھی قومیت کے غیر قانونی مجرموں کو بھی رکھنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔
ال سلواڈور کی سب سے بڑی جیل سیکوٹ 2023 میں قائم کی گئی تھی اور اس میں 40 ہزار قیدی رکھنے کی گنجائش ہے۔ یہاں آٹھ بڑے بلاکس میں قیدیوں کو رکھا جاتا ہے، جہاں ہر سیل میں 65 سے 70 قیدی قید ہوتے ہیں۔ بوکیلے کی سخت گیر پالیسیوں کی وجہ سے ال سلواڈور میں جرائم کی شرح میں نمایاں کمی آئی ہے، تاہم انسانی حقوق کی تنظیمیں ان کی جیلوں کو غیر انسانی اور ظالمانہ قرار دے چکی ہیں۔