قیدیوں نے جیل توڑ کر خواتین قیدیوں پر حملہ کردیا، 165 کو ریپ کے بعد زندہ جلا دیا

قیدیوں نے جیل توڑ کر خواتین قیدیوں پر حملہ کردیا، 165 کو ریپ کے بعد زندہ جلا دیا
قیدیوں نے جیل توڑ کر خواتین قیدیوں پر حملہ کردیا، 165 کو ریپ کے بعد زندہ جلا دیا
سورس: Facebook : ScreenShot

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

کنساشا (ڈیلی پاکستان آن لائن)  ڈیموکریٹک ریپبلک آف کانگو (ڈی آر کانگو) کے مشرقی شہر گوما میں جیل پر حملے کے دوران 150 سے زائد خواتین قیدیوں کا ریپ کیا گیا اور انہیں زندہ جلا دیا گیا۔  اقوام متحدہ کے انسانی حقوق دفتر کے ترجمان سیف مگانگو نے سی این این کو بتایا کہ فرار ہونے والے مرد قیدیوں نے 165 خواتین قیدیوں کا ریپ کیا، جن میں سے زیادہ تر جیل میں لگنے والی آگ میں جھلس کر ہلاک ہو گئیں۔ مگانگو کے مطابق نو  سے 13 خواتین قیدی ایسی تھیں جنہیں ریپ کا نشانہ بنایا گیا لیکن وہ  آگ سے بچنے میں کامیاب ہوگئیں۔
سی این این کے مطابق 27 جنوری کو باغی اتحاد ایم 23 اور کانگو کی فوج کے درمیان گوما پر قبضے کے لیے شدید جھڑپیں جاری تھیں۔ اس دوران  مرد قیدیوں نے جیل سے فرار ہونے کی سازش تیار کی۔   مزینزے جیل سے چار ہزار  سے زائد قیدی فرار ہو گئے۔ اس دوران  جیل مکمل طور پر تباہ ہو گئی۔
ڈی آر کانگو کے وزیر اطلاعات پیٹرک مویایا نے تصدیق کی کہ 165 خواتین کا ریپ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اس وحشیانہ جرم کی شدید مذمت کرتی ہے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق دفتر  کے مطابق  کانگو کی فوج اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے  جنوبی کیوو میں 52 خواتین کے ریپ کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں، جن میں اجتماعی زیادتی کی بھی رپورٹس شامل ہیں۔ اقوام متحدہ کے ترجمان جیریمی لارنس نے کہا "ہم کانگو کی فوج کے ہاتھوں کیے گئے ان جرائم کی تصدیق کر رہے ہیں۔"
خیال رہے کہ حکومت اور باغیوں کے درمیان لڑائی میں اب تک تقریباً  تین ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق گوما کی سڑکوں سے دو ہزار سے زائد لاشیں اٹھائی گئی ہیں۔ ایک ہزار کے قریب لاشیں مختلف ہسپتالوں میں پڑی ہوئی ہیں۔