47 افراد کو سزائے موت، ’سعودی عرب کو یہ بات پہلے سے ہی معلوم تھی‘ منظر عام پر آنے والی خفیہ دستاویز میں تہلکہ خیز انکشاف
ریاض(مانیٹرنگ ڈیسک) سعودی عرب میں شیعہ عالم شیخ نمر سمیت 47افراد کو پھانسی دیئے جانے کے بعد سے سعودی عرب کے شیعہ اکثریتی علاقوں میں احتجاج دیکھنے میں آ رہا ہے۔
برطانوی اخبار”دی انڈیپنڈنٹ“ نے سعودی عرب کی ایک خفیہ دستاویز کا انکشاف کرتے ہوئے رپورٹ میں بتایا ہے کہ ”سعودی حکومت کو پہلے سے علم تھا کہ ان افراد کو پھانسی دینے کے بعد شدید ردعمل سامنے آ سکتا ہے اور وہ اس کے لیے پہلے سے تیار تھی۔“ یہ دستاویز دراصل ایک حکم نامہ ہے جو ریاض سکیورٹی سروسز کے سربراہ نے جاری کیا۔اس میں ملک بھر میں سکیورٹی فورسز کو الرٹ رہنے اور 31دسمبر سے طے شدہ چھٹیاں منسوخ کر دینے کا حکم دیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: سعودی عرب اور ایران تنازعہ کا ’سائیڈ ایفیکٹ‘ سامنے آگیا، پاکستانیوں کیلئے تشویشناک خبر
برطانوی اخبار کے مطابق یہ دستاویز ایک سعودی ہیومن رائٹس گروپ نے منکشف کیا ہے۔ یہ حکم نامہ ریاست کے تمام خطوں کے سکیورٹی سربراہوں کو بھیجا گیا تھا اور اس پر لکھا گیا تھا کہ فوری طور پر اس پر عملدرآمد کیا جائے۔ ان پھانسیوں کے بعد شیخ نمر کے آبائی گاﺅں میں مظاہرین اور پولیس میں فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا ہے۔ دوسری طرف ایران میں سعودی سفارتخانے کو نذرآتش کر دیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق دستاویز منظرعام پر لانے والے ہیومن رائٹس گروپ کا کہنا ہے کہ ”اس دستاویز سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان پھانسیوں کے فیصلے پرکس قدر سیاسی اثرو رسوخ غالب تھا۔“