وزیراعلیٰ خود روزگار سکیم کا افتتاح،8لاکھ خاندانوں کو بلا سود قرضے

وزیراعلیٰ خود روزگار سکیم کا افتتاح،8لاکھ خاندانوں کو بلا سود قرضے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

پاکستان پیپلزپارٹی کے بانی، سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی سالگرہ منائی گئی وہ تو سینتیس سال سے گڑھی خدا بخش میں آسودہ خاک ہیں، ان کے ماننے والے، پیپلزپارٹی کے کارکن رہنما اور جیالے ہر سال ان کے یوم پیدائش پر سالگرہ کا اہتمام کرتے ہیں وہ آج کے روز1928ء کو میر شاہ نواز بھٹو کے ہاں پیدا ہوئے اور یہ ان کی88ویں سالگرہ کہلائی، بھٹو کے مزار پر قرآن خوانی ہوئی تو ملک بھر میں بھی تقریبات منعقد کی گئیں، جن میں کیک کاٹے گئے۔ لاہور میں بھی مختلف مقامات پر سالگرہ منائی گئی اور کیک کاٹے گئے تاہم اس مرتبہ وہ جوش اور ولولہ نظر نہ آیا اور نہ ہی ان کی یاد میں کوئی مرکزی تقریب یہاں منعقد کی گئی، جس کی ایک بڑی وجہ پیپلزپارٹی سنٹرل پنجاب اور لاہور کی تنظیموں کے درمیان سرد جنگ ہے۔ یوں بھی تقریب منعقد کرنے کے لئے اخراجات اور محنت کی ضرورت ہوتی ہے، جو بلدیاتی انتخابات کے نتائج سے ظاہر ہے، اس لئے تقریبات تو ہوئیں اور کیک بھی کٹے، لیکن جوش و جذبہ مفقود تھا۔
عرصہ دراز سے پنجاب کے حوالے سے پیپلز پارٹی کی خراب کارکردگی کا ذکر ہوتا چلا آ رہا ہے۔ اصلاح احوال کے لئے بہت کچھ کہا گیا، لیکن عمل نہ ہوا، چنانچہ حالیہ بلدیاتی انتخابات میں بھی بہت بری حالت کا سامنا رہا ، کہا یہ جانے لگا کہ پارٹی ختم ہو گئی۔ پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کئی بار اصلاح احوال کا اعلان کر چکے ان کی لاہور آمد اور پنجاب کے دورے کے کئی اعلان ہوئے تاریخیں متعین کی گئیں، لیکن ہر بار دورہ ملتوی ہوا، بلاول بھٹو کو جماعت کے کرتا دھرتا سیکیورٹی کے بہانے کہیں آنے جانے نہیں دیتے اور ان کی سرگرمیوں کو چار دیواری کے اندر محدود کیا ہوا ہے، اب پھر سردار لطیف کھوسہ نے بتایا کہ بلاول9جنوری کو لاہور پہنچیں گے۔ بلاول ہاؤس میں تنظیمی امور کے حوالے سے پارٹی رہنماؤں اور کارکنوں سے مشاورت کریں گے اور پھر ان کے دورہ پنجاب کا بھی پروگرام مرتب ہو گا۔ تاحال اس سے زیادہ اطلاع نہیں، کارکن اور پارٹی کے ہمدرد منتظر ہیں۔
اطلاع اور خبر ہے کہ پولیس کی بہت بھاری جمعیت نے دو روز قبل فردوس مارکیٹ (گلبرگ) میں چھاپہ مار کر جمعیت علماء پاکستان کے رہنما قاری زوار بہادر کو ان کے گھر سے حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا ہے، وہ دو روز قبل متحدہ عرب امارات کے دورہ سے واپس آئے تھے، ان کی گرفتاری غیر معمولی حالات میں ہوئی اور گرفتار کرنے والوں یا حکومت کی طرف سے کچھ بتایا بھی نہیں گیا۔ یہ معاملہ پُراسرار حیثیت اختیار کر گیا کہ قاری زوار بہادر ایک معتبر عالم اور دینی سیاسی رہنما ہیں۔ ان کی اس حراست پر ان کی جماعت کے پیر اعجاز ہاشمی اور اویس نورانی کے علاوہ دیگر رہنماؤں نے زبردست احتجاج کیا اور ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔دوسری صورت میں دوسری دینی جماعتوں کو ساتھ لے کر احتجاج کی دھمکی دی گئی ہے۔ اس سلسلے میں بہرحال یہ بات واضح ہے کہ ایسے اور اس حیثیت کے کسی رہنما کے خلاف کوئی کارروائی ہو تو ان کی جماعت اور عوام کو تفصیل کا علم ہونا چاہئے۔ صوبائی اور وفاقی حکومت کو اس امر کا نوٹس لینے کی ضرورت ہے کہ آج کل جو گرفتاریاں ہو رہی ہیں وہ دہشت گردی کے حوالے سے ہیں۔ جمعیت علمائے پاکستان کے اکابرین، کارکنوں اور قاری زوار بہادر کے عقیدت مندوں نے رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
لاہور میں اورنج لائن میٹرو ٹرین کے لئے کام شروع ہے، ٹھوکر نیاز بیگ سے واہگہ تک کے روٹ پر سڑکیں کھود کر کام کیا جا رہاہے، بیک وقت پورے روڈ پر کام شروع ہونے سے ٹریفک اور آلودگی کے بہت سے مسائل پیدا ہو گئے ہیں، لاہور پر ہر وقت مٹی کی تہ جمی رہتی ہے، وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف بہت پُرجوش ہیں اور دو سال کے اندر اندر کام مکمل کرا کے ٹرین چلانا چاہتے ہیں، منتظمین کے تخمینے کے مطابق روزانہ ڈھائی لاکھ شہری مستفید ہوں گے،دوسری طرف تعمیر کے حوالے سے شہریوں کا احتجاج جاری ہے کہ جس انداز سے کام ہو رہا ہے اس نے بہت زیادہ مسائل پیدا کر دیئے ہیں، اس کا فائدہ دیر سے ہو گا، وہ اپنی جگہ، لیکن اس وقت لوگوں کے کاروبار متاثر ہوئے اور آلودگی سے بیماریاں پھیل رہی ہیں۔
مسلم لیگ(ق) کے مرکزی رہنما سابق وزیراعلیٰ پنجاب اور نائب وزیراعظم چودھری پرویز الٰہی نے اس حوالے سے پریس کانفرنس کی اور کرپشن کے الزام لگائے، انہوں نے کہا کہ اس منصوبے سے شہریوں پر قرض کا بوجھ لادا گیا ہے وہ ان کی سات پشتیں ادا کرتی رہیں گی، جبکہ ٹرین کا جو منصوبہ ایشین ڈویلپمنٹ بینک کے تعاون سے بنا تھا اس کے تحت قرضے کا کوئی بوجھ نہیں تھا۔ موجودہ وزیراعلیٰ نے بنک کو خط لکھ کر یہ معاہدہ منسوخ اور منصوبہ ختم کرایا، حالانکہ ایسا نہ ہوتا تو اب تک میٹرو چل چکی ہوتی اس کی تعمیر سے یہ توڑ پھوڑ اور آلودگی بھی نہ ہوتی اور وہ منصوبہ زیر زمین ٹرین کا تھا۔ انہوں نے موجودہ وزیراعلیٰ کی طرف سے میٹرو ٹرین کے منصوبے کو ختم کرنے کے لئے لکھے گئے خط کی نقل بھی دکھائی۔ انہوں نے کرپشن کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ہمارے ساتھ منصوبے میں کوئی سبسڈی نہیں تھی، اس کے منصوبے میں سبسڈی اور خزانے کو کروڑوں کا مسلسل نقصان ہو گا۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے گزشتہ روز ایک بہت بڑی تقریب میں جو بادشاہی مسجد میں ادارہ اخوت کے تعاون سے ہوئی، حکومت پنجاب کی طرف سے شروع کی جانے والی خود روزگار سکیم کے پہلے حق داروں میں قرضے کے چیک تقسیم کر کے اس کا افتتاح کر دیا، اب تک ادارہ اخوت کی جانچ پڑتال کے نتیجے میں8لاکھ خاندانوں کو منتخب کیا جا چکا ہے جن کو روزگار کے لئے بلا سود قرضے دیئے گئے، ان میں خواتین بھی شامل ہیں۔ یہ بڑی پُروقار تقریب تھی، وزیراعلیٰ نے یہ بھی اعلان کیا کہ اگلے سال رقم 40ارب کر دی جائے گی اور20لاکھ افراد کو قرضے دیئے جائیں۔ادارہ اخوت کے سربراہ ڈاکٹر امجد ثاقب نے وزیراعظم کا خیر مقدم کیا اور اس سکیم کو سراہا اور بتایا کہ حق داروں کا انتخاب بڑی عرق ریزی سے کیا گیا اور یہ بہت مفید ثابت ہو گی۔
دوسرے شہروں کی طرح لاہور کے شہری بھی بجلی کی لوڈشیڈنگ کے بعدگیس کی قلت سے دو چار سراپا احتجاج ہیں، شہر میں اول تو گیس آ ہی نہیں رہی اور جن علاقوں میں آتی ہے وہاں بھی تھوڑی دیر کے لئے ملتی اور دباؤ بہت کم ہوتا ہے اس سے پانی گرم کرنا تو الگ کھانا بھی نہیں پکتا، لوگ لکڑی اور کوئلے والی انگیٹھیاں جلانے پر مجبور ہیں۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ چولہوں اور گیزروں سے گیس کی جگہ ہوا نکلتی اور بل جوں کے توں آ رہے ہیں۔

مزید :

ایڈیشن 1 -