پٹھان کوٹ ائیر بیس حملہ ،بھارتی ’’فوجی صلاحیت‘‘ کھل کر سامنے آگئی ،کڑی تنقید شروع
نئی دہلی (مانیٹرنگ ڈیسک )پٹھان کوٹ ائر بیس کو 5دن تک دہشت گردوں سے خالی نہ کرانے پر دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے بھارتی حکومت کی صلاحیت اور فوجی مہارت پر کڑی تنقید شروع ہوگئی ۔دفاعی تجزیہ کار اور سینئر کالم نگار ”پٹھان کوٹ “آپریشن کی طوالت کو بھارت کی قوم سلامتی کے مشیر اجیت ڈیول کی ناقص حکمت عملی او ر نا اہلی سے تعبیر کر تے ہوئے بہت سے اہم سوالات اٹھائے ہیں۔بھارت کی معروف تجزیہ کار اور صحافی سیما مصطفی نے ”دی سیٹیزن“ میں اپنے لکھے گئے آرٹیکل میں ”پٹھان کوٹ “حملے میں پانچ روز تک ائر بیس کو دہشت گردوں سے خالی نہ کرانے کی ذمہ داری بھارت کے قومی سلامتی کے مشیر اجیت دیول کی نا اہلی ،ناقص حکمت عملی اور آپریشن پٹھان کوٹ کا کریڈٹ لینے کی بھونڈی خواہش قرار دیا ہے ۔اُنہوں نے سوال اُٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ اجیت دیول نے آپریشن ائیر بیس کے لیے پٹھان کوٹ چھاونی میں موجود پچاس ہزار بھارتی فوجیو ں کو نظر انداز کر کے نیشنل سیکیورٹی گارڈز کو موقع پر بلا یا۔اجیت دیول نے ائیر بیس پر نیشنل سیکیورٹی گارڈز کے 120ٹروپس بھیجے جبکہ فوج سے آپریشن میں حصہ لینے کے لیے صرف پچاس فوجی مانگے۔پٹھان کو ٹ ائر بیس 1980میں خالصتان تحریک کے دوران بہت فعال تھا،پنجاب کے حساس ترین مقام پر موجود ائر بیس کی ناقص سیکیورٹی اور ائر بیس پر موجود سیکیورٹی خامیوں کی ذمہ دار ی کس پر عائد ہوتی ہے ۔سیما مصطفی کا کہنا تھا کہ پٹھان کوٹ میں بھارت کی بہت بڑی فوجی چھاﺅنی ہے جس میں موجود فوجی پٹھان کوٹ ائیر بیس اور قریبی علاقوں کو گھیرے میں لے سکتے تھے۔پٹھان ائیر بیس میں دہشت گردوں کے حملے کو 11فٹ اونچی دیوار پر موجود اہلکاروں کی جانب سے روکا جانا چاہیے تھا لیکن ایسا نہ ہوسکا۔یکیورٹی اداروں کی جانب سے آپریشن مکمل کرنے ، علاقے کو کلیئر قرار دینے اور تمام دہشت گردوں کو ختم کرنے کی بات بھی غلط ثابت ہوئی۔آپریشن کے دوران ہلاک ہونے والے دہشت گردی کی خود کش جیکٹ میں دھماکے سے بھارتی فوج کے لیفٹیننٹ کرنل کی ہلاکت سے بھی نیشنل سیکیورٹی گارڈ کی کارکردگی پر بہت سے سوالات اٹھتے ہیں۔ہائی ٹیکنالوجی کے دور میں اتنے بڑے دفاعی بجٹ کے باوجود اہم ائیر بیس کو بھارتی نگرانی میں کیوں نہیں رکھاگیاتھا ؟