منیٰ حادثہ کے شہداء کے لواحقین کو ادائیگی کردی گئی، سینیٹ کمیٹی مذہبی امور

منیٰ حادثہ کے شہداء کے لواحقین کو ادائیگی کردی گئی، سینیٹ کمیٹی مذہبی امور

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد(نمائندہ خصوصی) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کے منگل کو ہونے والے اجلاس میں قائد ایوان سینیٹ راجہ محمد ظفرالحق کی طرف سے 5 جنوری1949 کو سلامتی کونسل کے اجلاس میں پاکستان ،بھارت اور سلامتی کونسل کے تمام ارکان کی طرف سے کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے حق میں منظور ہونے والی قرارداد کے علاوہ بعد میں دو مزید دو درجن قراردادوں کی متفقہ حمایت کرتے ہوئے قرار دیا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے کشمیری عوام ہی فریق اول ہیں ۔کمیٹی کے ذریعے دنیا اور اقوام متحدہ سے اپیل کی گئی کہ کشمیر میں خون ریزی بند اور خطے میں امن و ترقی کیلئے بھارت پر اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد کرایا جائے ۔قائمہ کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر حافظ حمد اللہ نے ہدایت دی کہ مکہ میں پاکستان ہاؤس کو اور زیادہ وسیع کیا جانا چاہیے اور سعودی عرب میں مدینہ میں بھی حج مشن کے دفاتر قائم کئے جائیں ۔کمیٹی چیئرمین حج ٹورز آپریٹرز کے بارے میں شکایات کے حوالے سے کہا کہ وزارت ان کی کارکردگی جانچنے کیلئے مانیٹرنگ کا نظام سخت کرے۔حجاج کرم کی شکایات اور مشکلات کے ازالے کیلئے بھی اقدامات اٹھائے جائیں ۔چیئرمین کمیٹی نے سختی سے ہدایت دی کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں کمیٹی اجلاسوں میں دستاویزات اردو میں بھی مہیا کی جائیں ۔قائدایوان سینیٹ راجہ محمد ظفرالحق نے کہا کہ 18ترمیم کے بعد صوبوں میں تعلیم اور تعلیمی اصلاحات صوبائی معاملہ ہے اس قسم کے کسی بھی بل پر غور خوص کرتے ہوئے صوبائی خود مختاری کو بھی مد نظررکھنا ہوگا۔ سینیٹر کلثوم پروین کے سوال کے جواب میں بتایا گیاکہ منیٰ حادثے میں 102 پاکستانی شہید ہوئے اور 4 پاکستانی تاحال گمشدہ ہیں ۔ وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف نے کہا کہ حکومت کی طرف سے اعلان کردہ 5 لاکھ کی رقم منیٰ میں شہید ہونے والے 73 افراد کے لواحقین کا ادا کر دی گئی ہے اور باقی بھی جلد ادا کر دیئے جائیں گے کمیٹی نے سعودی عرب جانے والے شہدا کے لواحقین کو سہولیتں فراہم کرنے کی بھی سفارش کی ۔اجلاس میں کمیٹی چیئرمین سینیٹر حافظ حمد اللہ کی طرف سے پڑھنے ، سننے اور صحیح تلفظ بل 2015 پر بھی غور کیا گیا ۔سیکرٹری وزارت مذہبی امور سہیل عامر نے بتایا کہ اس طرح کا ہی ایک بل قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی میں زیر بحث ہے جس پر وزارت قانون ، وزارت تعلیم و تربیت کام کر رہی ہے ۔چونکہ یہ بل وزارت مذہبی امور کے ساتھ ساتھ وزارت تعلیم و تربیت سے بھی متعلقہ ہے اس لئے فیصلہ کیا گیا کہ اگلے اجلاس میں وزارت تعلیم و تربیت کے افسران کو بھی مدعو کیا جائے ۔