تعلیم کا تیزاب

تعلیم کا تیزاب
تعلیم کا تیزاب

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

تحریر: ڈاکٹرحسن وارثی(پیرس)
تعلیم کے تیزاب میں ڈال اسکی خودی کو
ہو جائے ملائم تو جدھر چاہے اسکو پھیر
تعلیم انسان کی سوچ بدلتی ہے اور جب سوچ بدلتی ہے تو وہیں سے معاشرے کی تعمیروترقی کی بنیاد پڑتی ہے۔آج وطن عزیز میں انقلاب کی باتیں ہو رہی ہیں۔مگر میرے مطابق جس سماج کو اپنے حقوق اور ذمہ داریوں کا پتہ نہ ہو،جہاں ہر جائز کام کرانے کیلئے رشوت خدمت سمجھ کر دی جاتی ہو،جہاں پٹواری اور کونسلوں اور تحصیلوں کے چوکیدار بے تاج بادشاہ بن چکے ہوں ،جو بغیر حرام کھائے اور بغیر کسی سفارش کے آپکے مختصر سے کام کو پہاڑ بنا کر رکھ دیں گے۔الغرض ہسپتال تھانہ کچہری ائیر پورٹ یونین کونسل وغیرہ وغیرہ ہر جگہ رشوت اور اقرباء پروری کا راج ہو تو پھر تبدیلی کی باتیں محض لطیفہ لگتی ہیں۔ہاں ممکن ہے اگر لوگوں کو سکھایا جائے اپنے حق کو کب اور کیسے لینا ہے۔انکی بحثیت پاکستانی ذمہ داریاں کیا کیا ہیں۔تعلیم ہی ہے جو انسان کو حق بات کرنے کی جرات اور وقت بدلنے کی ترکیب دیتی ہے۔
جن معاشروں میں انقلاب برپا ہوئے ہیں۔وہاں تعلیم نے مرکزی کردار ادا کیا۔ عربوں کی جہالت کو اسلام کی تعلیمات نے لازوال عروج بخشا اسلام میں تعلیم کے حصول پر زور دیا گیا۔ مشہور زمانہ حدیث
علم حاصل کرو چاہے تم کو چین جانا پڑے۔یہ اس بات کی دلیل ہے کہ علم کے بغیر انسانیت کی بقاء4 اور ترقی ممکن نہیں۔سقراط نے علم کی خاطر زہر کا پیالہ قبول کر لیا مگر ایسی درسگاہ قائم کر گیاجہاں سے افلاطون اور ارسطو نے جنم لیا جنکے افکار اور خیالات ڈیڑھ ہزار سال تک انسانی علم۔سوچ اور فن کی بنیاد ٹھہرے۔
ماوزے تنگ انقلاب چین کا راہنما کہتا ہے’’ًمیری قوم مغرب کی غلام تھی ۔افیون کا نشہ عام تھا۔جہالت کے انبار تھے میں نے ان کو پڑھانے کی کوشش کی انہوں نے علم کو جھٹلا دیا میں نے ان سے ووٹ کا حق ہمیشہ کے لئے چھین لیا اور صرف علم والوں کو اختیار دیا چنانچہ اس گھسی پٹی جمہوریت سے چین میں انقلاب برپا کر دیا‘‘آپ کی تو اپنی کتاب کہتی ہے کہ علم والے اور علم نہ رکھنے والے برابر نہیں ہو سکتے پھر آپ کے آئین نے جاہلوں کو اس فیصلے کا حق کیوں دیا ہوا ہے۔آج ہماری اسمبلی میں کتنے لوگ ہیں جنکو انکی تعلیم اور قابلیت کی بنیاد پر چنا گیا شاید ؟
افسوس ہم تبدیلی کی امید لگائے بیٹھے ہیں۔تبدیلی اندھی تقلید اور چند ٹکوں کے عوض مردوں کو زندہ اور زندوں کو مردہ باد کے نعرے لگانے سے نہیں آتی ہم کو بے شمار چیلنجز کا سامنا ہے مگر ہماری اولین ترجیح تعلیم ہونی چاہیے ۔سرکاری سکولوں کے نصاب پر نظر ثانی کر کے اسکو دینی اور موجودہ دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ کیا جائے پرائیویٹ اسکولوں کے لئے قانون سازی کی جائے تاکہ صرف منافع بخش دکانیں بننے کی بجائے معیار تعلیم کو بہتر بنائیں۔
آخر میں یہ کہنا چاہوں گا تبدیلی کا آغاز خود سے کریں، ایک سے دو دو سے چار۔اور چار سے ہزار ہونے میں کچھ وقت ضرور لگے گا مگر یہ ممکن ہے ناممکن نہیں۔اس مضمون میں چوکیدار اور پٹواری کا تذکرہ صرف محاورتاً کرپٹ لوگوں کے لئے استعمال کیاہے، جو لو گ ان پوسٹوں پر ایماندار ہیں ان سے خصوصی معذرت اور انکی ایمانداری کو میرا سلیوٹ۔

۔

نوٹ: روزنامہ پاکستان میں شائع ہونے والے بلاگز لکھاری کا ذاتی نقطہ نظر ہیں۔ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔

مزید :

بلاگ -