کالی گاڑیوں پر فوری پابندی لگاﺅ کیونکہ، صدر نے ایسی بات کہہ دی جسے سن کر پورا ملک حیران
اشک آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) مطلق العنان حکمران جو چاہیں کریں، کوئی انہیں پوچھنے والا نہیں ہوتا۔ جو لفظ ان کے منہ سے نکل جائے قانون بن جاتا ہے اور جو خیال ان کے ذہن میں آ جائے آن واحد میں ہر کس و ناکس پر نافذ ہوجاتا ہے۔ شاید آپ کہیں کہ ایسا تو دور قدیم کی بادشاہتوں میں ہوتا تھا، لیکن جناب آج کے جدید دور میں بھی ایسی مثالوں کی کمی نہیں۔ ترکمانستان کے صدر عالیجاہ گربانگلی برڈیموکا میڈو کی جانب سے جاری کئے جانے والے تازہ ترین فرمان کو ہی دیکھ لیجئے ۔ انہوں نے پورے ملک میں سیاہ رنگ کی کاروں پر پابندی عائد کردی ہے کیونکہ عالیجاہ کو سیاہ رنگ کی کاریں پسند نہیں ہیں، وہ صرف سفید رنگ کی کاریں پسند کرتے ہیں۔
دراصل ترکمانستان کے عوام کے لئے اس قسم کا حکم پہلی بار جاری نہیں ہوا بلکہ ماضی میں بھی وقتاً فوقتاً ایسا ہوتا رہا ہے۔ مثال کے طور پر سابق صدر سپارمورت نیازوف نے ایک بار کتوں پر پابندی عائد کردی تھی اور اسی طرح ایک بار خواتین نیوز کاسٹروں کے لئے میک اپ کرنا ممنوع قرار دے دیا گیا تھا۔ انہوں نے تو مہینوں اور دنوں کے نام بھی اپنے اور اپنے خاندان کے افراد کے نام پر رکھ دئیے تھے۔ دارالحکومت میں ان کا 50فٹ بلند سونے کا مجسمہ بنایا گیا تھا جو سورج کے رخ کے ساتھ اپنی سمت تبدیل کرتا تھا۔
لائٹ بلب ہمیشہ جلتا رہ سکتا ہے لیکن پھر بھی کچھ عرصہ بعد فیوز کیوں ہوجاتا ہے؟ جانئے تاریخ کے سب سے بڑے دھوکے کے بارے میں جس کا آپ کومعلوم نہیں
صدر سپارمورت نیازوف کی وفات کے بعد 2006ءمیں گربانگلی صدر بنے۔ ان کا خیال ہے کہ سفید رنگ خوش قسمتی کی علامت ہے اور وہ سفید رنگ کی درجنوں مہنگی ترین گاڑیوں کے مالک ہیں جو ان کے محل میں قطار درقطار کھڑی نظر آتی ہیں۔ ان کا محل بھی سارے کا سارا سفید رنگ میں نہایا ہوا ہے، اور کہا جاتا ہے کہ وہ دارالحکومت کی تمام اہم عمارتوں کو بھی سفید دیکھنے کے خواہاں ہیں۔
سیاہ کاروں پر پابندی کا حکم جاری کیا گیا تو ان تمام شہریوں کو بھی مطلع کردیا گیا جنہوں نے باہر سے کاریں منگوانے کا آرڈر دے رکھا تھا۔ انہیں بتایا گیا کہ وہ اپنا آرڈر کینسل کریں یا سیاہ کی جگہ سفید رنگ کی گاڑی منگوائیں۔ نیا فرمان جاری ہونے کے بعد دارالحکومت میں سیاہ رنگ کی گاڑی کو داخل ہونے کی اجازت نہیں، اور عنقریب ملک کے دیگر حصوں میں بھی سیاہ رنگ کی گاڑی سڑک پر لانے پر پابندی متوقع ہے۔
لائیو ٹی وی نشریات دیکھنے کے لیے ویب سائٹ پر ”لائیو ٹی وی “ کے آپشن یا یہاں کلک کریں۔