نارروال سپورٹس سٹی سکینڈل کیس ،احسن اقبال کا7 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)احتساب عدالت نے نارروال سپورٹس سٹی سکینڈل کیس میں احسن اقبال کا7 روزہ جسمانی ریمانڈ منظورکرلیااور13 جنوری کو دوبارہ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیدیا۔
تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں نارووال سپورٹس سٹی سکینڈل کیس کی احتساب عدالت میں سماعت ہوئی،احسن اقبال کو جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر عدالت میں پیش کردیاگیا،احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کیس کی سماعت کی،نیب نے احسن اقبال کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعاکردی،نیب نے استدعا کرتے ہوئے کہاکہ احسن اقبال کامزید14 دن کاجسمانی ریمانڈ دیا جائے۔
جج محمد بشیر نے استفسار کیا کہ پہلے یہ بتائیں آپ کومزید ریمانڈکیوں چاہئے ،نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر نے کہا کہ میںتفتیش کی پیشرفت بھی بتاتاہوں اور مزید ریمانڈ کی وجہ بھی ،ہمارے پاس احسن اقبال کیخلاف بے شمار شواہد موجود ہیں ،نیب پراسیکیوٹر نے کہاکہ نارووال سپورٹس سٹی کی لاگت میں 180 فیصد کااضافہ ہوا،ایک ضلعی سطح کے گراو¿نڈ پرعالمی معیار کے سٹیڈیم جتنا خرچ کردیا گیا، نیب پراسیکیوٹرنے کہا کہ منصوبے کی منظوری میں قانونی خلاف ورزی کی گئی، سمری کی منظوری بھی متعلقہ فورم سے نہیں لی گئی ،احسن اقبال نے پلاننگ اینڈڈویلپمنٹ کا چارج سنبھالنے کے بعداختیار کا غلط استعمال کیا،احسن اقبال نے اپنی وزارت کو نارووال سپورٹس سٹی منصوبہ پی ایس ڈی پی میں شامل کرنے کا کہا، نیب پراسیکیوٹرنے کہاکہ حقیت یہ ہے وہ منصوبہ 2012 میں پنجاب حکومت کومنتقل ہوچکا تھا18 ویں ترمیم کے بعد200 ملین روپے وفاقی بجٹ سے نارووال کیلئے رکھناغیرقانونی تھا۔
نیب نے کہا کہ احسن اقبال کے اثاثوں کی بھی چھان بین کررہے ہیں ،احسن اقبال کے جسمانی ریمانڈ کی ضرورت ہے ،وائٹ کالر کرائم میں بااثرملزموں کو گرفتار نہ کریں توکوئی تعاون نہیں کرتا،سرکاری ادارے بااثر ملزموں سے ڈرتے ہیں ریکارڈ نہیں دیتے ،احسن اقبال سے متعلق مزید لوگوں کو طلب کررہے ہیں ،نیب پراسیکیوٹر نے کہاکہ احسن اقبال کو چیک کرنے کیلئے لاہور بھی لے کر گئے تھے ملزم کی لاہور منتقلی بھی تفتیش میں رکاوٹ بنی رہی مزید ریمانڈتفتیش مکمل کرنے کیلئے ضروری ہے ،اثاثے صرف احسن اقبال کے نہیں ان کے خاندان کے دیکھے جانے ہیں ڈی سی اسلام آبادڈی سی لاہور اورنارووال میں حکام کو خط لکھے ہیں ۔
احسن اقبال کے وکیل بیرسٹر ظفراللہ نے ریمانڈ کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ احسن اقبال نیب کوبیان ریکارڈکراچکے،پچھلی بار ریمانڈ کی جو وجوہات بتائی گئیں وہی آج بھی ہیں،ایک سال سے نیب ریکارڈ کیلئے خط ہی لکھ رہاہے،لگتا ہے نیب اب ترمیمی آرڈیننس کی روشنی میں بھی احسن اقبال کو جوڑناچاہتا ہے،آج نیب نے کک بیکس اور اثاثوں کی بات شروع کردی یہ صرف اور صرف سیاسی انتقام ہے اور کچھ بھی نہیں ۔
عدالت نے استفسار کیاکہ کیس پرنیب ترمیمی آرڈیننس کااطلاق ہوگا؟نیب نے کہا کہ احسن اقبال کیس پرترمیمی آرڈیننس کااطلاق نہیں ہوگا،نیب ترمیمی آرڈیننس کاپہلے سے جاری کیسزپراطلاق نہیں ہوگا۔
احسن اقبال نے جج محمد بشیر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ عدالت کو بتانا چاہوں گا نیب نے عدالت کو مس گائیڈکرنے کی کوشش کی،2009 سے2012 کے درمیان جو لاگت بڑھی اس میں خوردبردنہیں تھی ،اگریہ کہتے ہیں خودبردہوئی تواس میں خیبرپختونخواحکومت بھی شامل تھی ، نیب کو چاہئے اس وقت کے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کوبھی پکڑیں ۔
عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر احسن اقبال کے جسمانی ریمانڈ کی نیب کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کرلیا،وکیل صفائی نے احسن اقبال کوجیل میں لیپ ٹاپ کی سہولت مہیا کرنے کی استدعاکرتے ہوئے کہا کہ وائی فائی بے شک نہ دیں لیکن لیپ ٹاپ کی سہولت دی جائے، جج محمد بشیر نے کہا کہ فیصلہ تو آنے دیں ممکن ہے جوڈیشل کر دیں۔عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے احسن اقبال کا7 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا اور ملزم کو دوبارہ13 جنوری کو پیش کرنے کاحکم دیدیا۔