ابوخضیر کی نماز جنازہ کے بعد فلسطینیوں کا شدید احتجاج
مقبوضہ بیت المقدس (ثناءنیوز)اسرائیلی پولیس کی نگرانی میں انتہا پسند یہودیوں کے ہاتھوں اغوا کے بعد قتل کئے ہونے والے 16 سالہ فلسطینی لڑکے ابو خصیر کی نماز جنازہ میں شدید غصہ اور سخت اسرائیل مخالف عوامی رد عمل دیکھنے میں آیا۔ابو خضیر کا فلسطینی پرچم میں لپٹا جسد خاکی فلسطینیوں نے ہاتھوں میں اٹھا کر شہر کی سڑکوں پر مارچ کیا۔جنازے کے شرکاءشہید نوجوان سے اظہار یکجہتی کے لئے 'شہید پر ہماری جان قربان' اور اسرائیل مخالف نعرے لگا رہے تھے۔دوسرے شہروں میں بھی ابو خضیر کے جنازے ہی کے وقت احتجاجی مظاہرہ کرنے والوں کی اسرائیلی پولیس سے جھڑپیں ہوئیں جس میں مظاہرین کے پولیس اہلکاروں پر پتھراو کے بعد صوتی بم اور آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی۔ان جھڑپوں میں کسی کے زخمی یا گرفتار ہونے کی اطلاع نہیں ملی۔یاد رہے کہ ابو خضیر کا اغوا کے بعد قتل دراصل بارہ جون کو اغوا ہونے والے تین اسرائیلی لڑکوں کے اغوا اور بعد میں پراسرار طور پر ہلاک کئے جانے کا ردعمل بتایا جاتا ہے۔تین اسرائیلی لڑکوں کے اغوا اور پھر مردہ پائے جانے اور پھر بعد میں القدس سے نوجوان لڑکے کے اغوا کے بعد زندہ جلائے جانے کے واقعے نے حالات میں کشیدگی پیدا کر دی۔
اسرائیل نے غزہ سے اپنی یہودی بستیوں پر فائر کئے جانے والے شارٹ رینج راکٹوں کے بعد علاقے پر شدید بمباری کا سلسلہ شروع کر دیا جبکہ دوسری جانب اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے فوج کو چوکس رہنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ اگر حماس کے زیر نگیں علاقوں سے اسرائیلی علاقوں پر راکٹ باری کا سلسلہ بند نہ ہوا تو وہ کسی بھی غزہ پر حملہ کر سکتے ہیں۔اسرائیلی حکام نے بتایا کہ غزہ سے راکٹ باری کے جواب میں اسرائیلی فوج نے جنوبی غزہ کے علاقے پر توپخانے سے گولا باری کی،تاہم دونوں جانب ہونے والے کسی جانی اور مالی نقصان کا اندازہ نہیں لگایا جا سکا۔