اغواءکیے گئے فلسطینی نوجوان کو زندہ جلائے جانے کاانکشاف
مقبوضہ بیت المقدس(مانیٹرنگ ڈیسک) فلسطینی اٹارنی جنرل نے انکشاف کیاہے کہ القدس میں شہید ہونے والے فلسطینی نوجوان ابو خضیر کو انہیں زندہ جلایاگیا تھا۔ تفصیلات کے مطابق محمد ابو خضیر کو نامعلوم افراد بدھ کو علی الصبح القدس کے عرب علاقے کی ایک مسجد کے باہر سے زبردستی گاڑی میں ڈال کر لے گئے تھے جس کے چند گھنٹوں بعد ہی اس کی لاش شہر کے نزدیک ایک جنگل سے برآمد مل گئی تھی۔
فلسطینی حکام کے مطابق عرب نوجوان کی لاش کے فارنزک جائزے کے دوران اس کی سانس کی نالی میں دھویں کے ذرات کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ جب اسے جلایا گیا تو وہ زندہ تھا۔اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ پوسٹمارٹم رپورٹ کے مطابق ابوخضیر کی موت کی وجہ آگ سے جلنا بتائی گئی اور اُ ن کا 90 فی صد جسم جھلسا ہوا تھا۔ اس سے قبل نوجوان کے والد نے کہا تھا کہ ان کے بیٹے کی لاش ناقابلِ شناخت حد تک جھلسی ہوئی تھی جبکہ اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ 16 سالہ نوجوان ابو خضیر کی موت کن حالات میں ہوئی ابھی یہ واضح نہیں ۔
اسرائیلی پولیس کا کہنا ہے کہ وہ اب تک عرب نوجوان کے قتل کے محرکات اور اس میں ملوث ملزمان کا تعین نہیں کرسکی۔فلسطینی نوجوان کے قتل کی امریکی وزیرِ خارجہ نے بھی مذمت کی تھی جب کہ 'وہائٹ ہاو¿س' کے ترجمان نے کہا تھا کہ امریکہ کے پاس فی الحال ایسی کوئی اطلاع نہیں جس سے یہ تصدیق ہو سکے کہ فلسطینی نوجوان کو اسرائیلی لڑکوں کے بدلے میں ہی قتل کیا گیا۔
نمازجنازہ کے موقع پر ہونیوالے مظاہرہ اور کزن کی گرفتاری سے متعلق جاننے کیلئے یہاں کلک کریں ۔