دنیا کا وہ ملک جہاں اسلام پہلی مرتبہ پاکستانیوں نے پہنچایا
ہوانا (مانیٹرنگ ڈیسک) کیوبا کے دارلحکومت کے نسبتاً قدیم علاقے میں نو آبادیاتی دور کی ایک پرانی عمارت کے اوپر سبز اور سفید مینار چمکتا نظر آتا ہے۔ یہی وہ جگہ ہے جہاں گزشتہ کئی سال سے کیوبا کے مسلمان اکٹھے ہوتے ہیں اور اپنے تہوار مناتے ہیں۔ اس سادہ مگر خوبصورت مسجد کے اندر دلکش خطاطی کی گئی ہے جبکہ ہسپانوی زبان میں تراجم کے ساتھ قرآن مجید کے نسخے بھی نظر آتے ہیں۔ کیوبا میں 70فیصد سے زائد آبادی عیسائیت کی پیروکار ہے جبکہ دیگر 30 فیصد میں میں سے بھی بھاری اکثریت کا تعلق مختلف مذاہب سے ہے۔ اس ملک میں اسلام کا پیغام پہلی بار 1970 اور 1980 کی دہائی میں پاکستان سے آنیوالے طالبعلموں نے پہنچایا، اور اب یہاں تقریباً 10 ہزار مسلمان موجو دہیں ، جن کی اکثریت نے عیسائیت چھوڑ کر اسلام قبول کیا ہے۔
وہ سال جب مسلمانوں نے رمضان کے 38روزے رکھے
خبراساں ایجنسی اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کیوبا کے شہری احمد آگیلو، جنہوں نے 17 سال پہلے اسلام قبول کیا ، نے بتایا کہ جب لوگ اس جگہ پہنچتے ہیں تو مسجد کو دیکھ کر حیران رہ جاتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ قدیم عمارت میں مسجد کا قیام عارضی طور پر ہے، جبکہ قریب ہی 5ایکڑ پر محیط نئی مسجد کی عالی شان عمارت کی تعمیر کی جائے گی۔ ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے فروری 2015 ءمیں نئی مسجد کیوبا کے مسلمانوں کیلئے تحفے کے طور پر تعمیر کرانے کا اعلان کیا تھا۔ کیوبا کی حکومت نے جون 2015 میں قدیم ہوانا کے مرکز میں ملک کی اس پہلی مسجد کی تعمیر کی اجازت دی تھی۔
ایلن گارشیا نامی ایک اور نو مسلم نوجوان نے بتایا کہ اسے اسلام قبول کرنے کیلئے بہت کچھ چھوڑنا پڑا۔ اس کے دوست، عزیز ناراض ہو گئے، اسے اپنی رنگین زندگی اور رقص کی پارٹیوں کو چھوڑنا پڑا، جبکہ اپنے کلچر کی اکثر چیزوں سے بھی تائب ہونا پڑا۔ لیکن گارشیا کا کہنا ہے کہ اسلام قبول کرنے کے بعد اسے معلوم ہوا کہ اس نور ہدایت کے بدلے جو کچھ بھی قربان کیا وہ بہت کم تھا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ کیوبا جیسے ملک میں مسلمان ہونا آسان نہیں کیونکہ وہاں عربی سیکھنے کا کوئی بندوبست ہے اور نہ حلال کھانوں کا حصول کوئی آسان کام ہے۔ ایلن گارشیا نے بتایا کہ رمضان المبارک میںانھیں سعودی سفارتخانے کی جانب سے کھجوریں بھجوائی جاتی ہیں جبکہ حلال گوشت کا اہتمام بھی سعودی سفارتخانے کی مدد سے ہی ممکن ہے۔
خوشی کی بات یہ ہے کہ ان تمام مشکلات کے باوجود کیوبا میں مسلمانوں کی تعداد ہر آنیوالے دن کے ساتھ بڑھتی جارہی ہے اور وہ وقت دور نہیں جب اس ملک میں بھی مسلمانوں کی قابل ذکر تعدا د موجود ہو گی اور ہر شہر میں مساجد کے خوبصورت مینار چمکتے نظر آئیں گے۔