جون 2016میں مقامی مارکیٹ میں سیمنٹ کی ترسیل میں 9.2فیصد اضافہ

جون 2016میں مقامی مارکیٹ میں سیمنٹ کی ترسیل میں 9.2فیصد اضافہ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 لاہور(کامرس رپورٹر) مقامی مارکیٹ میں جون کے مہینے میں سیمنٹ کی ترسیل میں 9.2فیصد اضافہ دیکھا گیا تاہم یہ اضافہ دوسرے مہینوں کے مقابلے میں قدرے کم تھا جس کی وجہ انڈسٹری کے مطابق رمضان کا مہینہ تھا۔ رمضان میں تعمیرا ت کے کام میں کمی آجاتی ہے جس کی وجہ سے اس سے منسلک انڈسٹری کا کاروبار بھی متاثر ہو تا ہے۔ توقع ہے رمضان کے بعد سیمنٹ کی ترسیل پہلے کی سطح پر آجا ئے گی بلکہ اس سے بہتر ہو جائیگی۔انڈسٹری کے اعدادوشمار کے مطابق جون 2016 میں مقامی مارکیٹ میں سیمنٹ کی ترسیل 29لاکھ0 6ہزار ٹن تھی جو کہ جون 2015کے27 لاکھ10 ہزار ٹن سے 9.2 فیصد زیادہ ہے۔مزیدبرآں سیمنٹ کی برآمدات میں بھی کمی دیکھی گئی۔ جون 2016میں سیمنٹ کی برآمدات 387,060ٹن تھی جو کہ جون 2015کے 552,867کے مقابلے میں 30فیصد کم تھی۔مقامی اور برآمد شدہ ترسیل کو ملا کرسیمنٹ کی کل ترسیل 33 لاکھ 50ہزار ٹن تھی جس میں جون 2015کے 32لاکھ 60ہزار ٹن کے مقابلے میں 2.57فیصد کا معمولی اضافہ دیکھا گیاجس کی وجہ برآمدات میں بہت زیادہ کمی ہے۔آل پاکستان سیمنٹ مینوفیکچرز ایسو سی ایشن کے مطابق سال 2015-2016 میں سیمنٹ کی مقامی مارکیٹ میں ترسیل 3کروڑ 30لاکھ ٹن رہی جو کہ پچھلے سال کے 2کروڑ 82لاکھ ٹن کے مقابلے میں 17.01فیصد زیادہ ہے۔اسی دوران ملک سے سیمنٹ کی برآمدات میں 18.38فیصد کمی ہوئی۔ سیمنٹ کی کل برآمدات پچھلے مالی سال کے 72لاکھ ٹن سے کم ہو کر 58 لاکھ 70ہزارٹن رہ گئیں۔انڈیا کو سیمنٹ کی برآمدات 42.53فیصد بڑھ کر 9لاکھ92 ہزار چھ سو 31ٹن ہو گئی ہیں جو کہ ایک سا ل پہلے 6لاکھ 96 ہزار 4 سو 17ٹن تھیں۔ تاہم افغانستان کو سیمنٹ کی برآمدات میں 15.1 فیصد اور دوسرے ممالک کو 32.68فیصد کمی کی وجہ سے ملک کی سیمنٹ کی برآمدات مجموعی طور پر متاثر ہوئیں۔ افغانستان میں حالات کی خرابی اور ایرانی سیمنٹ کی زیادہ ترسیل کی وجہ سے پاکستان کی افغانستان کو سیمنٹ برآمدات مالی سال 2014-15 کی 28لاکھ اور70ہزار ٹن سے کم ہو کر 24لاکھ 40 ہزار ٹن ہو گئیں۔ عالمی منڈی میں بڑھتے ہو ئے مقابلے کے رحجان اور ان ممالک میں جہاں پاکستان سیمنٹ برآمد کرتا ہے معاشی سرگرمیوں میں کمی کی وجہ سے سیمنٹ کی سمندر کے راستے ترسیل جو کہ پچھلے سال 36لاکھ 20ہزار ٹن تھی، کم ہو کر 24لاکھ 40 ہزار ٹن رہ گئیں۔سال 2015-2016میں سیمنٹ کی کل ترسیلاتپچھلے مالی سال کی 3کروڑ53لاکھ 0 4ہزار ٹن سے بڑھ کر 3کروڑ 88لاکھ70 ہزارٹن ہو گئیں۔ مجموعی طور پر گزشتہ سال سیمنٹ انڈسٹری کے لیے مثبت رہا۔ لیکن حکومت کی جانب سے لگائے جانے والے اضافی ٹیکس کی وجہ سے سیمنٹ کی قیمت میں 35روپے فی بوری اضافہ ہو گیا۔ یہ ایک انتہا ئی منفی قدم تھا جس سے انڈسٹری کو نقصان ہونے کا خدشہ ہے۔انڈسٹری کے مطابق حکومت کے جانب سے لگائے جانے والے اضافی ٹیکس کی وجہ سے ملک میں تعمیر و ترقی کا کام متاثر ہونے کا خطرہ ہے اس سے سیمنٹ کی مقامی مارکیٹ میں طلب میں کمی آئے گی جبکہ ایران سے اسمگلنگ اوردوسرے طریقوں سے آنے والے سیمنٹ کی کھپت میں اضافہ ہو جائے گا۔ سیمنٹ پر پہلے سے بہت زیادہ ٹیکس موجود تھا اضافی ٹیکس کی ضرورت نہیں تھی۔سیمنٹ کی انڈسٹری کو ایرانی اسمگلڈسیمنٹ سے10لاکھ ٹن کا نقصان ہوتاہے۔آل پاکستان سیمنٹ مینوفیکچرز ایسوسی ایشن کے مطابق سیمنٹ کی برآمدات میں کمی پالیسی بنانے والے اداروں کے لیے لمحۂ فکریہ ہے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت سیمنٹ انڈسٹری کو برآمدات میں فریٹ سبسڈی دے کر اسے کھوئی ہوئی مارکیٹ دوبارہ حاصل کرنے میں مددکرے ۔

مزید :

کامرس -