سانحہ بہاولپور اور خادم پنجاب
عید الفطر سے ایک روز قبل اتوار کی صبح بہاولپور کی تحصیل احمد پور شرقیہ میں تیل کے ٹینکر کا حادثہ رونما ہو گیا، جس میں 165افراد بان بحق،جبکہ 100سے زیادہ افراد زخمی ہوگئے، تفصیلات کے مطابق تیل سے بھر ا ٹینکر کراچی سے آ رہا تھا کہ احمد پور شرقیہ کے قریب سڑک کے کنارے یہ ٹینکر الٹ گیا اور اس سے تیل بہنا شروع ہوگیا، قریبی دیہات کے علاوہ دور دراز علاقوں کے لو گ جائے وقوعہ پر جمع ہو گئے اور گھروں سے برتن، خالی بوتلیں اور پا نی کے کولروں میں تیل بھر ناشروع کر دیا،سڑک سے گزرنے والے موٹر سائیکل اور کار سواروں نے بھی تیل اپنی ٹینکیوں میں بھرنا شروع کر دیا، اچانک تیل کے ٹینکر میں آگ لگ گئی،جس کے نتیجے میں 130 افراد اسی وقت جل کر لقمہِ اجل بن گئے۔ احمد پور شرقیہ کے المناک سانحہ کی اطلاع ملتے ہی خادم ا علیٰ پنجاب محمد شہباز شریف تمام مصروفیا ت منسوخ کر کے اپنی پوری انتظامی ٹیم کے ہمراہ بہاولپور پہنچ گئے اور آرمی چیف سے رابطہ کرنے کے بعد تین ہیلی کاپٹرز اور ایک 130۔سی طیارہ فراہم کیا۔ پاک فوج کے جوانوں نے ریسکیو آپریشن میں حصہ لیا،زخمیوں کوہسپتال شفٹ کیا۔ خادم اعلیٰ شہباز شریف نے شدید گرمی اور روزے کی حالت میں زخمیوں کی ہسپتالوں میں منتقلی کی خود نگرانی کی اور عید کی نماز بھی سوگوار خاندانوں کے ساتھ ادا کی۔وزیر اعظم محمد نواز شریف سانحہ کی اطلاع ملتے ہی لندن سے بہاولپور پہنچ گئے، ہسپتالوں میں زخمیوں کی عیادت کی اور لواحقین کے ساتھ ملے اور انہیں تسلی دی۔ وزیر اعظم نے جان بحق افراد کے لواحقین میں بیس لاکھ کے چیک تقسیم کئے اور زخمیوں میں دس لاکھ روپے تقسیم کئے اور سرکاری نوکریاں دینے کا اعلان کیا ۔سانحہ احمد پور شرقیہ کے بعد سیاسی جماعتوں نے بھی سیاسی پوائنٹ سکورنگ کی بھر پور کوشش کی۔ ہمارے ملک میں یہ کلچر بن گیا ہے کہ سیاسی جماعتوں کی لیڈر شپ سانحات کے مو قع پر قومی یکجہتی کے اظہار کی بجائے اپنی سیاست چمکاتے ہیں اور کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے۔عمران خان اور بلاول بھٹو زرداری قوم کو یہ بتادیں کہ گزشتہ چار سال میں خیبر پختونخوا اور سندھ میں کتنے برن یونٹ بنائے گئے ہیں؟
عید الفطر سے قبل 24جون کو جمعہ کے روز فاٹا کے خوبصور ت ترین علا قے کر م ایجنسی کے ہیڈ کوارٹر پارہ چنارکے طوری بازار میں لو گ عید کی خریداری میں مصروف تھے، خودکش دھماکہ ہو گیا، لو گ جائے وقوعہ پر جمع ہو گئے تھے کہ دوسرا دھماکہ بھی ہو گیا،جس کے نتیجے میں 70افراد جاں بحق اور 150افرا د زخمی ہو گئے، پا ک فوج کے جوانوں نے ہیلی کاپٹروں کے ذریعے پشاور منتقل کیا۔ پارہ چنا ر خود کش دھماکوں کے مظاہرین پر فائرنگ کے واقعات کے خلاف سوگوار خاندانوں نے آٹھ روز تک احتجاجی دھرنا دیا۔پارہ چنا ر کے سانحہ کے آٹھ دن گزرنے کے بعد بھی گورنر خیبر پختونخوا اقبال ظفر جھگڑانے علاقے کا دورا نہیں کیا۔ گورنر فاٹا کا چیف ایگزیکٹوہوتا ہے، سانحہ پارہ چنار کے بعد فوری طور پر گورنر کو جانا چاہیے تھا، سوگوار خاندانوں کے ساتھ عید گزارنی چاہیے تھی اور ان کے مطالبات کے حل کی یقین دہانی کراتے، جس طرح خادم پنجاب سانحہ احمد پور شرقیہ کے بعد بہاولپور پہنچ گئے تھے، اسی طر ح اگر گورنر دھماکوں کے بعد پاڑہ چنارجاتے تو حالات خراب نہ ہوتے۔
خیبر پختونحوا فاٹا سے یہ صدائیں بلند ہوتی ہیں کہ ہمیں بھی ایک خادم پنجاب محمد شہباز شریف چا ہیے، کیو نکہ ابھی تک خادم پنجاب نے فاٹاکا دورہ بھی نہیں کیا ، لیکن ان کے انقلابی اقدامات کی وجہ سے فاٹا کے غیور قبائل ان سے محبت کرتے ہیں۔پنجاب میں سیلاب ہویا حادثہ ہو، فوراً خادم پنجاب پہنچ جاتا ہے، نہ رات کی نیند کو دیکھتا ہے اور نہ دن کی دھوپ کو دیکھتا ہے،نہ سردی کو دیکھتاہے، نہ سیکیورٹی کی پر وا کرتا ہے، جہاں ظلم ہو، وہاں خادم پنجاب پہنچ جاتا ہے، پنجاب کے عوام کی خوش قسمتی ہے کہ انہیں محمد شہباز شریف جیسا لیڈر نصیب ہوا ہے۔ نو سال قبل جب وزیر اعلیٰ کا حلف اٹھایا تھا تو انہوں نے ا علان کیا تھا کہ میں عوام کا خادم اعلیٰ ہوں، گزشتہ نو سال میں محمد شہبا ز شریف نے اپنے عملی اقدامات سے ثابت کیا کہ وہ واقعی خادم اعلیٰ پنجاب ہیں۔