جرمنی نے چین کے ساتھ مل کر ایسا کام کرنے کا اعلان کردیا کہ امریکہ کو اب تک کا سب سے زوردار جھٹکا دے دیا، دنیا میں امریکی ’چودھراہٹ‘ کے خاتمے کا وقت آگیا

جرمنی نے چین کے ساتھ مل کر ایسا کام کرنے کا اعلان کردیا کہ امریکہ کو اب تک کا ...
جرمنی نے چین کے ساتھ مل کر ایسا کام کرنے کا اعلان کردیا کہ امریکہ کو اب تک کا سب سے زوردار جھٹکا دے دیا، دنیا میں امریکی ’چودھراہٹ‘ کے خاتمے کا وقت آگیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

برلن (نیوز ڈیسک) ماضی قریب تک امریکہ دنیا کی اکلوتی سپر پاور تھا اور اس کی مرضی کے بغیر کسی بھی بین الاقوامی معاملے میں پیشرفت ممکن تصور نہیں کی جاتی تھی مگر عالمی منظر نامے پر چین کے بطور سپر پاور ابھرنے کے بعد صورتحال یکسر تبدیل ہوکررہ گئی ہے۔ اس غیر معمولی تبدیلی کو ان بڑی طاقتوں نے بھی تسلیم کرلیا ہے جو کبھی امریکہ کے قریبی ترین اتحادی سمجھے جاتے تھے۔ اس کا ایک واضح ثبوت جرمن چانسلر اینگلا مرکل کا وہ بیان ہے جس میں انہوں نے کہا کہ ”یورپ اب صرف امریکہ پر انحصار کرنے کی پالیسی جاری نہیں رکھ سکتا بلکہ دنیا کے مسائل کے حل کیلئے چین کے ساتھ مل کر کام کرنا ہوگا۔“
ویب سائٹ ٹاکنگ پوائنٹس میمو کی رپورٹ کے مطابق جرمن چانسلر اگلے دو روز کے دوران G20 سربراہی اجلاس کی میزبانی کریں گی۔ اس موقع پر دنیا کے 20طاقتور ترین ممالک کے سربراہان موجود ہوں گے جن میں امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی شامل ہیں۔ ان کے علاوہ روس کے صدر ولادی میر پیوٹن اور ترکی کے صدر رجب طیب اردوان بھی سربراہی کانفرنس میں شرکت کریں گے۔ جرمن چانسلر نے اس موقع پر چین کے صدر شی جن پنگ کو خوش آمدید کہتے ہوئے بدلتے ہوئے عالمی منظر نامے کے بارے میں وہ بیان جاری کیا جو امریکہ کیلئے یقینا بے حد تشویش کا باعث ہوگا۔ انہوں نے صدر شی جن پنگ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ”ہمارے لئے یہ بات بے حد باعث مسرت ہے کہ ہم آج آپ کو یہاں خوش آمدید کہہ رہے ہیں، ایک ایسے وقت پر کہ جب دنیا مسائل میں گھری ہے۔ چین اور جرمنی مل کر ان مسائل میں کسی حد تک کمی لانے کیلئے اپنا کردار ادا کرسکتے ہیں۔“

امریکی صدر نے نیکی کرنے کا سوچ لیا، ایک ایسے بچے کی حمایت میں سامنے آگئے کہ سب عش عش کر اٹھے
جی 20سربراہی اجلاس ایک ایسے موقع پر ہورہا ہے کہ جب یورپ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ” سب سے پہلے امریکہ“ پالیسی پر تشویش میں مبتلا ہے۔ اس سے پہلے جرمن چانسلر نے امریکی صدر کے ساتھ ایک ملاقات کے بعد بھی بیان جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ ”گزشتہ چند دنوں کے دوران میں نے محسوس کیا ہے کہ وہ وقت گزرچکا ہے کہ جب ہم دوسروں پر انحصار کرسکتے تھے۔“ گزشتہ روز جب ایک انٹرویو کے دوران ان سے سوال کیاگیا کہ کیا وہ اپنے اس بیان کو جی 20 سربراہی کانفرنس کے موقع پر بھی دہرانا چاہیں گی تو ان کا کہنا تھا” جی ہاں، بالکل انہی الفاظ میں۔“