بڑے کیس کا بڑا فیصلہ، ایون فیلڈ ریفرنس میں کب کیا ہوا ؟ مقدمے سے متعلق تمام تفصیلات جانئے

بڑے کیس کا بڑا فیصلہ، ایون فیلڈ ریفرنس میں کب کیا ہوا ؟ مقدمے سے متعلق تمام ...
بڑے کیس کا بڑا فیصلہ، ایون فیلڈ ریفرنس میں کب کیا ہوا ؟ مقدمے سے متعلق تمام تفصیلات جانئے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کے بچوں کے خلاف دائر ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ 9 ماہ 20 دن کے بعد سنایا جارہا ہے۔ ریفرنس پر پہلی سماعت 14 ستمبر 2017 کو ہوئی جبکہ ریفرنس کا فیصلہ 3 جولائی کو محفوظ کیا گیا ۔
28 جولائی 2017 کو سابق وزیر اعظم نواز شریف کی سپریم کورٹ سے نا اہلی کے بعد سپریم کورٹ کے حکم پر نواز شریف فیملی کے خلاف ایون فیلڈ (لندن فلیٹس) ، فلیگ شپ اور العزیزیہ سٹیل مل ریفرنسز دائر کیے گئے ۔ تینوں ریفرنسز میں سے ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ آج (جمعہ کو) سنایا جارہا ہے، ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیرِاعظم نواز شریف، مریم نواز ، حسن اور حسین نواز کے ساتھ کیپٹن ریٹائرڈ صفدر ملزم نامزد ہیں۔ عدالت نے عدم حاضری کی بنا پر حسن اور حسین نواز کو اشتہاری قرار دیدیا تھا۔
نیب کی طرف سے نواز شریف اور بچوں کیخلاف 8 ستمبر 2017ءکو عبوری ریفرنس دائر کیا گیا، مزید شواہد سامنے آنے پر نیب نے 22 جنوری کو ضمنی ریفرنس دائر کیا۔ایون فیلڈ ریفرنس میں مجموعی طور پر 18 گواہوں کے بیانات قلمبند کیے گئے جن میں پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا بھی شامل تھے۔ 19 اکتوبر 2017 کو مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر پر براہ راست فرد جرم عائد کی گئی جبکہ نواز شریف کی عدم موجودگی کی بنا پر ان کے نمائندے ظافر خان کے ذریعے فردِ جرم عائد کی گئی جبکہ 8 نومبر کو پیشی کے موقع پر نواز شریف پر براہ راست فرد جرم عائد کی گئی۔
سابق وزیر اعظم نواز شریف پہلی بار 26 ستمبر 2017 کو بار احتساب عدالت کے روبرو پیش ہوئے جبکہ مریم نواز پہلی بار 9 اکتوبر کو احتساب عدالت کے روبرو پیش ہوئیں۔ مجموعی طور پر نواز شریف 78 اور مریم نواز 80 بار احتساب عدالت میں پیش ہوئیں۔ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری ہونے کے باعث کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو ایئرپورٹ سے گرفتار کر کے عدالت پیش کیا گیا ۔
مسلسل عدم حاضری کی بنا پر عدالت نے 26 اکتوبر 2017 کو نواز شریف کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے۔ 3 نومبر 2017 کو پہلی بار نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر اکٹھے عدالت میں پیش ہوئے۔
ایون فیلڈ ریفرنس کیس میں اس وقت تعطل پیدا ہوگیا جب 11 جون 2018 کو حتمی دلائل کی تاریخ سے ایک دن پہلے نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کیس سے الگ ہو گئے جس کے بعد ایڈووکیٹ جہانگیر جدون نے وکالت نامہ جمع کرایا۔ 19 جون کو خواجہ حارث احتساب عدالت پہنچے اور دستبرداری کی درخواست واپس لے لی۔
نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث، مریم نواز کے وکیل امجد پرویز اور نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر عباسی کے حتمی دلائل مکمل ہونے کے بعد احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے 3 جولائی 2018 کو ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ محفوظ کرلیا گیا جس کے بعد وہ چھٹیوں پر چلے گئے اور ان کی جگہ دیگر ریفرنسز کی سماعت ڈیوٹی جج نے کی جبکہ اس دوران جج محمد بشیر ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ لکھتے رہے۔