بھار ت کا 422ارب ڈالر کا سالانہ بجٹ پیش، دفاعی بجٹ میں 8فیصد اضافہ
نئی دہلی(صبا ح نیوز)بھارت کی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے 422 ارب امریکی ڈالر مالیت کا سالانہ بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ انڈیا آئندہ پانچ برسوں میں امریکہ اور چین کے بعد دنیا کی تیسری سب سے بڑی معشیت بننے کی جانب گامزن ہے۔اندرا گاندھی کے بعد ملک کی پہلی باضابطہ خاتون وزیرِ خزانہ سیتا رمن نے پارلیمان میں سنہ 2019-20 کا بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کی حکومت نے گزشتہ پانچ برسوں میں ملک کی معیشت میں ایک لاکھ کروڑ ڈالر کا اضافہ کیا ہے۔'اس وقت ملک کی معیشت تین لاکھ کروڑ ڈالر کے قریب پہنچ چکی ہے اور آئندہ پانچ برسوں میں ہم اسے پانچ لاکھ کروڑ ڈالر تک پہنچائیں گے۔ یہ منزل اب ہمیں نظر آ رہی ہے۔اس بجٹ میں انکم ٹیکس کی بنیادی شرح میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے۔پانچ لاکھ روپے تک کی آمدنی والوں کو ٹیکس ادا نہیں کرنا ہو گا۔ مودی حکومت کے حامی متوسط طبقے کے لوگ اس بجٹ سے یہ توقع کر رہے تھے کہ انکم ٹیکس میں انہیں کچھ چھوٹ ملے گی لیکن اس مین کوئی تبدیلی نہ ہونے سے انھیں مایوسی ہوئی ہے۔حکومت نے امیروں کی آمدنی پر ٹیکس کی شرح میں اضافہ کیا ہے۔جنکی آمدنی دو کروڑ روپے سے پانچ کروڑ روپے تک ہے ان پر انکم ٹیکس کی شرح تین فیصد اور جن کی آمدنی پانچ کروڑ سے زیادہ ہے ان کی آمدن پرسات فی صد کا اضافی ٹیکس لاگو کیا گیا ہے۔پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں پربھی ایک روپیہ فی لیٹر کا نیا ٹیکس لگایا گیا ہے جبکہ سونے اور دوسری مہنگی اشیا پر کسٹمز ڈیوٹی دس فیصد سے بڑھا کر ساڑھے بارہ فی صد کر دی گئی ہے۔سیتا رمن نے اپنی طویل بجٹ تقریر میں کہا کہ گذشتہ پانچ برسوں میں ٹیکس سے حاصل ہونے رقم تقریبآ دگنی ہو چکی ہے۔انکم ٹیکس ریٹرن فائل کرنے والوں کی تعداد پانچ برس میں تین کروڑ 79 لاکھ سے بڑھ کر 6 کروڑ 85 لاکھ تک پہنچ گئی ہے۔وزیرِ خزانہ نے بجٹ میں دفاع کے لیے 318931 کروڑ روپے مختص کیے ہیں۔یہ رقم گذشتہ بجٹ کے مقابلے تقریبآ آٹھ فیصد زیادہ ہے۔ اس کے علاوہ دفاعی سروسز سے منسلک افراد کی پنشن کے لیے 112079 کروڑ روپے علیحدہ رکھے گئے ہیں۔وزیرِ خزانہ نے اپنی تقریر میں بجٹ کی بیشتر تفصیلات پیش نہیں کیں۔کانگریس کے رہنما اور سابق وزیرِ خزانہ پی چدامبرم نے بجٹ کے بارے میں اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ یہ پہلا ایسا بجٹ ہے جس کے بارے میں ہمیں تفصیلات کا نہیں پتا ہے۔'مجھے نہیں پتا ہے کہ دفاع کا بجٹ کیا ہے۔ وہ کم ہے یا گذشتہ سال سے زیادہ ہے۔ زرعی سیکٹر کے لیے کیا کیا گیا ہے۔ تعلیم کے لیے کتنی رقم مختص کی گئی ہے۔ پانچ لاکھ کروڑ ڈالر کی معیشت بننے کے لیے کیا اقتصادی حکمت عملی اختیار کی گئی ہے؟ اس کے بارے میں کچھ نیں بتایا گیا ہے۔
بھارتی بجٹ