کورونا کی نئی قسم زیادہ مہلک، وائرس شدت پکڑنے میں ناکام رہا، جدید امریکی تحقیق

کورونا کی نئی قسم زیادہ مہلک، وائرس شدت پکڑنے میں ناکام رہا، جدید امریکی ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

واشنگٹن(این این آئی)نوول کورونا وائرس کی نئی قسم پہلے سے زیادہ متعدی ہے مگر وہ پرانی قسم کے مقابلے میں لوگوں میں کووڈ 19 کی شدت میں اضافہ نہیں کررہی۔میڈیارپورٹس کے مطابق یہ دعوی امریکا میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آیا۔اس تحقیق میں ایسے ٹھوس شواہد دریافت کیے گئے کہ یورپ سے لے کر امریکا تک اس وائرس کی نئی قسم زیادہ تیزی سے پھیلی اور یہ اب بالادست قسم بن چکی ہے۔لا جولا انسٹیٹوٹ فار امیونولوجی کی تحقیق میں شامل محقق ایریکا اولیمن شیپری کا کہنا تھا کہ یہ نئی قسم اب وائرس کی نئی شکل ہے۔جریدے میں شائع تحقیق اس تحقیقی ٹیم کے سابقہ کام پر مبنی تھی جو کچھ عرصے پہلے پری پرنٹ سرور میں شائع کی گئی تھی، جس میں جینیاتی سیکونس کے تجزیے کے بعد عندیہ دیا گیا تھا کہ ایک نئی قسم نے دیگر پر سبقت حاصل کر لے گی۔اب تحقیقی ٹیم نے نہ صرف مزید جینیاتی سیکونسز کا جائزہ لیا بلکہ لوگوں، جانوروں اور لیبارٹری میں خلیات پر بھی تجربات کرکے ثابت کیا کہ کورونا وائرس کی نئی قسم زیادہ عام اور دیگر اقسام کے مقابلے میں زیادہ متعدی ہے۔یعنی وائرس کی وہ ساخت جو خلیات کو متاثر کرتی ہے۔ وائرس کی نئی قسم زیادہ عام ہے اور محققین نے اسے جی 614 کا نام دیا ہے اور محققین نے ثابت کیا کہ یہ قسم لگ بھگ پہلے ورژن ڈی 614 کی جگہ امریکا اور یورپ میں لے چکی ہے۔محققین کا کہنا ہے کہ نیا وائرس ناک، نتھنوں اور حلق میں کئی گنا تیزی سے پھیلتاہے لیکن وائرس کے شکار لوگوں کے مقابلے میں بیماری کی شدت زیادہ بدتر نہیں ہوتی۔
کورونا نئی قسم

مزید :

صفحہ آخر -