قاضی فائز عیسیٰ کو دھمکیاں دینے جانے کا معاملہ، ویڈیو کب اور کہاں ریکارڈ کی گئی؟ تفصیلات عدالت میں جمع کرادی گئیں

قاضی فائز عیسیٰ کو دھمکیاں دینے جانے کا معاملہ، ویڈیو کب اور کہاں ریکارڈ کی ...
قاضی فائز عیسیٰ کو دھمکیاں دینے جانے کا معاملہ، ویڈیو کب اور کہاں ریکارڈ کی گئی؟ تفصیلات عدالت میں جمع کرادی گئیں

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد (ویب ڈیسک) سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسی کو سوشل میڈیا پر قتل کی دھمکیاں دینے کے معاملے پر متنازعہ کردار مولوی افتخار الدین مرزا سے متعلق ایف آئی اے نے 12صفحات پر مشتمل رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کروا دی جس میں بتایا گیا ہے کہ ایف آئی آر کے اندراج کے بعد دو ملزمان مولوی مرزا افتخار الدین اور اکبر علی کو حراست میں لے لیا گیا اور ان کے پاس موجود الیکٹرانک ڈیوائسز جس میں تین فون ، ایک فلم کیمرہ اور ایک لیپ ٹاپ شامل ہیں، قبضے میں لے لیے گئے۔دوسرے ملزم اکبر علی نے بیان میں تصدیق کی کہ' 14 جون کو مولوی افتخار کی ویڈیو ریکارڈ کی جب کہ ایڈٹ کرنے کے بعد 22 جون کو سوشل میڈیا پر نشر کر دی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ جب کسی پیج فالوور نے بتایا کہ اس ویڈیو میں توہین عدالت کا مواد ہے تو میں نے ڈر کر ویڈیو ڈیلیٹ کر دی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ایف آئی اے نے اپنی عبوری رپورٹ میں عدالت کو بتایا کہ ابتدائی طور پر یہ معاملہ سائبر کرائم رپورٹنگ ونگ کے پاس تھا انہوں نے تحقیقات کیں اور جائزہ لیا کہ ویڈیو میں موجود مواد پر دہشت گردی کی دفعات لاگو ہوتی ہیں اس لیے یہ کیس 29 جون کو ایف آئی اے کے انسداد دہشت گردی ونگ کو منتقل کر دیا گیا، مولوی افتخار الدین کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ 7ATA کے تحت ایف آئی آر کا اندراج بھی کر لیا گیا ہے۔

ایف آئے اے نے اپنی عبوری رپورٹ میں بتایا کہ دوران تفتیش مولوی مرزا افتخار الدین نے بیان دیا کہ وہ مورگاہ راولپنڈی میں اسلامی تعلیمات کا درس دیتے ہیں اور اکبر علی ان کے بیانات ریکارڈ اور ایڈٹ کرتے ہیں اور یوٹیوب اور فیس بُک پر موجود ان کے چینل پر نشر بھی کرتے ہیں،  مولوی افتخار نے اقرار کیا کہ 14 جون کو انہوں نے بعد نماز مغرب چھ سات نمازیوں کی موجودگی میں یہ بیان دیا اور اکبر علی نے اس کو ریکارڈ کیا اور بعد ازاں ان کی اجازت کے بغیر ایڈٹ کر کے یو ٹیوب پر ڈال دیا۔

مولوی افتخار نے کہا کہ 'جیسے ہی ویڈیو کے نشر ہونے کا علم ہوا اس کو فوراً ڈیلیٹ کروا دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ کسی کے کہنے پر نہیں کہا یا کیا اور نہ ہی اس کا کوئی مقصد تھا۔

مزید :

قومی -