کیا عمران خان کے دور حکومت میں وفاقی کابینہ نے فوج پر تنقید کی 5 سال سزا کا قانون منظور کیا تھا؟ حامد میر اور شیریں مزاری میں بحث چھڑ گئی

کیا عمران خان کے دور حکومت میں وفاقی کابینہ نے فوج پر تنقید کی 5 سال سزا کا ...
کیا عمران خان کے دور حکومت میں وفاقی کابینہ نے فوج پر تنقید کی 5 سال سزا کا قانون منظور کیا تھا؟ حامد میر اور شیریں مزاری میں بحث چھڑ گئی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) سینئر صحافی حامد میر نے عمران خان کے دور حکومت میں فوج اور عدلیہ پر تنقید سے متعلق سزا کے قانون کی خبر شئیر کی تو سابق وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری نے اس خبر کی واضح الفاظ میں تردید کردی ۔

تفصیل کے مطابق حامد میر نے ایک انگریزی اخبار میں شائع ہونے والی خبر شیئر کی جس کے مطابق تحریک انصاف کی حکومت میں وفاقی کابینہ نے فوج اور عدلیہ پر تنقید کرنے والوں کو 5 سال سزا کے قانون کی منظوری دی تھی ۔اس خبر پر تبصرہ کرتے ہوئے حامد میر نے کہا کہ عمران خان کی زیر صدارت ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں فوج اور عدلیہ کے خلاف تنقید کرنے پر 5 سال سزا کے قانون کی متفقہ طور پر منظوری دی گئی تھی،یہ منظوری رواں سال فروری میں دی گئی تھی جس کا مقصد مخالفین کے خلاف استعمال کرنا تھا۔

اس پر شیریں مزاری نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ بالکل غلط ہے ، سابق وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے کریمینل لا ریفارمز میں یہ کلاز متعارف کرائی تھی جس کو وفاقی کابینہ نے مسترد کردیا تھاجس کے نتیجے میں فروغ نسیم قومی اسمبلی میں مکمل بل پیش کرنے میں ناکام ہو گئے تھے،وفاقی کابینہ نے متفقہ طور پر اسے مسترد کیا تھا ۔ اس پر جواب دیتے ہوئے حامد میر نے کہا کہ تحریک انصاف کے رکن اسمبلی نے قومی اسمبلی میں یہ قانون 2020میں پیش کیا۔تحریک انصاف کے ایم این اے راجا خرم نوازکی سربراہی میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے 2021میں قانون کی منظوری دی اور وفاقی کابینہ نے رواں سال فروری میں اس کی  توثیق کی ۔ واضح رہے کہ صحافی عمران خان کی گرفتاری کے بعد اس بات پر بحث ہو رہی ہے کہ عمران ریاض خان کی گرفتاری اسی قانون کے مطابق ہوئی جو تحریک انصاف کے دور میں بنا جبکہ تحریک انصاف اس بات کی تردید کر رہی ہے۔ 

مزید :

قومی -