کوہستان جرگہ کیس، لڑکوں نے خواتین کے قتل کی تصدیق کردی، لڑکیاں زندہ ہیں ،انتظامیہ ، آج ہی عدالت میں پیش کریں : سپریم کورٹ
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) سپریم کورٹ نے کوہستان میں جرگے کے فیصلے پر خواتین کے زندہ ہونے کے موقف پر لڑکیوں کو آج ہی عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیاہے جبکہ ویڈیو میں ناچنے والے لڑکیوں نے ہزارہ انتظامیہ کو اپنی جان کے لیے خطرہ قراردے دیاہے۔عدالت نے لڑکیوں کے نہ پہنچنے پر ایک مرتبہ پھر شام تک سماعت ملتوی کردی ہے۔چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ کے روبرو اٹارنی جنرل نے بتایاکہ ٹیم کوہستان گئی تھی اور جرگے کے فیصلے پر لڑکیوں کے قتل کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیاجبکہ بات پھیلانے والے لڑکے کی شہرت بھی اچھی نہیں جس پر عدالت کاکہناتھاکہ لڑکیاں اگر زندہ ہیں تو اُنہیں عدالت میں پیش کرناچاہیے تھا،چیف جسٹس نے کہاکہ ہماری کچھ قبائلی روایات ہیں ،اُن کو سمجھتے ہیں،لڑکیوں کو تو پیش کرناہی پڑے گا تاہم خواتین کے احترام میں کمرہ عدالت خالی کرالیں گے ۔مشیر داخلہ رحمان ملک نے عدالت کو بتایاکہ انتظامیہ کی طرف سے مکمل تعاون کیاجائے گااوررپورٹس کے مطابق کوئی واقعہ پیش نہیں ہوا جبکہ ممبران اسمبلی اور مبینہ طورپر فتویٰ دینے والے مفتی نے بھی تردید کی ہے۔ڈی جی آئی ہزارہ نے بتایاکہ قتل سے متعلق متضادبیانات سامنے آئے تاہم قتل کے شواہد نہیں مل رہے جبکہ انتظامیہ کی خواتین تک براہ راست رسائی نہیں ہوئی ۔کمشنر ہزارہ نے کہاکہ لڑکیوں کے چارچچااور مولوی ایسے کسی بھی واقعہ سے انکاری ہیں ۔اُنہوں نے عدالت سے مزید مہلت کی استعاد کی جسے عدالت نے مسترد کرتے ہوئے کہاکہ آج ہی لڑکیوں کو پیش کریںتاکہ عدالت مطمئن ہوسکے۔ناچنے والے لڑکوں نے عدالت میں بیان دیاکہ پانچوں خواتین کو قتل کردیاگیاہے جس پر چیف جسٹس نے ڈی آئی جی کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ اب آپ کی تسلی ہوگئی ۔عدالت نے انتظامیہ کا موقف مسترد کرتے ہوئے حکم دیاکہ جتنی فورس کی ضرورت ہے، لے لیں ،لڑکیوں کو عدالت میں پیش کریں اور پھر سماعت دوبجے تک ملتوی کردی۔دوبارہ سماعت شروع ہو نے پر سیکرٹری داخلہ خیبرپختونخواہ نے بتایاکہ لڑکیاں زندہ ہیں ،اُنہیں لینے کے لیے ہیلی کاپٹر بھیجے ہیں جس پر چیف جسٹس نے مزید سماعت شام بجے تک ملتوی کرتے ہوئے عدالت نے حکم دیاکہ لڑکیوں کو لے آئیں ،پھر معاملہ ٹیک اپ کریں گے۔ناچنے والے لڑکوں کے بھائی افضل خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ویڈیو میرے چھوٹے بھائی نے بنائی،ویڈیو میںنظر آنے والی لڑکیوں کو 30مئی کو قتل کر دیا گیا ہے۔میرے بھائی اورہمیں قتل کرنے کے لیے 40سے 50لوگ بھیجے گئے۔قتل ہونے والی خواتین میں بازغہ، آمنہ،شاہین اوربیگم شامل ہیںجن کا تعلق ایک ہی خاندان سے تھا۔ چار بندے گواہ رکھ کر خواتین کو قتل کیا گیا جن میں حاجی شبیرو دیگر شامل ہیں۔خواتین کا قتل جرگے کے حکم پر کیاجس پر فتویٰ مولانا جاوید نے دیاتھا۔واضح رہے کہ شادی کی تقریب میں لڑکوں کے ناچنے پر خواتین کی طرف سے تالیاں بجانے پر مبینہ طورپر جرگے نے قتل کرنے کا حکم دیاتھا جس کے بعد پانچ خواتین کو قتل کرنے کا دعویٰ کیاگیا۔