شہباز شریف: شفافیت اور میرٹ
پاکستان کے عوام نے عام انتخابات میں بدعنوان عناصر کا احتساب کرکے ثابت کردیاہے کہ عوام کی عدالت سب سے بڑی اور موثر عدالت ہوتی ہے- مسلم لیگ (ن) کو ملک بھر ،بالخصوص پنجاب میں تاریخی مینڈیٹ حاصل ہوا ہے- عوام چاہتے ہیں کہ پانچ سال تک ملکی وسائل کو ذاتی ملکیت سمجھ کر بے دردی سے لوٹنے والوں کا دور اب کبھی واپس نہ آئے، چنانچہ انہوں نے محمدنوازشریف کی زیرقیادت ایک ایسی ٹیم کو اپنی امیدوں کا مرکز بنایاہے جو ان کی آزمودہ ہے- نواز شریف کے پہلے دو ادوار اس بات کا واضح ثبوت ہیں کہ انہوں نے سیاسی وابستگی سے قطع نظر ملک کے کونے کونے میں ترقیاتی کام کروائے اور عوام کی سہولت کے لئے ہرممکن وسائل فراہم کرنے کی کوشش کی- پنجاب کے عوام خوش قسمت ہیں کہ انہیں ایک بار پھر شہبازشریف کی ولولہ انگیز قیادت میسر آئی ہے- شہبازشریف نے کبھی کوئی ایسا وعدہ نہیں کیا جو وہ پورا نہ کرسکتے ہوں-انہوں نے پچھلے دور میں وزارت اعلیٰ کا حلف اٹھاتے ہی خود کو "خادم پنجاب"قرار دیاتواگلے پانچ برسوں میں عوام کو صحیح معنوں میں خادم بن کر بھی دکھایا-بدقسمتی سے اس وقت وفاق میں ایسے ٹولے کی حکومت تھی ،جسے عوام کی بھلائی سے کوئی غرض نہیں تھی اوران کا ایک ہی ہدف تھااوروہ تھا اپنی جیبیں بھرنا-
اس ٹولے نے خود توعوام کا کوئی کام نہ کرنے کی قسم کھارکھی تھی، لیکن اس نے پنجاب میں بھی عوامی فلاح کے منصوبوں میں ہر ہر موقع پر روڑے اٹکائے- پنجاب کے ساتھ نہ صرف بجلی اور گیس کی لوڈشیڈنگ میں امتیازی سلوک کیاگیا،بلکہ جب صوبے ،بالخصوص لاہور میں ڈینگی سے ہزاروں افراد متاثر ہورہے تھے اور برادر ہمسائیہ ملک سری لنکا سے انسداد ڈینگی ماہرین کی ٹیم متاثرہ افراد کو بچانے کی کوششوں میں مصروف تھی تو وفاقی حکومت کی طرف سے اس ٹیم کو لاہور سے چلے جانے کا عوام دشمن مشورہ دیاگیا-جب چیچوکی ملیاں اور نندی پور میں بجلی پیدا کرنے کے منصوبے لگانے کے لئے بیرون ملک سے مشینری منگوائی گئی تو اسے کراچی پورٹ سے کلیئرنس ہی نہ دی گئی ،جس سے نہ صرف مشینری تباہ ہوگئی ....بلکہ منصوبے کی پیداواری لاگت بھی کئی گنا بڑھ گئی-جمہوریت کوبہترین انتقام قرار دینے والوں سے بالآخر عوام نے انتقام لے لیا- آج پنجاب میں پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ق)کا صفایاہوچکاہے ،جبکہ صوبے کے طول و عرض میں "شیر"کو واضح اکثریت حاصل ہے-
تاریخی مینڈیٹ حاصل کرنے کے بعد مسلم لیگ (ن) کی ذمہ داریوں میں کئی گنا اضافہ ہوگیاہے ،لیکن خوش قسمتی سے مسلم لیگ (ن) کی قیادت نہ صرف ان ذمہ داریوں سے پوری طرح آگاہ ہے بلکہ ان سے عہدہ برا ہونے کی بھی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے۔
ترقیاتی منصوبوں میں کمیشن کھانے والا مافیاتو شہبازشریف کے پچھلے دور میں ہی دیوار سے لگ گیاتھا ،لیکن اب تو اس مافیاکا نام و نشان بھی مٹنے والا ہے ،کیونکہ جس لیڈر کا نام شہبازشریف ہے ،وہ شفافیت اور میرٹ کو حرزجان بناکررکھتا ہے- ان کا ایمان ہے کہ قوم کے پیسے کی ایک ایک پائی عوام کی بہتری کے لئے صرف کی جانی چاہئے -ترقی کا سلسلہ جہاں پر رکا تھا ،وہی سے دوبارہ شروع ہونے والاہے- اگرچہ راتوں رات بہت بڑی تبدیلی لانا ممکن نہیں ،تاہم عزم بلند ہوتوکئی مشکلات جلد ہی آسان ہوجاتی ہیں- امید کی جانی چاہئے کہ شہبازشریف کا دوسرا دور نہ صرف صوبے میں ،بلکہ پورے ملک میں ترقی و کامرانی کا ایک نیا باب ثابت ہوگا-اب تھانوں میں انصاف بکے گا، نہ پٹواری کے ہاتھوں سائلین کو خوار ہونا پڑے گا- شہباز شریف نے پہلے ہی وارننگ جاری کردی ہے کہ عوام کے مسائل حل کرنے میں رکاوٹ ڈالنے والے پولیس اہلکاروں سے کوئی رورعایت نہیں کی جائے گی- اسی طرح لینڈ ریکارڈ کی کمپیوٹرائزیشن سے پٹواری مافیا کا صدیوں پرانا غلبہ بھی دم توڑنے والا ہے- مسلم لیگ (ن) نے اپنے منشور میں جو پروگرام دیئے ہیں ،ان پر انشاءاللہ مرحلہ وار عملدرآمد کیاجائے گا- اندھیروں اور ظلم کی اب یہاں کوئی گنجائش نہیں ہوگی۔ ٭
مکرمی! مَیں غریب بوڑھا بندہ ہوں۔رب العزت کے کرم سے عمرہ ائر ٹکٹ میرے پاس ہے۔ ایک ماہ 5دن کے لئے مجھے وہاں کی رہائش اور ٹرانسپورٹ کے لئے آپ کی مدد کی بڑی ضرورت ہے۔اللہ پاک کی خوشنودی کے لئے راہ اللہ مجھے 50000روپے کی ضرورت ہے۔اللہ تعالیٰ آپ کو بڑے اجرسے نوازے گا۔انشاءاللہ.... وہاں آپ کے لئے بڑی دعائیں کروں گا۔
(محمد اختر شیخ معرفت فائن لیڈیز ٹیلرز مسجد خضراءمارکیٹ سمن آباد لاہور،0331.4856683)
مکرمی! مَیں آپ کے موقرجریدے کے ذریعے پنجاب یونیورسٹی کے وی سی اور کنٹرولر امتحانات کی خدمت میں یہ گزارش کرنا چاہتا ہوں کہ براہ کرم ایم اے پارٹ اول کے امتحانات رمضان المبارک کے بعد لےں، کیونکہ شدید گرمی میں لوڈشیڈنگ کے ساتھ ساتھ روزہ اور امتحان کی تیاری انتہائی مشکل امر ہے۔ماہِ رمضان میں تو اللہ کے نبی نے کمزور اور خادم سے ہلکا کام لینے کا حکم دیا ہے،جبکہ یونیورسٹی والوں نے ماہ جولائی میں شدید گرمی،لوڈشیڈنگ اور روزہ میں امتحان کی تاریخ طے کردی ہے۔میری ان سے گزارش ہے کہ سال اول کا امتحان ماہِ رمضان کے بعد طے کرکے ہزاروں طلباءاور طالبات کی دعائیں لیں۔یقینا یہ ایک مسئلہ ہوگا، لیکن کون ساایسا مسئلہ ہے، جس کا حل موجود نہیں ہے اور پھر وی سی صاحب کے لئے تو کوئی بھی مسئلہ نہیں ہے،اس لئے میری وی سی صاحب اور کنٹرولر امتحانات سے انسانیت کے ناتے درخواست ہے کہ طلباءاور طالبات کو اپنی اولاد سمجھتے ہوئے رحم کریں اور پارٹ اول کا امتحان رمضان المبارک کے بعد لیں۔
(سمیع الرحمن ضیائ،منصورہ لاہور
s.rehmanzia@gmail.com
0334-4024535)