خادم پنجاب اور اُجالا سکیم
مَیں آج اپنے گھر میں بیٹھا ہوا تھا کہ اچانک بجلی چلی گئی، جو ایک معمول کی بات ہے، کسی بھی وقت چلی جاتی ہے اور آنے کا وقت ہی نہیں، رات کا وقت تھا، عارضی روشنی کام کر رہی تھی، لیکن وہ بھی جواب دے گئی۔ مَیں اپنے کمرے سے باہر نکلا اور صحن میں کھڑا ہو گیا۔ اچانک اوپر کی منزل پر دیکھا تو کمرے میں بڑی تیز لائٹ جل رہی تھی، مجھے بڑا تعجب ہوا کہ عارضی روشنی اتنی تیز نہیں ہوتی.... (اُس کمرے میں میرے چھوٹے بھائی (مرحوم) جو پنجاب بینک میں آفیسر تھے اور جن کا عین عالم شباب میں انتقال ہو گیا تھا، کے بیوی بچے رہائش پذیر تھے، اس کی دو بیٹیاں اور ایک بیٹا تھا) بڑی بیٹی نیچے آئی تو مَیں نے اس سے پوچھا بیٹا اوپر ایک کمرے میں بڑی تیز لائٹ ہے، کون سی لائٹ لگائی ہوئی ہے۔ اُس نے مجھے بتایا کہ تایا جی وہ انعام جو مجھے سکول میں سولر لیمپ ملا تھا اور مَیں نے آپ کو دکھایا بھی تھا۔ مجھے یاد آیا کہ واقعی مجھے دکھایا تھا۔ اس کا ایک بلب جلایا ہوا ہے، اس نے مجھے مزید بتایا کہ اس سیٹ میں تین بلب ہیں اور اس سے ایک پنکھا بھی چلایا جا سکتا ہے۔ مَیں نے ازراہ مذاق اس سے کہا کہ بیٹا ایک بلب صحن میں لٹکا دیا کرو تاکہ جب لائٹ چلی جائے تو اس وقت تمام صحن میں روشنی ہو جائے۔
اگلے روز مَیں شام کو گھر لوٹا تو حسب سابق لائٹ گئی ہوئی تھی اور سارا صحن روشن تھا۔ اس روشنی نے اردگرد کے تمام کمروں میں ہلکی ہلکی روشنی کی ہوئی تھی اور بجلی جانے کے احساس کو ختم کیا ہوا تھا۔ مجھے خوشی ہوئی، مَیں نے بچی کو بلایا اور اس سے تفصیل پوچھتا رہا۔ بچی نے بتایا کہ سولر سیل صبح چھت پر لگایا ہوتا ہے، سارا دن وہ انرجی جمع کرتا رہتا ہے، اس کے بعد یہ مسلسل 18،18 گھنٹے تک چلتا رہتا ہے، جس سے ایک وقت میں تین بلب اور ایک عدد پنکھا بھی چل سکتا ہے، مجھے حیرت ہوئی۔ بچی نے مزید بتایا کہ اس لیمپ کی بدولت مَیں نے رات کو لوڈشیڈنگ میں بھی بغیر کسی تعطل کے امتحان کی تیاری جاری رکھی۔ مجھے لوڈشیڈنگ سے اتنی پریشانی نہیں ہوئی۔ اس بار میٹرک کے امتحان کے وقت تک موسم اچھا تھا، پنکھے کی ضرورت محسوس نہیں ہوئی اور مَیں نے اس سے ہی استفادہ کیا۔
اب جبکہ انٹرمیڈیٹ کے امتحانات ہو رہے ہیں اور لوڈشیڈنگ نے لوگوں کو بُری طرح متاثر کیا ہوا ہے، لازمی امر ہے اس میں طالب علم کافی حد تک متاثر ہو رہے ہیں، اُن کی امتحان کی تیاری میں مشکل پیش آئی ہو گی، اس سکیم سے طالب علموں نے کافی حد تک استفادہ کیا ہو گا اور کر رہے ہوں گے۔ مَیں بڑی دیر تک سوچتا رہا اور غور کرتا رہا کہ یہ سکیم اتنی بُری تو نہیں تھی، جتنا اس کا یار لوگوں نے شور مچایا ہوا تھا۔ روزانہ اخبارات شہ سرخیوں سے بھرے ہوتے تھے کہ اجالا سکیم میں اربوں روپے ضائع کر دیئے گئے ہیں۔ میرے مطابق تو اجالا سکیم پروگرام نے طالب علموں کی زندگی میں ایک انقلاب برپا کر دیا ہے، جس سے لاکھوں بچے مستفید ہوئے ہیں اور بچوں نے امتحانات میں بھرپور کامیابی کے لئے اس سے استفادہ کیا ہے۔ اس کو شفاف بنانے میں بھی کوئی شک و شبہ والی بات نہیں، اس کے لئے جو طریقہ کار وضع کیا گیا تھا، اس میں نویں اور گیارہویں جماعت کا امتحان جو بورڈ آف انٹرمیڈیٹ نے لیا ہے، اس میں60فیصد سے زیادہ نمبر حاصل کرنے والے بچوں کو معیار بنایا گیا اور انہی بچوں کو یہ انعام دیا گیا۔ اسی طرح نویں جماعت کے بچے اب دسویں کا اور گیارہوں جماعت کے بچے اب بارہویں جماعت میں بورڈ کا امتحان دے رہے ہیں اور اس سے مستفید ہو رہے ہیں۔
آج کل جس طریقے سے لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے، اس گرمی اور اندھیرے میں امتحانات کی تیاری ایک عذاب سے کم نہیں، لیکن مجھے امید ہے کہ سولر لیمپ سے طالب علم ضرور مستفید ہوئے ہیں۔ طالب علموں کے ساتھ ساتھ پورے گھر میں روشنی ہو جاتی ہے۔ مجھے یاد ہے کہ آج سے تیس سال پہلے مقامی کالج میں طالب علموں کا ایک گروہ روزانہ بائیکاٹ بائیکاٹ کا نعرہ لگاتا تو پورے کالج میں بائیکاٹ ہو جاتا اور طالب علم پڑھائی سے محروم ہو جاتے۔ کالج کے پرنسپل جو بہت ذہین اور ایک بہت خوبصورت استاد تھے، انہوں نے مجاز اتھارٹی کو خط لکھا کہ جناب میرے کالج میں ایک گروہ روزانہ تعلیمی ماحول کو خراب کر دیتا ہے۔میرے کالج میں تین ہزار طالب علم زیر تعلیم ہیں اور ایک طالب علم روزانہ پانچ گھنٹے تعلیم حاصل کرتا ہے اس حساب سے روزانہ 15ہزار تعلیمی گھنٹے ضائع ہو جاتے ہیں، جس سے بہت بڑا نقصان ہوتا ہے، اس کے بعد دوسرے روز تعلیمی ماحول بہترین ہو گیا، اسی طرح اگر خادم اعلیٰ نے دو لاکھ سولر لیمپ تقسیم کئے ہیں تو اس سے اگر یہ اندازہ لگایا جائے کہ ایک گھر میں کم و بیش پانچ افراد، جس میں ماں ، باپ اور تین بچے شامل ہیں تو کم از کم دس لاکھ لوگ لوڈشیڈنگ کے اثرات سے محفوظ ہوگئے اور اس سے جو پڑھائی کا حرج ہوتا تھا، اس میں خاطر خواہ کمی ہوئی اور طالب علموں نے خاص طور پر جن کے امتحانات تھے، وہ ضرور اس سے مستفید ہوئے ہیں۔ اس سکیم کو بروقت شروع کر کے طالب علموں کو جو سہولت بہم پہنچائی گئی، اس پر خادم اعلیٰ پنجاب مبارکباد کے مستحق ہیں۔ میٹرک کے امتحان ہو چکے ہیں اور انٹر کے امتحانات جو ہو رہے ہیں، طالب علم اس سے استفادہ کر رہے ہیں، اللہ تعالیٰ اس کا اجر آپ کو عطا فرمائے۔ آمین۔ ٭