طالبان کی مزاحمت کمزور پڑ رہی ہے، امریکی جنرل جوزف ڈنفورڈ
برسلز(این این آئی)افغانستان میں امریکی فوج کے سربراہ جنرل جوزف ڈنفورڈ نے کہا ہے کہ افغانستان میں طالبان کی مزاحمتی تحریک کمزور پڑ رہی ہے اور عام افغانوں میں طالبان کی حمایت میں کمی آرہی ہے۔برسلز میں ہونے والے نیٹو کے ایک اجلاس کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے افغانستان میں امریکی فوج کے سربراہ جنرل جوزف ڈنفورڈ نے کہا کہ طالبان کو عام افغانوں کی حمایت حاصل کرنے میں مشکل درپیش ہے۔ جنرل جوزف نے بتایا کہ امریکہ نے 2014ءکے بعد افغانستان میں جن 9800 امریکی فوجیوں کو تعینات رکھنے کا فیصلہ کیا ان میں سے آٹھ ہزار اہلکار افغان فوج کو تربیت اور معاونت فراہم کریں گے۔
امریکی جنرل نے کہا کہ نیٹو کے اندازے کے مطابق 2014ءکے بعد افغان فورسز کی تربیت اور معاونت کےلئے اتحادی فوج کے 12 ہزار اہلکاروں کی ضرورت پڑے گی جن میں آٹھ ہزار امریکی فوجی بھی شامل ہوں گے۔انہوں نے بتایا کہ باقی ماندہ 1800 امریکی فوجی اہلکار انسدادِ دہشت گردی کی کارروائیاں کرنے کے مجاز ہوں گے۔جنرل ڈنفورڈ نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ نیٹو کے باقی رکن ممالک بھی افغان مشن کے لیے فوجی فراہم کرنے کا اعلان کریں گے اور 12 ہزار اہلکاروں کا ہدف حاصل کرلیا جائے گا۔