دعا تو یہی ہے۔۔۔!
ہیلو پیارے دوستو! سنائیں کیسے ہیں ؟ امید ہے کہ اچھے ہی ہوں گے ، ہم بھی اچھے ہی ہیں ، دوستوں جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ سال دو ہزار چودہ اور پندرہ کے لئے وفاقی حکومت کی طرف سے بجٹ پیش کر دیا گیا ،39کھرب60ارب روپے کا بجٹ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے پیش کیا ، جبکہ وفاقی کابینہ کی طرف سے بجٹ کی منظوری بھی دے دی گئی ہے۔ہر سال کی طرح اس سال بھی بجٹ میں سرکاری ملازمین کے لئے مراعات کا اعلان کیا گیا تاہم بجٹ کے اعلان سے قبل ہی دکانداروں نے اشیاء ضروریہ اور خوردو نوش کی قیمتوں میں خو د ساختہ اضافہ کر دیا ، تاہم بجٹ میں ڈاکٹرون وکیلوں انجینئر سمیت تمام پر وفیشنلز پر انکم ٹیکس بڑھا کر دس فیصد کر دیا گیا ،پرانی گاڑیوں کی درآمد پر ڈیوٹی میں اضافہ اور غیر منقولہ جائیداد کی خرید و فروخت پر بھی ٹیکس عائد کر دیا گیا ، تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ ، جبکہ بجلی ،گیس ،موبائل فون ،جنریٹر ،فضائی سفر ،مہنگا ،ٹریکٹر سستے ، دفاع کے لئے سات کھرب مختص کئے گئے ۔
غیر ملکی سرمایہ کاروں پر بھی ودہولڈنگ ٹیکس لگا دیا گیا ، جبکہ آئس کریم ،چیونگم ، سگریٹ ، سگار، پرفیوم،کریم لوشن ، شیمپو،ماربل گرینایٹ بھی مہنگا کوکنگ آئل والے بیجوں کی درآمد پر جی ایس ٹی سترہ فیصد کر دیا گیا۔اپوزیشن حسب روایت بجٹ کے خلاف شور مچا کر اپنا بھر پور حق ادا کر نے کی کوشش کر رہی ہے ،جبکہ وزیر اعظم پاکستان نے بجٹ کو بہترین قرار دیا ۔میاں شہباز شریف وزیر اعلیٰ خادم اعلیٰ پنجاب نے بھی بجٹ کو عوام دوست قرار دیا ، اور کہا کہ بجٹ سے ترقی کی نئی راہیں کھلیں گی ۔خبر تھی کہ وزیر خزانہ نے دو گھنٹہ آٹھ منٹ طویل ترین تقریر ایوان میں کی ۔وزیر خزانہ اپنی تقریر میں سابقہ حکومتوں پر تنقید ، جبکہ اپنی حکومت کی کامیابیوں کا ذکر کرتے رہے،، ۔۔۔بجٹ پیش ہونے کے بعد متعدد سرکاری ملازمین نے بھی بجٹ کو نامنظور کرتے ہوئے احتجاج کا اعلان کیا ۔ آل پاکستان کلرک ایسوسی ایشن،اساتذہ ، ریلوے ملازمین نے بھی بجٹ کو مسترد کر دیا ۔حکومتی اراکین بجٹ کو بہترین قرار دے رہے ہیں لیکن ، اپوزیشن لیڈر بجٹ کو امیر نواز قرار دے کر اپنی سیاست چمکا رہے ہیں ۔
بے شمار صنعتی و تجارتی تنظیموں نے بھی بجٹ کو خوش آئند قرار دیا ، تاہم خورشید شاہ ،فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ بجٹ میں کوئی پلان نہیں دیا گیا ،محض جھوٹ کا پلندہ ہے ، بہر حال وفاقی بجٹ پیش کر دیا گیا ، جبکہ وزیر اعلیٰ پنجاب کے ایڈوائزراور لیگی ایم پی اے زعیم قادری نے بھی بجٹ کو عوام دوست قرار دیا ۔حقیقت تو یہ ہے کہ بجٹ پر جتنے منہ اتنی باتیں ہو رہی ،اب دیکھنا یہ ہے کہ موجودہ بجٹ عوامی خواہشات پر کس طرح سے پورا اترے گا اور مستقبل میں اس کے کیا دور رس اثرات ہوں گے۔ اس لئے وقت کا انتظار کر نا چاہئے، کیونکہ سیانے تو یہ بھی کہتے ہیں کہ راتوں رات کچھ نہیں ہوتا ، مسائل کے حل میں وقت تو لگتا ہے ، بہر حال ہمارے بہت سے دوستوں کو خوشی ہے کہ جب سے موجودہ حکومت بر سر اقتدار آئی ہے ، عوام کے مسائل حل ہو رہے ہیں ،ملکی حالات بھی بہتر ہو ئے ہیں ۔خوشی کی بات تو یہ بھی ہے کہ دفاعی بجٹ میں بھی حکومت کی طرف سے خاطر خواہ اضافہ کیا گیا ۔ بہر حال ہمارے بہت سے دوستوں کی دعا ہے کہ اللہ کرے بجٹ حکومت کی امیدوں پر پورا اترے اور عوامی خواہشات کی بھی ترجمانی کرے ،فی الوقت تو اجازت چاہتے ہیں، پیارے دوستو! آپ سے ملتے ہیں، جلد بریک کے بعد ، اللہ نگہبان رب راکھا ۔