وہ غار جہاں جن رہتے تھے
ڈبلن (مانیٹرنگ ڈیسک) آئرش سائنسدانوں نے ایک ایسے غار کی دریافت کا دعوی کیا ہے جو بھوتوں کی حقیقی رہائش گاہ تھی۔ ٹرینیٹی کالج ڈبلن کے محققین کا دعوی ہے کہ یہ غار آئرلینڈ کے شمال مغربی ساحل پر واقع ایک گا?ں میں موجود ہے۔ تحقیق کے مطابق اس غار میں جوتے بنانے والے آلات، نقشے اور سونے کے سکے ملے ہیں، جو 1650ءسے 1700ءکے درمیان کسی وقت بھوت چھوڑ کر چلے گئے تھے۔ اس دریافت کی ابتدائ غاروں میں دلچسپی رکھنے والے ٹی سی ڈی (Trinity College Dublin)کے دو طالب علموں نے کی تھی، جو اس گا?ں میں چھٹیاں گزارنے گئے تھے۔ طالب علموں نے دیہاتیوں سے اس غار کے متعلق مختلف افسانوی داستانیں سننے کے بعد تحقیق کرنے کا فیصلہ کیا۔ کئی دنوں کی تلاش کے بعد وہ مذکورہ غار تک جا پہنچے، جس کے داخلی راستہ کو بہت بڑی چٹانوں اور درختوں سے چھپا دیا گیا تھا۔ سکول واپس پہنچ کر ان طالب علموں نے ٹرینیٹی کالج ڈبلن کے جیوگرافی ڈیپارٹمنٹ کو اپنی دریافت سے مطلع کیا تو انہوں نے باقاعدہ تحقیق کے لئے پروفیسر سین تھورنٹون کی سربراہی میں ایک ٹیم تشکیل دے دی۔ ٹیم نے تحقیقاتی سامان کے ساتھ اس غار تک پہنچی اور وہاں سے مختلف چیزوں کے نمونے ساتھ لے آئی۔ اس کے علاوہ کیمرے کے ذریعے غار کی دیواروں اور دیگر مقامات کی منظر کشی بھی کی گئی۔ غار سے حاصل ہونے والی اشیائ کا تفصیلی معائنہ کرنے کے بعد ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ تمام اشیائ 1650ئ سے 1700ئ کے درمیان کی ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ غار کے داخلی مقام پر یہ لکھا ہوا ہے کہ جو کوئی میرا سونا چرائے گا وہ ایک رات بھی زندہ نہیں گزار سکے گا۔ غار کا سائز ایک چھوٹی دکان جتنا تھا اور وہ تقریباً گول تھی۔ ماہرین کی یہ ٹیم مزید تحقیقات کے لئے آئندہ برس پھر اس غار کا رخ کرے گی۔