فرزانہ قتل کیس، جائے وقوعہ پر موجود پولیس اہلکاروں کیخلاف انکوائری رپورٹ طلب
لاہور(نامہ نگارًخصوصی )لاہور ہائیکورٹ کے خصوصی بنچ نے فرزانہ بی بی کے قتل کے وقت جائے وقوعہ پر موجود پولیس اہلکاروں کے خلاف انکوائری رپورٹ طلب کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ عدالتوں میں پیش ہونے والے سائلین کو حملہ آوروں کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا جا سکتا۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس منظور احمد ملک پر مشتمل خصوصی بنچ نے عدالتوں کی سکیورٹی سے متعلق درخواستوں کی سماعت شروع کی تو سی سی پی او لاہور چودھری شفیق احمد گجر نے فرزانہ قتل کیس کی رپورٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ چار نامزد سمیت تیرہ ملزموں کو گرفتار کر لیا گیا ہے، میڈیکل رپورٹ کے مطابق جاں بحق ہونے والی خاتون حاملہ نہیں تھی، پنجاب حکومت کے وکیل قائم مقام ایڈووکیٹ جنرل مصطفی رمدے نے بنچ کو بتایا کہ جائے وقوعہ پر کوئی پولیس اہلکار موجود نہیں تھا، ہائیکورٹ اور جوڈیشل اکیڈمی کے اندرونی حصے میں اہلکار موجود تھے جو پولیس ایس او پیز کے مطابق اپنی ڈیوٹی کی جگہ نہیں چھوڑ سکتے تھے، اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ عدالتوں کے اردگرد کے علاقے حملہ آوروں کی آماجگاہ بنے ہوئے ہیں، انصاف کیلئے عدالت آنے والے سائلین کو قتل کر دیا جاتا ہے، ہائیکورٹ عدالتوں میں پیش ہونے والے سائلین کو حملہ آوروں کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑسکتی، فرزانہ بی بی کے قتل کے وقت موقع پر موجود اہلکاروں کی بے حسی پر افسوس ہے ، عدالت نے درخواستوں کی سماعت دس جولائی تک ملتوی کرتے ہوئے حکم دیا کہ جائے وقوعہ پر موجود اہلکاروں کیخلاف انکوائری رپورٹ اور فرزانہ قتل کی تمام پیشرفت سے عدالت کو آگاہ کیا جائے، عدالت نے یہ بھی حکم دیا کہ صوبے کی تمام عدالتوں میں فول پروف سکیورٹی انتظامات کے حوالے سے بھی علیحدہ رپورٹ عدالت میں جمع کرائی جائے ۔