حکومتی دعوﺅں کے برعکس کشکول بڑا ہو گیا ہے:خورشید شاہ
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک )قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ حکومتی دعوﺅں کے برعکس کشکول بڑا ہو گیا ہے، ایوان کو بتایا جائے ایک سال میں آئی ایم ایف، ورلڈ بینک اور دیگر اداروں سے کتنا قرض لیا گیا، وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار اتنے تجربہ کار ہیں کہ اگر اپوزیشن لیڈر کی نشست پر آ جائیں تو اسی بجٹ کو صفر کر کے دکھا دیں۔ قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر سردار ایاز صادق کے زیر صدارت ہواجس میں وزیراعظم محمد نواز شریف نے بھی شرکت کی۔ اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے قومی اسمبلی میں بجٹ پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ بجٹ روایتی ہے، ماضی کی طرح اس مرتبہ پر پنک بکس اور دیگر کتابیں پیش کر دی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے اعلان کیا تھا کہ اپریل میں بجٹ سازی کا کام شروع کیا جائے گااور اس بارے میں پارلیمنٹ کو بھی اعتماد میں لیا جائے گا تاہم اس اعلان پر عمل نہیں کیا گیا۔ خورشید شاہ نے کہا کہ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس بجٹ میں کچھ نہیں، یہ بابوﺅں کا بجٹ ہے،اب دیکھنا یہ ہے بجٹ عوام کی عکاسی کرتا ہے یا محض الفاظ کا گورکھ دھندا ہے۔ بجٹ کو عوام کی امنگوں کے مطابق ہونا چاہیے۔ اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ بجٹ بناتے وقت ہمیں ساتھ بٹھاتے تو خوشی ہوتی، تین جون کو بجٹ آیا، دوسرے ہی روز ایس آر او کے ذریعے مختلف اشیاءپر سیلز ٹیکس 5 سے بڑھا کر17 فیصد کر دیا گیا، اس طرح ایوان کی توہین نہ کی جائے، ابھی اپوزیشن لیڈر کی تقریر نہیں ہوئی اور ایس آر او جاری کر دیا گیا۔ خورشید شاہ نے کہا کہ حکومت کی جانب سے کشکول توڑنے کا دعویٰ درست نہیں ہے، کشکول ٹوٹا نہیں بلکہ مزید بڑا ہو گیا ہے، ایوان فیصلہ کرے ایک سال میں آئی ایم ایف، ورلڈ بینک اور دیگر اداروں سے کتنا قرض لیا گیا،وزیرخزانہ اسحاق ڈار اتنے تجربہ کار ہیں کہ اگر اپوزیشن لیڈر کی نشست پر آ جائیں تو اسی بجٹ کو زیرو کر کے دکھا دیں۔ اپوزیشن لیڈر کی تقریر کے بعد سپیکر قومی اسمبلی نے اجلاس 9جون کی شام چار بجے تک ملتوی تک ملتوی کر دیا گیا۔