قومی اسمبلی سے منظوری تک بجٹ کی کوئی حیثیت نہیں،ترجمان پی سی بی
لاہور( سپورٹس رپورٹر) پاکستان کرکٹ بور ڈکے ترجمان نے کہا ہے بجٹ میں دی گئی سفارشات کی منظوری تک اس کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔جب تک بجٹ کی قومی اسمبلی سے بجٹ کی منظوری نہیں ہو جا تی پاکستان کرکٹ بورڈ پر لگائے ٹیکس کے متعلق کوئی بات کرنا قبل از وقت ہوگا ، مالی سال 2016-17کے بجٹ میں پی سی بی سے 2010ء سے 4فیصد ٹیکس وصول کرنے کی تجویز دے دی گئی ہے۔ پی سی بی آمدن کا 4فیصد ٹیکس میڈیا رائٹس، اسپانسر شپ، گیٹ منی، آئی سی سی اور ایشین کرکٹ کونسل کے کھاتوں سے وصول کیاجائے گا۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ بھی وفاقی حکومت کی ٹیکس پالیسی سے نہ بچ سکا ۔ مالی سال 2016-17ء کے بجٹ میں پاکستان کرکٹ بورڈ کو کسی بھی دوسرے بورڈ سے ملنے والی رقم پر 4فیصد ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔ بجٹ دستاویزات کے مطابق وفاقی حکومت نے پاکستان کرکٹ بورڈ پر میڈیا رائٹس، اسپانسر شپ اور گیٹ منی، آئی سی سی ارو ایشین کرکٹ کونسل سے حاصل ہونے والی آمدنی پر بھی 4فیصد ٹیکس عائد کر دیاہے جبکہ پاکستان کرکٹ بورڈ کو دو طرفہ سیریز سے حاصل ہونے والی آمدنی پر بھی اتنا ہی ٹیکس ادا کرنا پڑے گا۔ علاوہ ازیں پا کستان کرکٹ بورڈ کو 2010ء سے 2015ء تک کے بقایا جات کی مد میں تمام ٹیکسز یکمشت ادا کرنا پڑیں گے۔
ان ٹیکسز کو جمع کرانے کے لئے حکومت نے پاکستان کرکٹ بورڈز کو30جون 2016ء تک کی مہلت دی ہے ۔ اس ضمن میں موقف کیلئے ترجمان پی سی بی سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ ابھی تک بجٹ کی منظوری نہیں ہوئی ہے ،ابھی بجٹ پر قومی اسمبلی میں بحث ہو گی جس کے بعد ہی اسکا حتمی فیصلہ کیا جائے گا تب تک اس بجٹ کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔