موجودہ پیش کر دہ بجٹ کو یکسر مسترد کرتے ہیں ،آیاز پراچہ

موجودہ پیش کر دہ بجٹ کو یکسر مسترد کرتے ہیں ،آیاز پراچہ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

نوشہرہ(بیورورپورٹ) انجمن تاجران ضلع نوشہرہ کے صدر آیاز پراچہ نے موجودہ پیش کردہ بجٹ کو یکسر طورپر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ بجٹ عوام دشمن بجٹ ہے کیونکہ اس بجٹ میں اشیائے خوردونوش پر ٹیکس لگانا غریب عوام کا گلہ گھونٹا ہے حکومت سرکاری ملازمین کے تنخواہوں میں برائے نام اضافہ کا اعلان تو کردیتی ہے سرکاری ملازمین کی تنخواہیں بھی مہنگائی کے تناسب سے انتہائی کم ہے انہیں غریب مزدور نظرنہیں آتے وفاقی وزیر خزانہ حکومت پاکستان کا وزیرخزانہ بلکہ اآئی ایم ایف کے وزیرکا کردار ادا کررہے ہیں آئی ایم ایف سے قرضے لینے کی خاطر پوری قوم پر 250ارب روپے کا مزید ٹیکس لگانا پوری قوم سے زیادتی ہے جو ہم کسی صورت قبول نہیں کریں گے اور موجودہ وفاقی بجٹ کے خلاف بھرپور احتجاج کریں گے مزدور کی اجرات آج بھی صرف دس ہزار روپے ماہانہ ہے اور اگر وہ کسی دن چھٹی کرے تو اس دن کی تنخواہ اس سے کاٹ دی جاتی ہے یہ کہاں کا انصاف ہے حکومت کے تمام دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے ہیں حکومت اگر نئے ٹیکس لگانا چاہتی ہے تو انہیں تنخواہیں نہیں بڑھانی چاہیے نئے ٹیکسوں کے نفاذ سے تنخواہوں کے بڑھانے کا کوئی فائدہ نہیں الٹا نقصان ہے یہ بجٹ خاص ایک طبقے کو مالامال تو کرسکتا ہے لیکن اس بجٹ نے غریب عوام کے پیٹ میں چریاں گھونٹ دی ہے آج تک جتنی حکومتیں اقتدار میں آئی ہیں وہ بجٹ کو غریبوں کا بجٹ قرار دیتی ہیں حالانکہ غریب عوام کو بجٹ سے کیا سروکار ہے اسکو تو دووقت کی روٹی ، اشیاء سستے داموں ملنے چاہیے حکومت اپنے وزراء ، مشیروں اور دیگر سرکاری ملازمین کو ہر مرتبہ ریلیف دیتی ہے لیکن غریب مزدور اور ڈیلی ویجز پر کام کرنے والے ملازمین کے بارے میں آج تک کسی حکومت نے کچھ نہیں کیا ان خیالات کااظہار انجمن تاجران کے ضلعی صدر آیاز پراچہ، نائب صدر فاروق خان، جنرل سیکرٹری حاجی سعید بخش پراچہ، سیکرٹری اطلاعات راجہ سعید، فنانس سیکرٹری حبیب اسلم، ڈاکٹر فضل الرحمن، سجاد پراچہ، کلیم ، صابر شاہ، میاں احمدشاہ، حاجی اورنگزیب نے اخبار نویسوں سے بات چیت کرتے ہوئے کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ رمضان المبارک کا مہینہ شروع ہونے والا ہے کارخانہ دار اور سرمایہ داروں، ذخیرہ اندوزوں نے اپنے لنگوٹ کس لئے ہیں ہر ایک اشیاء خوردونوش کے نرخ آسمان سے باتیں کرنے لگے کارخانہ دار وں اور سرمایہ داروں کیلئے کوئی سزا نہیں جبکہ غریب تاجروں کو بلا جواز جرمانے کئے جاتے ہیں انہوں نے کہا کہ مہنگائی، کارخانہ دار اور سرمایہ دار پیدا کرتے ہیں غریب دکاندار نہیں رمضان سے پہلے وفاقی بجٹ میں اشیائے خوردونوش پر ٹیکس لگانا مہنگائی کو بڑھانے کا سبب بن رہا ہے تاجروں پر کمرشل بجلی کے ریٹ بڑھانے سے بھی تاجروں کی کمرٹوٹ گئی ہے سبزی، دالیں، لوبیہ، چنا سمیت دیگر اشیاء کی قیمتیں آسمانوں سے باتیں کررہی ہیں حکومت نے ابھی تک گوارہ نہیں کیا کہ دالوں کی قیمتوں سو فیصد سے زیادہ بڑھ گئی ہے لیکن کارخانے سرمایہ داروں کی ہے اس لئے ان سے کوئی پوچھنے والا نہیں کبھی کسی حکومت نے اپنے وزراء ، مشیروں اور بیرون ممالک کے دوروں کے اخراجات کم نہیں کئے یوٹیلیٹی سٹور پر فراہم کئے جانے والا آٹا، گھی، دالیں اور دیگر سامان دونمبر ہوتا ہے اور کھانے کے قابل نہیں ہوتا حکومت کو چاہیے کہ وہ بجٹ بناتے وقت امیروں کی بجائے غریبوں کا خیال رکھیں صوبائی حکومت کی نااہلی کی وجہ سے دو مرتبہ اربوں روپے خرچ نہ ہونے کی وجہ سے لیپ ہوجاتے ہیں ہر حکومت کی نااہلی کی وجہ سے کارخانوں، ہوٹلوں، پرائیویٹ دوکانوں اوردیگر مکامات پر کام کرنے والے افراد کی تنخواہیں انتہائی کم ہیں اب آپ خود فیصلہ کریں کہ اس تنخواہ میں غریب اپنے گھر کا خرچ کیسے چلائیں گا ضرورت اس امر کی ہے کہ پرائیویٹ سطح پر کام کرنے والے لاکھوں افراد کی تنخواہیں بھی بڑھائی جائے تاکہ وہ بھی اپنے گھروں کے اخراجات پورے کرسکے۔