ایران میں درجنوں خواتین کا ریپ کرنے والے جنسی درندے کو پھانسی دے دی گئی

ایران میں درجنوں خواتین کا ریپ کرنے والے جنسی درندے کو پھانسی دے دی گئی
ایران میں درجنوں خواتین کا ریپ کرنے والے جنسی درندے کو پھانسی دے دی گئی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

تہران(مانیٹرنگ ڈیسک)ایران میں ’ویزلین مین‘کے نام سے شہرت پانے والے اس شخص کو پھانسی دے دی گئی ہے جودرجنوں خواتین پر حملوں اور ریپ میں ملوث تھا۔21سالہ نوجوان کو اتوار 5جون کو پھانسی پر لڑکایا گیا۔
ایمریٹس کے مطابق مجرم جس کی نام امین بتایا گیا ہے کو ایرانی میڈیا میں ’ویزلین مین کہا جاتا تھا کیونکہ وہ خواتین پر حملہ کرنے سے قبل ا پنے پورے جسم پر ویزلین لگایا کرتا تھاجس کا مقصد شاید یہ تھا کہ کوئی پکڑنے کی کوشش کرے تو اس کا ہاتھ پھسل جائے اور اسے فرار ہونے میں مدد مل سکے۔امین کی ان کارروائیوں سے ڈیڑھ ملین نفوس کی آبادی والے تاریخی شہر شیراز خوف پھیلاہوا تھا۔
یہ بھی پڑھیں۔۔ٹیلی نار کی زبردست تھری جی سروس کے بعد ایک اور شاندار آفر، مناسب ترین قیمت پر بہترین موبائل فونز متعارف کرا دیئے

شیراز کے پراسیکیوٹر علی صالحی کے مطابق امین کو اگست 2015 میں ریپ کا شکار بننے والی ایک خاتون کی جانب سے دی جانے والی سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے گرفتار کیا گیا ۔ بعد ازاں ڈی این اے ، خون کے ٹیسٹ اور دیگر شواہد کی صورت میں اس کے خلاف ثبوت سامنے آئے۔
علی صالحی نے کہا کہ امین ڈی کو ’فساد پھیلانے‘ اور گھروں میں گھس کر خواتین کا ریپ کرکے شیراز میں بڑے پیمانے پر عدم تحفظ پھیلانے کے جرم کا مرتکب قرار دے کر پھانسی کی سزا سنائی گئی۔
خیال رہے کہ 1979کے ایرانی انقلاب کے بعد سے ایران میں زمین پر فساد پھیلانے والوں کی سزا موت ہے۔
اس حوالے سے بات چیت کرتے ہوئے صوبہ فارس کے پولیس چیف احمد گودارزئی نے کہا کہ ملزم ریپ کے واقعہ کے بعد اپنا ٹراو¿زر وہاں چھوڑ جاتا تھا اور یہی اس کی گرفتاری کی وجہ بنا۔کیونکہ ایک جائے واردات پر اس نے جو ٹراو¿زر چھوڑا اس پر ڈرائی کلیننگ کا ٹیگ لگا ہوا تھا جس کے بعد اس کو تلاش کرنے میں آسانی ہوئی۔اس پر درج نام اور خاندانی نام کے سامنے آنے کے بعد اس نام کے15000لوگوں پر توجہ مرکوز کی گئی او ر بعد ازاں ڈی این اے ٹیسٹ سے اصل مجرم تک پہنچے۔
پولیس کا کہنا تھا کہ اس 21 سالہ نوجوان کو دو سال قبل بھی گرفتار کیا گیا لیکن اس وقت اس کے خلاف صرف موبائل چوری کا مقدمہ درج تھا۔ جس خاتون نے مقدمہ درج کروایا تھا انہوں نے بے عزتی کے خوف سے ملزم کیخلاف جنسی استحصال کے الزام کو مقدمے میں شامل نہیں کروایا، جس کے باعث امین کو جلد رہائی مل گئی تھی۔
امین کو قتل او رریپ کے ایک اور مجرم کے ہمراہ پھانسی پر لٹکایا گیا۔

مزید :

جرم و انصاف -