اس بات میں کتنی حقیقت ہے کہ روز قیامت انسان کو اسکی ماں کے نام سے پکارا جائے گا؟ جواب ایسا کہ آپ دنگ رہ جائیں گے
لاہور(ایس چودھری)زیادہ تر لوگوں کا عقیدہ ہے کہ روز قیامت انہیں انکی ماوں کے نام سے پکارا جائے گا لیکن اس بارے میں اختلاف بھی پایا جاتا ہے ۔ادارہ منہاج القرآن کی جدید فقہی مسائل پیش کرنے والی ویب سائٹ پر مفتی شبیر احمد قادری نے بارے لکھا ہے کہ ارشادَ باری تعالیٰ ہے ”وہ دن (یاد کریں) جب ہم لوگوں کے ہر طبقہ کو ان کے پیشوا کے ساتھ بلائیں گے، سو جسے اس کا نوشتہ اَعمال اس کے دائیں ہاتھ میں دیا جائے گا تو یہ لوگ اپنا نامہ اعمال (مسرت و شادمانی سے) پڑھیں گے اور ان پر دھاگے برابر بھی ظلم نہیں کیا جائے گا“
اس آیتِ قرآنی میں بتایا جا رہا ہے کہ قیامت کے دن لوگوں کو ان کے پیشواوں اور اماموں کے تعارف سے پکارا جائے گا۔ بعض مفسرین کرام نے اس آیت مبارکہ کی تفسیر کرتے ہوئے امام سے مراد ’ماں‘ لیا ہے کہ قیامت کے دن لوگوں کو ان کی ماوں کے نام سے منسوب کر کے پکارا جائےگا۔ مگر ان مفسرین نے اس کے دلیل پیش نہیں کی، فقط کچھ حکمتیں بیان کی ہیں۔ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی حدیث مبارکہ میں رسول اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان ہے ”عہد شکن کے لیے قیامت کے روز ایک جھنڈا بلند کیا جائے گا اور کہا جائے گا کہ یہ فلاں بن فلاں کی عہد شکنی ہے۔“
محدثین کے علاوہ اس حدیث مبارکہ کو عبدااللہ بن مبارکؒ اور عبد بن حمیدؒ نے اپنی مسانید میں، امام نسائی نے سنن الکبریٰ میں اور دیگر کئی ایک محدثین و مفسرین نے اپنی اپنی تصانیف میں نقل کیا ہے۔ اس حدیث صحیح میں رسول پاک صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بتایا ہے کہ قیامت کے دن لوگوں کو ان کے والدین کے نام سے پکارا جائے گا۔ ایک اور حدیث مبارکہ میں ہے”حضرت ابو درداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: روزِ قیامت تم اپنے ناموں اور اپنے آباء کے ناموں سے پکارے جاو¿گے، لہٰذا اپنے نام اچھے رکھا کرو۔“ گو کہ اس حدیث کی سند میں ضعف پایا جاتا ہے، مگر مفسرین کی آراء پر اس کو ترجیح حاصل ہے۔ تمام آیات و روایات سے ثابت ہوا کہ روزِ قیامت لوگوں کو ان کے آباء اور پیشواوں کے تعارف سے پکارا جائے گا نہ کہ ان کی ماوں کے ناموں سے۔