عین انتخابات پر ریحام کی کتاب سے تحریک انصاف تذبذب کا شکار

عین انتخابات پر ریحام کی کتاب سے تحریک انصاف تذبذب کا شکار

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


ڈیرہ غازیخان (خصوصی رپورٹ)پاکستان تحریک انصاف اور اس کے ٹائیگرز ایک طویل عرصے سے سوشل میڈیا پر اثرانداز ہیں اور اپنے مخالفین پر خوب برستے ہیں ایسا ہی معاملہ پاکستان مسلم لیگ ن کابھی رہا ہے پہلے تو پرویز رشید اور رانا ثناء اللہ ان کے ترجمان تھے بعد میں نہال، طلال او(بقیہ نمبر45صفحہ12پر )

ر دانیال مخالفین پر خوب گرجتے لیکن سوشل میڈیا پر موازنہ کیاجائے تو پلہ پی ٹی آئی کے ٹائیگرز کابھاری ہو تاتھا۔ لیکن ن لیگ والوں نے پی ٹی آئی کی ٹھک ٹھک کابقول شخصے ایسا جواب کردیا ہے۔ کہ خود عمران خان اور تحریک انصاف والے اب گنگا بھی نہالیں ریحام خان کی طرف سے عائد کردہ الزامات سے پاک صاف ہونے میں وقت لگے گا اور ان پر یہ محاورہ صادق آتاہے سو سونار کی ایک لوہار کی اور لوہار نے عین انتخابات سے پہلے ایسا چھکا ماراہے کہ پی ٹی آئی والے صفائیاں ہی دیتے رہیں گے ریحام خان اورپی ٹی آئی کے مخالفین کتاب کی اشاعت سے پہلے ہی اپنا گول کرنے میں کامیاب ہو ئے ہیں۔ کتاب کوئی پلانٹ کررہا ہے یاریحام خان نے خود لکھی ہے جس طرح نواز شریف سے لندن فلیٹس کی منی ٹریل مانگی جارہی ہے ریحام خان کے الزامات کا جواب بھی دینا ہوگا شریفوں سے لڑنا آسان بات نہیں ہے یادرہے کہ پی پی پی سے مقابلے کے دوران متحرمہ نصرت بھٹو اور متحرمہ بے نظیر بھٹو کی تصاویر اور 1996میں سیتاوائٹ اورٹیریان کا معاملہ بھی منظرعام پر آیا جو نیوز وضاحت طلب ہے عمران خان ایک سیاستدان ہی نہیں بین الاقوانی شخصیت ہیں اوراس پایہ کا یہاں کوئی مقبول لیڈر ہی نہیں ہے۔ تاہم انہیں اور انصاف ٹائیگرز کو بھی عزت دوعزت لو کے اصولوں پر کام کرنا ہوگا سردار دوست محمد خان کھوسہ پر تو اپنی اہلیہ کے اغواء کا الزام ہے یہاں تومعاملہ کوئی اور ہے۔ پی ٹی آئی میں شمولیت کا سلسلہ ریحام خان کی کتاب کے بعد تھم گیا ہے لیکن گزشتہ دنوں جس رفتار سے بڑے نامور لوگ پی ٹی آئی میں شامل ہوئے اور خصوصا جنوبی پنجاب سے اس سے لگتاہے کہ عمران خان منزل کے قریب ہیں ۔لیکن پی ٹی آئی کے اندر سے یوتھیوں نے اس عمل کوپسند نہیں کیا اور سوشل میڈیا پر اپنے شدید تحفظات کا اظہار بھی کیا لیکن پی ٹی آئی اور عمران خان پر جان نچھاور کرنے والے نہیں جانتے کہ لکڑی کے گھوڑوں پر بیٹھ کر بازی نہیں جیتی جاتی سیاست بڑے لوگوں کا کھیل ہے۔خصوصا شہروں کوچھوڑ کر دیہاتوں میں بسنے والے ستر فیصد عوام سرداروں، وڈیروں زمینداروں اورجاگیر داروں کے زیر حسرت ہیں اور انہیں ہی اپنا سب کچھ سمجھتے ہیں اور منتخب کر تے ہیں۔ سردار بلخ شیر مزاری، سردار ذوالفقار علی خان کھوسہ، سردار جعفر لغاری، سردار نصراللہ دریشک، سردار مقصود احمد خان لغاری، سردار سیف الدین کھوسہ، خسروبختیار، طارق بشیر چیمہ، اور ان جیسے قد آور سیاستدان ناقابل شکست ہیں پی ٹی آئی کی مقبولیت اپنی جگہ لیکن پچھلے بلدیاتی انتخابات ہیں وہ اپنا عبرتناک حال بھی خوب جانتے ہیں۔ جوشخص محض ایک کونسلر یا ناظم نہ بن سکے اسے ایم پی اے یا ایم این اے کا ٹکٹ دینا خود پی ٹی آئی کے ساتھ زیادتی ہوگی۔ نواز، شہباز، عدالتوں کے روبروہیں عمران خان ریحام خان کے شکنجے میں ہیں اور آصف علی زداری کھپے کھپے کے نعرے کے ساتھ رقص کررہے ہیں اگر ریحام خان کی کتاب کا معاملہ ایک ماہ پہلے منظر عام پر آتا تو شاید پی ٹی آئی میں شامل ہونے والوں کی اکثریت پی پی پی میں شامل ہوجاتی لیکن ایک زرداری آج بھی سب پر بھاری نظر آرہے ہیں وہ بھی اقتدار کے ایوانوں تک پہنچے کیلئے ہر داؤ کھلیں گے اور آج میاں نواز شریف کو بھی احساس ہورہا ہوگا کہ زرداری ماڑا سہی یار تو تھا۔ ملک بھر کی طرح ڈیرہ غازیخان ضلع میں بھی امیدوار اپنے اپنے حلقوں میں پہنچ کر ریٹرننگ افسران کے دفاتر سے نامزدگی فارم حاصل کررہے ہیں اور اپنی اپنی جماعت کی طرف سے ٹکٹوں کے انتظار میں ہیں دیکھنا ہے کہ پارٹیاں کن کن امیدواروں کو ٹکٹیں جاری کرتی ہیں اور باقی کارکن کیا اسے تسلیم بھی کرتے ہیں یا بغاوت کرتے ہیں ٹکٹوں کی تقسیم میں سب سے سخت مقابلہ تو پاکستان تحریک انصاف میں ہے۔ جبکہ پاکستان مسلم لیگ ن پاکستان پیپلز پارٹی اور متحدہ مجلس عمل کے امیدواران واضح ہیں اور ان کے قائدین کو ٹکٹوں کی تقسیم میں کوئی مسئلہ درپیش نہیں ہے کہ امیدوار پورے پورے ہیں اور امیدواروں کو ٹکٹوں کے حصول میں کوئی دشواری بھی نہیں اور اپنی انتخابی مہم بھی عید کے بعد کھل کر کرسکیں گے۔ سرائیکی قوم پرست جماعتوں نے پی ٹی آئی میں ضم ہونے والے مرحوم جنوبی پنجاب صوبہ محاذ کو دل سے تسلیم نہیں کیا تھا۔ اور نہ ہی اس نام جنوبی پنجاب کو وہ مانتے ہیں ان کیلئے بھی موقع ہے کہ وہ 2018میں سرائیکی صوبہ کے نام پر الیکشن لڑیں اور کامیاب ہوکر سرائیکی صوبہ بنائیں ایک تو ملتان سے ڈیرہ غازیخان تقریبا 100کلو میٹر مغرب میں واقع ہے مظفر گڑھ سے ڈیرہ غازیخان کم وبیش 45کلو میٹر روڈ انتہائی ٹوٹ پھوٹ کاشکار تھا سابقہ حکومت نے ڈیرہ غازیخان کے رکن اسمبلی جو اب سینیٹر حافظ عبدالکریم ہیں کو وفاقی وزیر مواصلات بنایا وفاقی وزارت نے مظفر گڑھ ڈیرغازیخان روڈ بنانے کا اعلان کیا، پرانی سڑک تو توڑ پھوڑ دیاگیا کچھ کام شروع ہوا لیکن حکومت کے خاتمے کے ساتھ سڑک کا کام بند کردیاگیا ہے۔ اب ملتان سے ڈیرہ غازیخان، کوئٹہ، ڈیرہ اسماعیل خان، راجن پور، کشمور کے مسافر تکلیف دہ سفر کا شکار ہیں۔
پریشان