پنجاب پبلک سروس کمیشن کے جعلی لیٹر پر 18انچارج نرسنرکی تعیناتی کا سکینڈل بے نقاب 

پنجاب پبلک سروس کمیشن کے جعلی لیٹر پر 18انچارج نرسنرکی تعیناتی کا سکینڈل بے ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

  

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)محکمہ پنجاب کے ہیلتھ کیئر اور میڈیکل ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ نے پنجاب پبلک سروس کمیشن (پی پی ایس سی) کے جعلی لیٹر پر نرسوں کی پوسٹنگ کا سکینڈل بے نقاب کردیا۔ڈان اخبار کے مطابق پی پی ایس سی کے مبینہ جعلی سفارشی لیٹر کی تیاری میں محکمہ صحت اور ہسپتال کے عہدیداروں کا نیٹ ورک ملوث ہے۔محکمہ نے ابتدائی طور پر نشاندہی کی کہ کوٹ خواجہ سعید ہسپتال اور پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی) میں گزشتہ 4 برس سے خدمات انجام دینے والی گریڈ 16کی 18 انچارج نرسوں کی پی پی ایس سی نے کبھی سفارش نہیں کی تھی اور نہ ہی ان کے تقرری کے احکامات محکمہ کے ویب پورٹل پر اپ لوڈ کیے گئے۔حمیرا، سعدیہ اصغر، فرزانہ اختر، ردا فاطمہ، ارم مختار، آئرین فیروز، مدیحہ اکرم، مہوش، حفیظہ فریال، ناظرہ جاوید، روبینہ جمیل، سنبل بتول، شفقت، حمیرا رانی اور کوہ خواجہ سعید ہسپتال میں خدمات انجام دینے والی فرحانہ علی نیز فائزہ فلک شیر، زاہدہ پروین اور سعدیہ رشید پی آئی سی میں خدمات انجام دے رہی تھیں، ان کے تقرری کے احکامات جعلی قرار پائے گئے ہیں۔محکمہ نے تمام 18 انچارج نرسوں کو شوکاز نوٹس جاری کرنے کے بعد انہیں ملازمت سے فارغ کرنے کی سفارش کی ہے۔علاوہ ازیں محکمہ نے جعلساز تقرریوں میں ملوث افراد اور عملے سے سرکاری رقم/ تنخواہوں کی وصولی کا بھی مشورہ دیا ہے۔محکمہ صحت نے محکمہ اینٹی کرپشن کو ایک ریفرنس بھیجا ہے تاکہ اس میں ملوث تمام افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی جاسکے اور نرسوں اور عہدیداروں کے خلاف مجرمانہ کارروائی کا آغاز کیا جاسکے۔محکمہ نے صوبے کے تمام سپیشل اور پرائمری ہیلتھ کیئر محکموں کے ہسپتالوں میں اس طرح کے مزید تقرریوں کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔محکمہ کا منصوبہ ہے کہ گزشتہ ایک دہائی میں پی پی ایس سی کے تحت مقرر کردہ چارج نرسوں کا تفصیلی آڈٹ کیا جائے۔محکمہ نے کوٹ خواجہ سعید ہسپتال اور دیگر فیلڈ فارمیشنوں سے یکم جنوری 2017 ء سے 16 فروری 2021 ء تک پی پی ایس سی کے ذریعے منتخب کردہ چارج نرسوں کے تقرر کے بارے میں معلومات طلب کیں ہیں۔محکمہ کے ایڈیشنل سیکریٹری ڈاکٹر آصف طفیل نے کوٹ خواجہ سعید ہسپتال اور پی آئی سی کی جانب فراہم کردہ معلومات کا جائزہ لیا تھا تاکہ سال 2017 ء سے 2019 ء کے دوران پی پی ایس سی کی اصل سفارشات کے موازنہ کیا جا سکے۔جانچ پڑتال سے معلوم چلا کہ پی پی ایس سی سے 18 چارج نرسوں کیلئے سفارشات کبھی موصول ہی نہیں ہوئی تھیں اور ان کی تقرری کے احکامات جعلی تھے۔ڈاکٹر آصف طفیل نے کہا کہ جعلی احکامات اصل احکامات میں چھیڑ چھاڑ کرکے جاری کیے گئے تھے۔انہوں نے بتایا کہ پی آئی سی میں 3 نرسوں نے بتایا کہ محکمہ کے عہدیداروں کو ایک آرڈر کی مد میں 3 لاکھ روپے ادا کیے گئے۔
جعلی نرسز سکینڈل

مزید :

صفحہ آخر -