ملتان: اغوا ء کے بعد 13سالہ لڑکا قتل، خالی مکان سے لاش برآمد
ملتان ( وقا ئع نگار )تھانہ گلگشت کے علاقہ رحمان کالونی سے اغوا ہونے والے 13 سالہ اکلوتے بچے کو تاوان کی رقم ادا نہ کرنے پر بے دردی سے قتل کردیا
(بقیہ نمبر1صفحہ6پر)
گیا۔ملزم نے بچے کو آہنی راڈ سے وار کرکے قتل کیا اور خالی مکان میں گڑھا کھود کر دبایا۔.پولیس نے 6 روز گزر جانے کے بعد ملزم کو گرفتار کیا اسکی نشاندہی پر مکان میں دبی بچے کی لاش کو بر آمد کرکے پوسٹ مارٹم کے لئے منتقل کر دیا گیا ہے۔سی پی او ملتان نے ملزم کی گرفتاری پر پریس کانفرنس کرڈالی تاہم بچے کے لواحقین نے پولیس کارکردگی کا پول کھول کر رکھ دیا لواحقین کے مطابق پولیس کی نااہلی کے باعث ان کے بچے کی جان چلی گئی۔۔تفصیل کے مطابق تھانہ گلگشت کے علاقہ رحمان کالونی سے 31 مئی کو 13 سالہ محمد طیب ولد نعیم انصاری کو نامعلوم افراد نے اغوا کیا۔طیب کے اغوا کا مقدمہ تھانہ گلگشت میں اسکے والد نعیم انصاری کی مدعیت میں درج کیا گیا درج مقدمے کے مطابق محمد طیب شام گھر کے ساتھ دکان سے چیز لینے گیا جو واپس نہ آیا جسے نامعلوم افراد نے اغوا کر لیا پولیس نے مقدمہ درج کرنے کے بعد تفتیش کا آغاز کیا ایس پی گلگشت رضا تنویر کی سربراہی میں سی آئی اے ٹیم نے مشکوک افراد کو حراست میں لیا جس کے ذریعے مرکزی ملزم تک پہنچا گیا پولیس نے مرکزی ملزم سلمان نذیر ولد نذیر حسین سکنہ چونگی نمبر 1 کو گرفتارجس نے دوران تفتیش بچے کو اغوا کرنا تسلیم کیا ملزم نے یہ انکشاف بھی کیا اس نے بچے کو قتل کر دیا اور اسکی لاش موضع کائیاں پور میں ایک خالی مکان میں دبا دی۔پولیس نے اسکی نشاندہی پر مذکورہ مکان میں پہنچ کر بچے کی لاش بر آمد کی اور اسے پوسٹ مارٹم کے لئے منتقل کیا۔پولیس کی ابتدائی تفتیش کے مطابق بچے کو آہنی راڈ کے وار کرکے قتل کیا گیا تاہم مزید حقائق پوسٹ مارٹم رپورٹ کے بعد سامنے آئیں گے۔بچے کی لاش بر آمد اور ملزم گرفتاری کے بعد سی پی او ملتان منیر مسعود مارتھ نے ایس ایس پی آپریشنز سید ذیشان حیدر،ایس ایس پی انوسٹی گیشن عامر نیازی،ایس گلگشت ڈاکٹر رضا تنویر کے ہمراہ پریس کانفرنس کی۔سی پی او ملتان نے بتایا کہ واقعے کے فوری بعد پولیس ٹیم حرکت میں آئی مشکوک افراد کو حراست میں لیا گیا جن کے زریعے مرکزی ملزم سلمان تک پہنچا گیا۔سی پی او ملتان کے مطابق مرکزی ملزم سلمان مقتول کی فیملی کا قریبی عزیز بھی ہے۔اس نے خود تاوان کی کال کی تھی اسکے مقتول کے اہل خانہ سے رشتہ داری کو مدنظر رکھتے ہوئے مزید پہلووں پر بھی تفتیش جا ری ہے۔سی پی او ملتان کے مطابق ملزم نے دوران تفتیش بتایا ہے بچے کو 31 مئی کو اغوا کی رات ہی قتل کر دیا تھا تاہم بچے کی میڈیکل رپورٹ ہی حقائق بتائے گی۔دوسری جانب مقتول محمد کے لواحقین اور اہل علاقہ نے پولیس تھانہ گلگشت سمیت افسران کی کارکردگی کا بھی پول کھول دیا۔جن کے مطابق محمد طیب شام 7 بجے گھر سے نکلا اور واپس نہ آیا پہلے اسکو خود تلاش کرتے رہے نہ ملنے پر ساڑھے آٹھ کے قریب پولیس کی ہیلپ لائن نمبر پر کالز کیں مگو کوئی موقع پر نہ آیا۔جس پر لواحقین اہل علاقہ کے ہمراہ رات 10 بجے خود تھانے پہنچے جہاں پولیس کو بچے کے غائب ہونے بارے بتایا۔لواحقین کے مطابق تھانے میں موجود تھے کہ بچے کے ماموں کے موبائل نمبر پر ایک نامعلوم نمبر سے کال آگئی جس نے بچے کو اغوا کرنا تسلیم کیا اور دو کروڑروپے تاوان مانگا بصورت دیگر سنگین نتائج کی دھمکی دی مذکورہ کال اور تاوان کی رقم مانگنے بارے پولیس کو بتایا مگر پولیس نے معاملے کو پھر بھی سنجیدگی سے نہ لیاگیا۔اسی طرح 6 روز گزر گئے اور پھر بچے کی موت کی خبر آگئی۔لواحقین کے مطابق پولیس معاملے کو سنجیدگی سے لیتی تو شاید انکا بچہ آج زندہ ہوتا۔پولیس حکام نے لواحقین کے الزامات کی تردید بھی کی ہے اس حوالے سے سی پی او ملتان کا کہنا تھا کہ معاملے پر فوری ایکشن کیا تھا۔جس نمبر سے کال آئی تھی اسے اگلے روز ہی ٹریس کر لیا گیا تھا پولیس نے کسی معاملے پر کوئی کوتاہی نہیں بھرتی۔دوسری جانب بچے کا تاوان کے لئے اغوا اور پھر قتل کی خبرسے جہاں لواحقین پر شدید غم میں مبتلاہیں وہیں مذکورہ علاقے میں بھی خوف ہراس پایا جاتا ہے۔قابل ذکر بات ہے کہ مقتول محمد طیب کے والد نعیم انصاری کے 5 بھائی ہیں ان سب کی اولاد نہیں ہے۔محمد طیب نعیم کا اکلوتا بیٹا تھا خاندان میں اور کوئی بچہ نہیں تھا۔مذکورہ واقعے پر چند سوالوں کے ساتھ پوسٹ مارٹم رپورٹ بھی اہمیت کا حامل ہوگی۔ طیب کو اسکے قریبی عزیز سلمان نے تاوان کے لئے ہی اغوا کیا یا کوئی اور معاملہ تھا۔پولیس کے مطابق بچے کو اغوا کی رات ہی قتل کردیا گیا تھا قتل کے بعد تاوان کی رقم مانگی گئی۔پولیس اپنی ناکامی چھپانے کے لئے ایسا ملزم کا ایسا بیان جاری کررہی ہے یاواقعی قتل کے بعد تاوان مانگا گیا یہ پوسٹ مارٹم رپورٹ سے واضح ہوگا۔علاوہ ازیں محمد طیب کے پوسٹ مارٹم کے بعد لاش لواحقین کے حوالے کر دی گئی ہے جسکا نمازجنازہ باغ لانگے خان میں ادا کی گئی۔نماز جنازہ میں لواحقین اور اہل علاقہ کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔بچے کو جلال باقری قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا۔جبکہ وزیراعلی نے واقعہ کے حوالے سے نوٹس لیکر رپورٹ طلب کرلیاہے۔
اغواء